1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کا پاکستان کو بھارت سے 'ذمہ دارانہ تعلقات‘ کا مشورہ

27 ستمبر 2022

پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی امریکی ہم منصب بلنکن کے ساتھ مختلف اہم موضوعات پر بات چیت ہوئی۔ بلنکن نے پاکستانی وزیر کو بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے اور قرضوں میں نرمی کے لیے چین سے بات چیت کا مشورہ دیا۔

Antony Blinken und  Bilawal Bhutto-Zardari  in Washington
تصویر: Kevin Lamarque/AFP

امریکہ اور پاکستان کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ کی مناسبت سے واشنگٹن میں امریکی محکمہ خارجہ کے دفتر میں پیر چھبیس ستمبر کے روز ایک خصوصی تقریب کے دوران دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان تفصیلی بات چیت ہوئی۔

بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر رکھنے کا مشورہ

انٹونی بلنکن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ''ہماری آج کی گفتگو میں ہم نے بھارت کے ساتھ ذمہ دارانہ تعلقات کو منظم کرنے کی اہمیت کے بارے میں بات کی۔ اور میں نے اپنے ساتھی پر زور دیا کہ وہ چین سے قرضوں میں نرمی اور قرضوں کی تنظیم نو کے بعض اہم امور پر بات کریں تاکہ پاکستان سیلاب سے پیدا شدہ حالات کے اثرات سے جلد از جلد نکل سکے۔‘‘

کشمیر کے تنازعے اور سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کے معاملے پر بھارت اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ متنازعہ خطے جموں کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کے بھارتی حکومت کی جانب سے سن 2019  میں ختم کیے جانے کے بعد سے دوطرفہ تعلقات مزید خراب ہو چکے ہیں۔

بھارت کے اس اقدام کے بعد پاکستان نے نئی دہلی کے ساتھ سفارتی تعلقات کو کم کرتے ہوئے اسلام آباد میں تعینات بھارتی سفیر کو واپس بھیج دیا تھا اور تب سے دونوں حریف ہمسایہ ممالک کے مابین تجارتی تعلقات بڑی حد تک منجمد ہو کر رہ گئے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات وقت کی کسوٹی پر بھی پورے اترے ہیںتصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

پاک امریکہ تعلقات وقت کی کسوٹی پر کھرے

انٹونی بلنکن نے کہا کہ انہوں نے پاکستانی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات میں دونوں ممالک کے جمہوری ہونے کی حیثیت سے مذہبی آزادی، عقیدے اور اظہار رائے کی آزادی جیسی بنیادی قدروں کا احترام کرنے کے وعدے پورا کیے جانے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات نہ صرف لچکدار ہیں، بلکہ وہ وقت کی کسوٹی پر بھی پورے اترے ہیں۔ انہوں نے کہا، ''ہم نے پوری تاریخ میں ثابت کیا ہے کہ جب ہم مل کر کام کرتے ہیں، تو ہم عظیم مقاصد حاصل کر لیتے ہیں۔ اور میرے خیال میں جب ہم مل کر کام نہیں کرتے، تب ہم بھٹک جاتے ہیں۔ پھر ہم لڑکھڑا جاتے ہیں اور پھر معاملات غلط ہو جاتے ہیں۔‘‘

پاکستان کے جنگی طیاروں کے لیے امریکی امداد پر بھارت کا اعتراض

بلاول بھٹو زرداری نے خطے میں امن، سلامتی اور اقتصادی خوشحالی کے فروغ کے لیے پاکستان امریکہ تعلقات کی تاریخی اور بڑھتی ہوئی اہمیت پر بھی زور دیا اور پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا اور وسیع کرنے کے اسلام آباد کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

پاکستانی 'دہشت گردوں‘ سے متعلق چین کا ’معیار دوہرا‘، بھارت کا الزام

دریں اثنا امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ امریکہ کے تعلقات آزادانہ ہیں۔ ''بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات کی اپنی نوعیت ہے اور پاکستان کے ساتھ تعلقات کی اپنی۔ اور ہم ان دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات کو تعمیری اور بہتر بنانے کے لیے ہرممکن کوشش کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

بلنکن نے پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنے قریبی اتحادی ملک چین سے قرضوں کی ادائیگی میں نرمی پر بات کرےتصویر: MAXPPP/dpa/picture alliance

’پاکستان چین سے قرضوں میں نرمی پر بات کرے‘

انٹونی بلنکن اور بلاول بھٹو زرداری کی واشنگٹن میں یہ ملاقات ایک ایسے وقت پر ہوئی جب پاکستان سیلاب کی تباہ کاریوں سے پیدا شدہ صورت حال سے نمٹنے کی کوششیں کر رہا ہے۔ سیلابوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا، 33 ملین شہری متاثر ہوئے ہیں اور اب تک 1600سے زائد افراد ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ اس صورت حال کے تدارک کے لیے 30 بلین ڈالر سے زائد کے مالی وسائل درکار ہوں گے۔

پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے لیے مغرب ذمہ دار؟

امریکی وزیر خارجہ نے قیمتی انسانی جانوں اور معاشی نقصانات پر پاکستان کے ساتھ تعزیت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بحالی اور تعمیر نو کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

بلنکن کا کہنا تھا، ''ہم ایک سادہ سا پیغام دے رہے ہیں۔ ہم پاکستان کے ساتھ آج بھی ویسے ہی کھڑے ہیں، جیسے ماضی میں آنے والی قدرتی آفات کے دوران کھڑے تھے اور تعمیر نو کے عمل میں بھی ساتھ ہیں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلنکن نے پاکستان پر زور دیا کہ سیلاب سے پیدا شدہ صورت حال کے پیش نظر وہ اپنے قریبی اتحادی ملک چین سے قرضوں کی ادائیگی میں نرمی پر بات کرے۔ ''میں نے اپنے پاکستانی ہم منصب پر زور ڈالا کہ وہ چین سے قرضوں میں نرمی اور ان کی تشکیل نو کے اہم معاملات میں بات کریں تاکہ پاکستان میں حالات جلد از جلد بہتر ہو سکیں۔‘‘

اسلام آباد اور کابل کے مابین تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی

امریکہ پاکستان کے لیے پہلے ہی 56.1 ملین ڈالر کی امداد کا وعدہ کر چکا ہے اور اب تک امدادی سامان لانے والے 17 طیارے بھی پاکستان بھیج چکا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے پیر کے روز پاکستانی سیلاب متاثرین کے لیے مزید مزید 10 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان بھی کیا۔

ج ا / م م (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں