امریکہ کو اطلاعات فراہم کرنے والے پانچ پاکستانیوں کی گرفتاری
15 جون 2011نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں نام ظاہر کیے بغیر ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے جانے والوں میں پاکستانی فوج کا ایک میجر بھی شامل ہے۔ دو مئی کے امریکی خفیہ آپریشن سے کئی ہفتے قبل اس میجر نے اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ کی طرف آنے جانے والی گاڑیوں کے نمبرز سی آئی اے کو فراہم کیے تھے۔
اخبار کے مطابق ان گرفتاریوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی اور امریکی خفیہ ایجنسیوں کے درمیان تعلقات تاحال متاثر ہیں۔ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل موریل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ انہوں نے سینیٹ کی انٹیلیجنس کمیٹی کے ایک بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کی طرف سے تعاون کو غیر اطمینان بخش قرار دیا تھا۔ انہوں نے ایک سے دس تک کے اسکیل پر پاکستانی تعاون کو صرف تین کا درجہ دیا تھا۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے امریکی خفیہ آپریشن پاکستانی فوج کی وقار کے لیے ایک دھچکہ تھا۔ اس کی ایک وجہ اطلاعات کے مطابق کئی برسوں سے اسامہ کی پاکستان میں موجودگی کے باوجود فوج کی لاعلمی تھی تو دوسری وجہ امریکی آپریشن سے، جسے پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیا جارہا ہے، پاکستانی فوج کی مکمل طور پر بے خبری رہی۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے گزشتہ کئی ہفتوں کے دوران امریکی انٹیلیجنس ایجنسی اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ سے فاصلہ بڑھایا جا رہا ہے۔ اخبار کے مطابق اس کا آغاز رواں برس جنوری سے ہوا جب امریکی سی آئی اے کے ایک کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں دو پاکستانی شہریوں کو قتل کر دیا اور اس کے نتیجے میں اسے گرفتار کر لیا گیا۔
اخبار مزید لکھتا ہے کہ پاکستان میں جاری امریکی ڈرون آپریشن کا مستقبل بھی بے یقینی کا شکار ہے۔ امریکی حکام کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پاکستانی انٹیلیجنس ایجسنی مشتبہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات کے تبادلے پر پس وپیش سے کام لے رہی ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عدنان اسحاق