1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایشیا

امریکہ کی روسی ’وار مشین‘ کو ہوا دینے پر چین کی مذمت

28 ستمبر 2024

امریکی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا کہ بیجنگ پوٹن کو یوکرین میں جارحیت جاری رکھنے میں مدد کر رہا ہے۔ چینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ چین کو بدنام کرنا بند کرے۔

امریکی وزیر خارنہ نے جمعہ 27 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اپنے  چینی ہم منصب چینی وانگ یی سے ملاقات کی
امریکی وزیر خارنہ نے جمعہ 27 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اپنے  چینی ہم منصب چینی وانگ یی سے ملاقات کیتصویر: Heather Khalifa/Pool(REUTERS

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس کی دفاعی صنعت کے لیے چین کی حمایت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یوکرین میں قیام امن کے لیے بیجنگ کے اخلاص پر سوال اٹھایا۔

امریکی وزیر خارنہ نے جمعہ 27 ستمبر کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر اپنے  چینی ہم منصب چینی وانگ یی سے ملاقات کی۔ بعد ازاں ایک میڈیا بریفنگ میں بلنکن کا کہنا تھا، ''جب بیجنگ ایک طرف یہ کہتا ہے کہ وہ امن چاہتا ہے، تنازعات کا خاتمہ دیکھنا چاہتا ہے لیکن دوسری طرف اپنی کمپنیوں کو ایسے اقدامات کرنے کی اجازت دے رہا ہے جو درحقیقت پوٹن کو جارحیت جاری رکھنے میں مدد دے رہے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا۔‘‘

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکیتصویر: The Yomiuri Shimbun/AP/picture alliance

بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس نے روس کو یوکرین میں استعمال کے لیے ہتھیار فراہم نہیں کیے ہیں۔

تاہم بلنکن نے کہا کہ چین نے روس کو تقریباً 70 فیصد مشینی اوزار اور 90 فیصد مائیکرو الیکٹرانکس فراہم کیے ہیں جن کی ماسکو کو راکٹ اور بکتر بند گاڑیوں سمیت دیگر فوجی ساز و سامان کی پیداوار کے لیے ضرورت ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی 'وار مشین‘ کو ہوا دے رہا ہے۔

امریکہ 'بدنام‘ کرنا بند کرے، چین

چینی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وانگ یی نے بلنکن کو بتایا کہ یوکرین کی جنگ کے حوالے سے بیجنگ نے ہمیشہ بات چیت کے ذریعے امن کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

چین کی وزارت خارجہ کے ایک بیان کے مطابق وانگ یی نے کہا، ''امریکہ کو چاہیے کہ وہ چین کو بدنام کرنے، اس کے خلاف شواہد گھڑنے، اندھا دھند پابندیاں لگانے اور اس (یوکرینی تنازعے) کا استعمال کرتے ہوئے مختلف فریقوں کے درمیان تصادم پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی نہ کرے۔‘‘

اس سے قبل جمعہ ہی کو چین اور برازیل نے یوکرین میں امن کے ایک منصوبے کی حمایت کے لیے ترقی پذیر ممالک کو ایک اجلاس میں اکٹھا کیا۔وانگ یی اور برازیل کے خارجہ پالیسی کے مشیر سیلسو اموریم نے 17 ممالک کے اس اجلاس کی صدارت کی۔

چینی وزیر خارجہ وانگ ییتصویر: Heather Khalifa/Pool(REUTERS

وانگ نے کہا، ''روس اور یوکرین ایسے پڑوسی ہیں جنہیں ایک دوسرے سے دور نہیں کیا جا سکتا اور دوستی ہی واحد حقیقت پسندانہ آپشن ہے۔‘‘ چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کو ایک بین الاقوامی امن کانفرنس کی حمایت کرنی چاہیے، جس میں روس اور یوکرین دونوں شامل ہوں۔

وانگ نے کہا کہ اس گروپ نے کشیدگی کو روکنے، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال سے بچنے اور جوہری پاور پلانٹس پر حملوں کو روکنے کی ضرورت پر بھی بات کی ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے اجلاس سے خطاب میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کو فروغ دینے پر چین اور برازیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کییف کو امن معاہدہ قبول کرنے پر مجبور کرنا استعمار کی حمایت کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا، ''متبادل، نیم دلانہ تصفیے کے منصوبے، نام نہاد اصولوں کے مجموعے‘‘ تجویز کرنے سے صرف ماسکو کو جنگ جاری رکھنے کے لیے سیاسی جگہ ملے گی۔

ش ر/ا ب ا  (اے ایف پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں