1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کی طرف سے حافظ محمد سعید کے سر کی قیمت

3 اپریل 2012

پاکستانی تنظیم جماعت جماعۃ الدعوة نے امریکہ کی جانب سے اپنے امیر حافظ سعید کے سر کی ایک کروڑ ڈالر قیمت مقرر کرنے کے امریکی اقدام کو غیر سنجیدہ اور امریکہ بھارت گٹھ جوڑ کا نتیجہ قرار دیا ہے۔

حافظ محمد سعیدتصویر: picture-alliance/dpa

جماعۃ الدعوة کے ترجمان یحییٰ مجاہد نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اظہار رائے کی آزادی کا چیمپیئن ہے تو اسے اپنے خلاف ہونے والی تنقید کو برداشت کرنا پڑے گا۔ انہوں نے مذہبی جماعتوں کے اتحاد دفاع پاکستان کی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کی مخالفت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا:

’’حافظ محمد سعید اور عبدالرحمن مکی پاکستان کے دینی و قومی راہنما ہیں وہ غاروں اور پہاڑوں میں روپوش نہیں ہیں۔ اکثر ان کے پروگرام ہوتے ہیں۔ ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ ان کے پروگرام سنتے ہیں ان کو دیکھتے ہیں۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس طرح کی شخصیات کے لیے اس طرح کی نازیبا بیان بازی کی جائے۔ یہ انتہائی نامناسب حرکت ہے، یہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف امریکا کا ایک اور حملہ ہے۔‘‘

یحییٰ مجاہد نے بھارت کی جانب سے امریکی فیصلے کے خیر مقدم سے متعلق ردعمل میں کہا کہ بھارت تو خیر مقدم کرے گا کیونکہ اس کے پراپیگنڈے کے پیش نظر امریکی نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور نے بھارت جا کر حافظ سعید کے سر کی قیمت مقرر کی۔

دوسری جانب بین الاقوامی قانون کے ماہر وکیل احمر بلال صوفی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سرکاری طور پر ابھی تک کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا گیا۔ پہلے یہ دیکھنا ہو گا کہ کیا امریکا نے یہ اقدام پاکستان کو اعتماد میں لے کر کیا یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بظاہر ابھی اس معاملے کے قانونی پہلو بھی تشریح طلب ہیں۔ احمر بلال صوفی کے مطابق:

’’یہ بالکل اسی طرح کی صورتحال ہے جس طرح پاک ایران گیس پائپ لائن پر امریکا سمجھتا ہے کہ پابندی لاگو ہوتی ہے لیکن پاکستان کا مؤقف ہے کہ یہ امریکی قانون ہے اس لیے وہ لاگو نہیں ہوتیں۔ یہی صورتحال اس مقدمے میں بھی ہے کہ وہ یہ دلیل دیں گے کہ پاکستان حافظ سعید کو گرفتار کرے لیکن پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تناظر میں کر سکتا ہے، کر چکا ہے اور اب نئے ڈومیسٹک قانون کے تحت سر کی قیمت لگانا، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی بنیاد بظاہر نظر نہیں آ رہی ۔''

ممبئی حملوں کے لشکر طیبہ کو ذمہ دار قرار دیا جاتا ہےتصویر: AP

ادھر پاکستانی ماہرین کا خیال ہے کہ حافظ سعید یا ان کی تنظیم پاکستان کے اندر کسی قسم کی دہشتگردی یا فرقہ واریت میں ملوث نہیں۔ اس تناظر میں اسے کسی حد تک پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس صورتحال کے تناظر میں امریکی اقدام سے پاک امریکا تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ اس بارے میں سابق سیکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے بتایا:

’’پاکستان امریکا تعلقات اس وقت کم ترین سطح پر ہیں اور اس وقت جو سفارتی کوششوں کے ذریعے ان کو بظاہر اچھا رکھا گیا تھا اب وہ اصلیتیں سامنے آ رہی ہیں اور یقیناً اس کا اثر پڑے گا۔‘‘

دریں اثناء اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کے ترجمان مارک سٹرا نے ایک نجی ٹی وی چینل کو بتایا کہ امریکا پاکستان پر زور دے گا کہ وہ حافظ سعید کے خلاف اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل کرے۔ ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ چاہتا ہے کہ ممبئی حملوں کے ملزمان کے خلاف عدالتی کارروائی تیز کر کے ان کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: افسر اعوان

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں