1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہامریکہ

امریکہ: ہم جنس پرست کے نام والے جہاز کا نام بدلنے کی تیاری

صلاح الدین زین اے پی، اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
4 جون 2025

امریکی بحریہ کے جہاز این ایس ہاروی ملک کا نام 2021 میں کیلیفورنیا کے اس سیاست دان کے نام پر رکھا گيا، جنہیں سن 1978 میں قتل کر دیا گیا تھا۔ تازہ ترین فیصلہ پینٹاگون میں تنوع کے اقدامات کے خاتمے کے بعد کیا گیا ہے۔

ہاروی ملک
سن 2021 میں اس جہاز کا نام یو ایس این ایس ہاروی ملک کا نام، سان فرانسسکو سے تعلق رکھنے والے ہم جنس پسندوں کے معروف کارکن پر رکھا گیا تھاتصویر: Alex Gallard/AP Photo/picture alliance

امریکہ سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے امریکی بحریہ کے اس جہاز کا نام بدلنے کا حکم جاری کر دیا ہے، جو ہم جنس پسندوں کے حقوق کے سرگرم کارکن اور کیلیفورنیا کے سیاست دان، ہاروی ملک کے نام پر ہے۔

سن 2021 میں اس جہاز کا نام یو ایس این ایس ہاروی ملک کا نام، سان فرانسسکو سے تعلق رکھنے والے ہم جنس پسندوں کے معروف کارکن اور مقتول سابق سیاستدان، پر رکھا گیا تھا، جسے اب بدلنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس اور روئٹرز نے ایک گمنام ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے یہ حکم امریکی وزیر دفاع کے دفتر سے آیا ہے۔

امریکی ایوان نے ہم جنس پرستوں کی شادی کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور کر لیا

دفاعی خبروں کی ویب سائٹ ملٹری ڈاٹ کام کا کہنا ہے کہ اس نے اس حوالے سے بحریہ کے سیکرٹری کے دفتر کے ایک میمو کا جائزہ لیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام امریکی مسلح افواج میں "جنگجویانہ ثقافت کو دوبارہ قائم کرنے" کے وزیر دفاع ہیگستھ کے مطلوبہ ہدف کے مطابق ہے۔

’ہم جنس پرست ہونا کوئی جرم نہیں،‘ پوپ فرانسس

سی بی ایس نیوز کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ کئی دیگر بحری جہازوں کو بھی نیا نام دینے پر غور کر رہی ہے، جس میں وہ دو جہاز بھی شامل ہیں، جو امریکی سپریم کورٹ کے سابق ججوں کے نام پر رکھے گئے ہیں۔ اس میں سے ایک جہاز سپریم کورٹ کے پہلے سیاہ فام جج تھرگڈ مارشل اور دوسرا لبرل اقدار کے لیے معروف جج روتھ بیدر گینسبرگ، کے نام پر ہیں۔

ہاروی ملک امریکہ میں پہلے ایسے سیاستدانوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے کھل کر ہم جنس پسند ہونے کا اقرار کیا اور فوج میں بھی خدمات انجام دیںتصویر: Upi/dpa/picture-alliance

البتہ ان رپورٹس کے بارے میں پینٹاگون یا امریکی بحریہ سے کئی سوالات کیے گئے، تاہم ان کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ہر تیسرے جرمن مرد کے لیے خواتین کے خلاف تشدد ’قابل قبول’

ٹرمپ انتظامیہ کی تنوع پروگرام ختم کرنے کی کوشش

عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے ہی ڈونلڈ ٹرمپ فوج سے ٹرانس جینڈر فوجیوں پر پابندی عائد کرنے اور اس حوالے سے تنوع کے پروگراموں کو ختم کرنے کی بات کرتے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ فوج میں اس طرح کے تنوع پروگرامز "قیادت، قابلیت اور اتحاد و ہم آہنگی کو نقصان پہنچاتے ہیں اور اس طرح حوصلہ اور فورسز کی تیاری کو ختم کرتے ہیں۔"

فوکس نیوز کے سابق میزبان اور موجودہ وزیر دفاع ہیگستھ نے پینٹاگون میں تنوع کے اقدامات کو ختم کر دیا ہے اور جنس کی شناخت کو خفیہ رکھنے سے متعلق قاعدے و قانون کو بھی ختم کر دیا ہے۔

جرمنی میں کیتھولک چرچ نے ہم جنس پرستوں کے لیے قانون بدل دیا

فروری میں ہیگستھ نے پینٹاگون کے عملے کو خطاب کرتے ہوئے امریکی فوج کے تنوع کی ماضی کی تقریبات کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا، "میرے خیال میں فوجی تاریخ کا واحد بے وقوفی کا جملہ 'ہمارا تنوع ہماری طاقت' ہے۔"

نام تبدیل کرنے کی اطلاع پر تنقید

ایوان نمائندگان کی سابق اسپیکر اور ڈیموکریٹ رہنما نینسی پیلوسی نے یو ایس این ایس ہاروی ملک کا نام تبدیل کرنے کے مبینہ اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے "شرمناک، انتقامی اقدام اور ان لوگوں کے مٹانے والا بتایا جو امریکی خواب کا تعاقب کرنے کے لیے سب کے لیے رکاوٹوں کو توڑنے کے لیے لڑے تھے۔"

ہاروی ملک کو سان فرانسسکو کے بورڈ آف سپروائزرز کے لیے منتخب کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے جنسی رجحان کی بنیاد پر امتیازی سلوک پر پابندی کے قوانین کو منظور کرانے میں اہم کردار ادا کیاتصویر: Upi/dpa/picture-alliance

کیلیفورنیا کی کانگریس خاتون نے ایک بیان میں کہا، "ہاروی ملک نے فخر کے ساتھ امریکہ کی بحریہ میں لیفٹیننٹ کے طور پر خدمات انجام دیں اور وہ نہ صرف کیلیفورنیا بلکہ ہمارے ملک میں تبدیلی کے لیے ایک مضبوط قوت تھے۔"

ہم جنس پرستی پر بھارتی فلم، فوج نے عکس بندی کی اجازت نہیں دی

ہاروی ملک کون تھے؟

ہاروی ملک نے ایک ایسے وقت میں امریکی بحریہ کے غوطہ خور کے طور پر خدمات انجام دیں تھیں، جب فوج میں ہم جنس پسندی پر پابندی عائد تھی اور وہ امریکہ میں پہلے ایسے سیاستدانوں میں سے تھے، جنہوں نے کھل کر ہم جنس پسند ہونے کا اقرار کیا۔

انہیں سان فرانسسکو کے بورڈ آف سپروائزرز کے لیے منتخب کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے جنسی رجحان کی بنیاد پر امتیازی سلوک پر پابندی کے قوانین کو منظور کرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

ان کی اس کوشش کے مہینوں بعد سن 1978 میں ایک ناراض سابق سٹی سپروائزر نے انہیں گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ان کے قتل کے سبب شہری حقوق کے آئیکون کے طور پر ان کی ساکھ کو مضبوط کرنے میں مدد ملی اور پھر بعد از مرگ انہیں صدارتی تمغہ آزادی سے نوازا گیا۔

ادارات: جاوید اختر

ایرانی ہم جنس پرست ایران سے باہر بھی خوف کا شکار

03:00

This browser does not support the video element.

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں