جنوب مشرقی ایشیا میں ’پوشیدہ سونامی‘ کا سبب امریکی ای ویسٹ
25 اکتوبر 2025
ویت نام میں ہنوئے سے ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک اہنے ہاں امریکہ سے آنے والے اس بے تحاشا اور ضرر رساں الیکٹرانک کوڑے کرکٹ کو مناسب انداز میں ٹھکانے لگانے کے لیے انفراسٹرکچر کے لحاظ سے بالکل تیار نہیں۔ اسی لیے خطے کے ممالک کو امریکہ سے آنے والے اس کئی ملین ٹن ای ویسٹ کے باعث نہ صرف شدید قسم کے ماحولیاتی نقصانات کا سامنا ہے، بلکہ یہ کوڑا کرکٹ وہاں کے باشندوں کی صحت کے لیے پرخطر ثابت ہو رہا ہے۔
ان خطرات اور نقصانات کی تحفظ ماحول کے لیے سرگرم ایک سرکردہ تنظیم نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں تصدیق بھی کر دی ہے۔
بازل ایکشن نیٹ ورک کی دو سالہ چھان بین
امریکی شہر سیاٹل میں قائم اور تحفظ ماحول کے لیے سرگرم تنظیم بازل ایکشن نیٹ ورک (BAN) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اس کی طرف سے دو سالہ چھان بین کا نتیجہ یہ نکلا کہ کم از کم 10 بڑی امریکی کمپنیاں ایسی ہیں، جو استعمال شدہ اور کوڑے میں پھینک دیے گئے الیکٹرانک آلات ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک کو برآمد کرتی ہیں۔
اس تنظیم کے مطابق یہ ای ویسٹ وصول کنندہ ممالک میں ایسے کوڑے کرکٹ کی ایک ''پوشیدہ سونامی‘‘ کی وجہ بن رہا ہے۔ بازل ایکشن نیٹ ورک نے اپنی رپورٹ میں کہا، ''الیکٹرانک کوڑے کی نئی اور تقریباﹰ نہ نظر آنے والی سونامی ای ویسٹ کو پروسیس کرنے والے اداروں کے لیے شاندار منافع کا باعث بن رہی ہے، لیکن اس طرح کہ امریکی عوام اور کارپوریٹ اداروں کا کوڑے میں پھینکا ہوا الیکٹرانک سامان یوں برآمد کیا جا رہا ہے کہ یہی ای ویسٹ جنوب مشرقی ایشیا میں انتہائی مضر صحت حالات میں پروسیس کیا جاتا ہے۔‘‘
ای ویسٹ ہوتا کیا ہے؟
الیکٹرانک کوڑے یا ای ویسٹ سے مراد ایسے پرانے موبائل فون اور کمپیوٹر ہوتے ہیں، جن کی تیاری میں قیمتی خام مادے استعمال ہوئے ہوتے ہیں، لیکن ساتھ ہی سیسے، کیڈمیم اور پارے جیسے ایسے عناصر بھی جو زہریلے اور انسانی صحت کے ضرر رساں ہوتے ہیں۔
ٹوائلٹ پیپر بھی مضر صحت فورایور کیمیکلز کی پیداوار کا سبب ہو سکتا ہے، تحقیق
آج کل الیکٹرانک آلات کے چونکہ نئے سے نئے ماڈل بڑی تیزی سے مارکیٹ میں آ رہے ہیں، اس لیے ای ویسٹ کے وجود میں آنے کی رفتار بھی بہت زیادہ ہو گئی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر ابھی تک ای ویسٹ جس رفتار سے پروسیس کیا جا رہا ہے، نئے ای ویسٹ کے وجود میں آنے کی رفتار اس سے پانچ گنا تیزی سے بڑھی ہے۔
ملائیشیا یورپی کچرا درآمد کرنا کیوں نہیں بند کر سکتا؟
اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین اور اس کے تحقیقی بازو یونیٹار (UNITAR) کے مطابق 2022ء میں پوری دنیا میں 62 ملین میٹرک ٹن الیکٹرانک کوڑا پیدا ہوا، جو ایک ریکارڈ تھا۔ اس ای ویسٹ کا عالمی حجم 2030ء تک مزید اضافے کے ساتھ 82 ملین میٹرک ٹن ہو جائے گا۔
زہریلے کیمیائی مادے
امریکہ سے جنوب مشرقی ایشیا پہنچنے والے ای ویسٹ نے اس خطے کے ممالک کے ماحولیاتی اور صحت کے مسائل میں اس لیے بھی اضافہ کر دیا ہے کہ براعظم ایشیا تو پہلے ہی سے خود بھی دنیا بھر میں ہر سال پیدا ہونے والے الیکٹرانک کوڑے میں سے تقریباﹰ نصف کا ذمے دار ہے۔
اس کوڑے کرکٹ میں سے زیادہ تر زمین میں ایسی جگہوں میں دبا دیا جاتا ہے، جنہیں ''لینڈ فلز‘‘ کہتے ہیں۔ اس ماحول دشمن الیکٹرانک کوڑے کا زیر زمین دبا دیا جانا ماحول میں زہریلے کیمیائی مادوں کے اخراج کا باعث بھی بنتا ہے۔
بھارت: الیکٹرانک فضلہ غریب بچوں کو مہلک رزق فراہم کر رہا ہے
اس میں سے بہت سا کوڑا تو ایسے چھوٹے نجی اسکریپ یارڈز میں بھی پہنچتا ہے، جہاں کارکن اسے ہاتھوں سے توڑتے ہیں اور اس ای ویسٹ کے قطعی فالتو سمجھے جانے والے پلاسٹک کے بنے حصے جلا دیے جاتے ہیں۔ اس طرح بھی وہاں کی فضا میں بہت سے زہریلے مادے گیسوں کی صورت میں شامل ہو جاتے ہیں۔
بازل ایکشن نیٹ ورک کی تحقیق کے مطابق امریکہ کی مختلف بندرگاہوں سے ہر ماہ ایسے کوڑے کی مال برداری کرنے والے اتنے زیادہ بحری جہاز اپنی سمندر پار منزلوں کی طرف روانہ ہوتے ہیں کہ ان پر تقریباﹰ 2,000 کنٹینر لدے ہوئے ہوتے ہیں۔ امریکہ سے باہر بھیجا جانے والا یہ ماہانہ ای ویسٹ تقریباﹰ 33,000 میٹرک ٹن کے برابر بنتا ہے۔