1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی انتخابات: نتائج کے بعد جرمنی’نئے معاہدے‘ کا خواہاں

2 نومبر 2020

جرمنی کے وزیر خارجہ ہائیکو ماس کا کہناہے کہ امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بعد جرمنی واشنگٹن کے ساتھ نئے سفارتی معاہدے کا خواہاں ہے۔

Symbolbild Wirtschaftsbeziehungen Deutschland USA | Flaggen
تصویر: Manngold/imago images

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ امریکا کے صدارتی انتخابات کے بعد جرمنی، ری پبلیکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت میں پچھلے چار برسوں کے دوران اتارچڑھاو کا شکار ٹرانس۔اٹلانٹک تعلقات کو نئے سرے سے درست کرنے کوشش کرے گا کیونکہ ان تعلقات کو قوم پرستی کے بجائے تکثیریت کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے ایک جرمن اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں کہا”ہم انتخابات کے فوراً بعد امریکا کے ساتھ بات چیت کریں گے اور ایک نئے ٹرانس۔اٹلانٹک معاہدے کی تجویز پیش کریں گے۔"  انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قطع نظر کہ وائٹ ہاوس میں اگلے چار برس تک کون رہتا ہے جرمنی اس سلسلے میں قدم اٹھائے گا۔

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ امریکی انتخابات میں جس کی بھی جیت ہوتی ہے اس سے قطع نظرجرمنی معاملات کو طے کرنے کے لیے تیار ہے۔

ہائیکو ماس نے مزید کہا کہ ایک وزیر خارجہ کے طور پر دیگر ملکوں کے انتخابی نتائج کے حوالے سے اپنی ذاتی پسندیدگی کا اظہا رکرنا سفارتی لحاظ سے خطرنا ک ہوگا۔  ''یہ کوئی جرمن انتخاب نہیں ہے بلکہ امریکیوں کا جمہوری الیکشن ہے۔ انتخابی نتائج آجانے کے بعد ہم اس کے لحاظ سے کام کریں گے۔"

جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس تصویر: Getty Images/AFP/T.A. Clary

’یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے‘

انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوارکے تئیں اپنے رجحان کا بالواسطہ طور پر اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا”جو بائیڈن اس روایتی موقف کے حامی ہیں کہ تکثیریتی تعاون امریکا کی قوت ہے۔"

ہائیکو ماس نے کہا ”ہم دیکھ رہے ہیں کہ ٹرمپ چین، روس اور یورپی یونین کو امریکا کے سب سے بڑے دشمنوں کی صف میں ایک ہی سانس میں شامل کر دیتے ہیں۔ یہ سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔"

انہوں نے کہا کہ تجارت، ماحولیاتی تحفظ، کورونا وائرس کی وبا اور ڈیجیٹلائزیشن جیسے بین الاقوامی امور سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عالمی ضابطوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ اور اگر ہم نے اپنے عہد نے اہم سوالات کو مل جل کر حل نہیں کیا تو دنیا کا مستقبل وحشت ناک دکھائی دے گا۔"

جرمن وزیر خارجہ نے دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکا اور یورپ کے درمیان روایتی تعلقات اور جرمنی میں امریکی فوجیوں کی بڑی تعداد میں موجود گی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ”اگر ہم مشترکہ اپروچ اپنائیں گے، اگر ہم ایک دوسرے کی باتیں سنیں گے اور اگر اہم ایک دوسرے سے سیکھیں گے تو مستقبل میں ایک دوسرے کے ساتھ معاملہ کرنا آسان رہے گا۔"

اب جب کہ امریکی صدارتی انتخابات میں صرف چند گھنٹے باقی رہ گئے ہیں صدر ٹرمپ نے اپنے حامیوں سے خطاب کے دوران کہا کہ جرمنی سمیت مختلف ممالک یہ سوچ رہے ہیں کہ منگل کے روز ہونے والے انتخابات میں میری شکست ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا” چین چاہتا ہے کہ میں ہار جاوں، ایران چاہتا ہے کہ میں ہار جاوں۔ جرمنی چاہتا ہے کہ میں ہار جاوں۔“

خیال رہے کہ اس ہفتے کے اوائل میں کرائی گئی رائے شماری کے مطابق یورپی شہریوں کی اکثریت کو اگر امریکا کے الیکشن میں حصہ لینے کے اختیار دیا جائے تو وہ بائیڈن کو ووٹ کریں گے۔

ج ا / ص  ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)

امریکی صدارتی نظام، کس ووٹر کا ووٹ زیادہ اہم ہے؟

03:53

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں