امریکی انتخابات: تازہ ترین اپ ڈیٹس
5 نومبر 2020⦁ ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کے قریب ہیں۔ امریکی صدر بننے کے لیے اب انہیں صرف ایک اور ریاست میں جیت درکار ہے۔
⦁ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے پوسٹ کے ذریعے بھیجے گئے ووٹوں کی گنتی رکوانے کے لیے تین امریکی ریاستوں میں مقدمے دائر کر دیے ہیں۔
⦁ اب تک پانچ ریاستوں کے نتائج آنا باقی ہیں جن میں کئی لاکھ ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔
فراڈ کے الزامات سے عوامی اعتماد مجروح ہو رہا ہے، مبصرین
امریکی صدارتی انتخابات کا جائزہ لینے والے بین الاقوامی مبصرین نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں کہا ہے کہ انتخابات ’قانونی غیر یقینی اور عوامی اعتماد کو مجروح کرنے کی بے مثال کوششوں‘ کے باعث داغدار ہوئے ہیں۔
یورپی سکیورٹی اور تعاون کی تنظیم (او ایس سی ای) کے مبصرین کے مطابق انتخابات سے قبل ہی ملک میں سیاسی تقسیم واضح تھی اور صدر ٹرمپ کی جانب سے ’انتخابی نظام میں منظم دھاندلی کے بے بنیاد الزامات‘ کے باعث عوامی اعتماد کو نقصان پہنچا۔
انتخابی مبصرین نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے انتخابی کیمپین میں ہی ’اقتدار کی پر امن منتقلی کا وعدہ نہ کرنے‘ کا تاثر دیا۔
’امریکا کو دوبارہ متحد کرنے کی کوشش کرنا پڑے گی‘
جرمن وزارت خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار نیلس آنین نے کہا ہے کہ امریکی صدارتی امیدواروں کو شہریوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے بہت زیادہ محنت کرنا پڑے گی۔
آنین کا کہنا تھا، ’’ٹرمپ جیتیں یا بائیڈن، دونوں کو ملک میں دوبارہ اتحاد یقینی بنانے کے لیے بہت سا وقت اور توانائی صرف کرنا پڑے گی۔‘‘
مستقبل میں امریکا اور جرمنی کے باہمی تعلقات کے بارے میں جرمنی کی وفاقی وزارت خارجہ کے اہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کے اقتدار کے ’چار مشکل برسوں‘ کے بعد جرمنی باہمی تعلقات کے ’نئے آغاز‘ کے لیے تیار ہے۔
انتخابات کی ساکھ کو نقصان پہنچ چکا ہے، صدر ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات کے نتائج کے حوالے سے اپنے تحفظات ٹوئٹر پر بھی شیئر کیے۔ ٹوئٹر نے صدر کے بیانات کے متنازعہ ہونے کے باعث انہیں ’فلیگ‘ کر دیا۔
پینسلوینیا، نارتھ کیرولینا، مشی گن اور جنوبی کیرولینا میں اپنی برتری کا دعویٰ کرتے ہوئے ٹرمپ نے مشی گن میں ’بڑے پیمانے پر ووٹ خفیہ طور پر پہنچائے جانے‘ کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ ایک دوسری ٹوئیٹ میں انہوں نے لکھا، ’’ہمارے وکلا نے بامعنی رسائی کی درخواست کی ہے، لیکن اس سے ہو گیا کیا؟ ہمارے نظام اور خود صدارتی انتخابات کی ساکھ کو نقصان پہچ چکا ہے۔ اب اس پر بات ہونا چاہیے۔‘‘
انتخابی نتائج: اب تک کی صورت حال
ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچنے کا راستہ اب اور بھی زیادہ واضح ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے دو اہم سوئنگ ریاستوں، مشیگن اور وسکونسن میں بھی کامیابی کے پرچم لہرا دیے ہیں، جہاں 2016ء کے انتخابات میں صدر ٹرمپ کامیاب رہے تھے۔ دوسری طرف صدر ٹرمپ ان نتائج سے کافی ناراض ہیں اور ووٹوں کی گنتی کو روکنے کے لیے ان کی جانب سے مقدمہ دائر کر دیا گیا ہے۔
قومی ٹیلی ویزن پر اپنے مختصر خطاب میں جو بائیڈن نے گو کہ اپنی فتح کا باضابطہ اعلان نہیں کیا تاہم کہا ”ہمیں یقین ہے کہ جب ووٹوں کی گنتی مکمل ہو جائے گی تو ہم ہی کامیاب ہوں گے۔"
اہم سوئنگ ریاستوں میشی گن اور وسکونسن میں کامیابی کے ساتھ ہی بائیڈن 264 الیکٹورل ووٹ حاصل کرچکے ہیں جبکہ ٹرمپ کو ابھی تک 214 الیکٹورل ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ کسی بھی امیدوار کو وائٹ ہاؤس پہنچنے کے لیے 270 الیکٹورل ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
دریں اثنا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پینسلوینیا، مشی گن اور جارجیا میں ووٹوں کی گنتی کو روکنے کے لیے تین مقدمے دائر کر دیے ہیں۔ نیوڈا، جیورجیا، شمالی کیرولائنا اور پینسلوینیا میں اپنے ووٹ کم ہوتے دیکھتے صدر نے ٹوئٹر پر اعلان کر دیا کہ وہ ان ریاستوں، جہاں اب تک سرکاری سطح پر جتنے والے کی تصدیق نہیں ہوئی، میں 'فتح کا دعوع کرتے ہیں۔‘
بائیڈن نے انتخابات میں کامیابی کے تئیں اعتماد کا اظہار کیا ہے دوسری طرف صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابات کی شفافیت پر شبہات کا اظہار کرتے ہوئے ان ریاستوں میں بھی اپنی کامیابی کا دعوی کیا ہے جہاں ابھی نتائج نہیں آئے ہیں یا بائیڈ ن کامیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔
بائیڈن نے گوکہ ابھی اپنی فتح کا اعلان نہیں کیا ہے تاہم انہوں نے کہا ”یہ واضح ہے کہ ہم عہدہ صدارت پر کامیابی کے لیے ضروری 270 الیکٹورل ووٹس تک پہنچنے کے لیے کافی زیادہ ریاستوں میں کامیابی حاصل کر رہے ہیں۔" انہوں نے کہا ”ہمیں یقین ہے کہ جب ووٹوں کی گنتی مکمل ہوجائے گی تو ہم ہی کامیاب ہوں گے۔“
ادھر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ اہم ریاستوں وسکونسن اور مشیگن میں جوبائیڈن کے ان سے آگے نکل جانے کے بعد 'کئی اہم ریاستوں' میں ان کی لیڈ 'جادوئی انداز میں غائب' ہو گئی۔
ٹرمپ نے لکھا 'گزشتہ رات میں کئی اہم ریاستوں میں کئی موقعوں پر بھرپور انداز میں جیت رہا تھا۔ تقریباً تمام مقامات پر ڈیموکریٹ امیدوار کو کنٹرول کر لیا تھا۔ اس کے بعد جب ووٹوں کے اچانک سامنے آنے والے ڈھیر گنے گئے تو میری سبقت یکے بعد دیگرے جادوئی انداز میں غائب ہو گئی۔ یہ بہت عجیب بات ہے۔ '
مشیگن میں جو بائیڈن کی جیت اور ٹرمپ کے وکیل روڈی جولیانی کے 'قومی لاسوٹ‘ فائل کرنے کے اعلان کے بعد صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’نقصان ہو چکا ہے۔‘ انہوں نے کہا ’ہمارے وکلا نے ’معنی خیز‘ رسائی کی درخواست کی ہے مگر اب اس کا کیا فائدہ؟ ہمارے نظام کی ساکھ کو نقصان ہو چکا ہے، اور صدارتی انتخابات کو بھی۔ اس کے بارے میں بات ہونی چاہیے!‘
صدر ٹرمپ الیکشن میں دھاندلی کی باتیں کرتے ہوئے غصے کا اظہار کررہے ہیں اس کے برخلاف بائیڈن نے خود کو پرسکون انداز میں پیش کیا ہے۔
ج ا / ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)