1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

امریکی الیکشن پر اثراندازی، ایرانی افراد پر پابندیاں عائد

19 نومبر 2021

ایف بی آئی نے امریکی الیکشن کے نتائج پر اثرانداز ہونے کے کئی منصوبوں کو ناکام بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ ایرانی ہیکرز ایک امریکی میڈیا کمپنی کو ہیک کرنا چاہتے تھے۔ ہیکرز نے ایک لاکھ ووٹرز کی تفصیلات بھی حاصل کی تھیں۔

Iran Verhältnis USA Symbol Graffitti
تصویر: picture alliance/dpa/A. Taherkenareh

امریکی استغاثہ نے جمعرات اٹھارہ نومبر کو دو ایرانی ہیکرز پر فرد جرم عائد کی ہے کہ وہ سن 2020 کے صدارتی انتخابات میں غلط اطلاعات و معلومات پھیلانے والوں میں شامل تھے۔ ان کا نشانہ ووٹرز کے علاوہ ایک میڈیا کمپنی اور اراکینِ کانگریس تھے۔

امریکی وزارتِ خزانہ نے اس دوران چھ ایرانی شہریوں پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان کے علاوہ ایک اور گروپ بھی ہے، جس پر انتخابی نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

امریکا،اسرائیل کے ساتھ امارات اور بحرین کی پہلی مشترکہ بحری مشق

الزامات کی نوعیت

ان ایرانی شہریوں میں ایک چوبیس سالہ سید محمد حسین موسیٰ کاظمی اور دوسرا ستائیس برس کا سجاد کاشیان شامل ہیں۔ ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے ایک امریکی ریاست کی ویب سائٹ سے ووٹنگ کی خفیہ معلومات حاصل کی تھیں۔

جن ایرانی افراد اور ہیکرز پر امریکی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، وہ اپنے ملک میں مقیم ہیںتصویر: Sobhan Farajvan/Pacific Press/picture alliance

اس کے علاوہ استغاثہ کا یہ بھی الزام ہے کہ یہ دونوں ایک امریکی میڈیا کمپنی کے کمپیوٹر نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرنے کی کوششوں میں تھے تا کہ وہ صدارتی انتخابات کے بارے میں غلط اعداد و شمار و معلومات عام کر سکیں۔ میڈیا کمپنی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا لیکن ایف بی آئی نے اس کمپنی کی مدد کی اور ایرانی افراد کا مبینہ منصوبہ ناکام بنا دیا۔

اس کے علاوہ ہیکرز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے ذریعے ریپبلکن پارٹی کے اراکین کانگریس اور ان کے دفتر کے عملے کو پیغامات بھی ارسال کیے ہیں۔ یہ اراکین کانگریس سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری مرتبہ صدر منتخب کی مہم میں شریک تھے۔ ان پیغامات سے انہوں نے ظاہر کیا کہ وہ انتہائی دائیں بازو کے گروپ 'پراؤڈ بوائز‘سے تعلق رکھتے ہیں۔

بات جوہری تنازعے کی ہو تو امریکا کو الزائمر ہو جاتا ہے، ایران

الزامات میں یہ بھی شامل ہے کہ ان ہیکرز نے گیارہ امریکی ریاستوں کی ویب سائٹس سے ووٹرز کا ڈیٹا بھی حاصل کرنے کی کوششیں بھی کی تھیں۔ اس دوران ان ایرانی ہیکرز نے ایک لاکھ امریکی ووٹرز کی معلومات حاصل کر لی تھیں اور انہیں محتاط الفاظ کے ساتھ دونوں سیاسی جماعتوں (ڈیموکریٹک پارٹی اور ریپبلکن پارٹی) کی جانب سے پیغامات بھی ارسال کیے تا کہ وہ ووٹ ڈالنے میں ابہام کا شکار ہو سکیں۔

ہیکرز کے مقاصد

امریکی استغاثہ کے مطابق یہ ایرانی ہیکرز چاہتے تھے کہ ای میلز، ویڈیوز اور فیس بک کے ذریعے ووٹرز کو متاثر کر کے انہیں یقین دلایا جائے کہ وہ الیکشن میں اپنے ووٹ کا استعمال ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں کریں اور ساتھ میں یہ ووٹرز ملکی الیکٹورل نظام کے حوالے سے عدم اعتماد کا شکار ہوجائیں۔

کچھ عرصہ قبل امریکا نے 33 ایرانی ویب سائٹس کو بلاک کیا تھا، ایک ایرانی خاتون امریکا کی جانب سے بلاک کی گئی ایک ویب سائٹ دکھا رہی ہےتصویر: AFP/Getty Images

الزامات میں واضح کیا گیا کہ ان ای میلز میں ووٹرز کو دھمکیاں بھی دی گئیں کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیا تو انہیں اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ ایک ویڈیو میں دکھایا گیا کہ ہیکرز جعلی ووٹ کے اندراج کی کوشش کر رہے تھے۔اعلیٰ امریکی اہلکاروں کا یہ کہنا ہے کہ انتخابی عمل پر اثر انداز ہونے کے ثبوت دستیاب نہیں ہیں۔

ايرانی افراد و کمپنيوں پر امريکی پابندياں

جن ایرانی افراد پر الزمات عائد کیے گئے ہیں، وہ اس وقت ایران میں ہیں لیکن امریکی تفتیشی ادارے کا خیال ہے کہ ان پابندیوں سے ان کا بیرون ملک سفر کرنا آسان نہیں رہے گا۔

امریکی وزارتِ انصاف کے نیشنل سکیورٹی کے شعبے سے وابستہ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل میتھیو اولسن کا کہنا ہے کہ ایرانی افراد کی جانب سے یہ ایک منظم مہم تھی تا کہ امریکی الیکٹورل سسٹم پر ووٹرز کے اعتماد کو نقصان پہنچایا جا سکے۔

ع ح/ع ا (روئٹرز، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں