امریکی انتخابات کی ہیکنگ، 12 روسی جاسوسوں پر فرد جرم عائد
عابد حسین ایلسٹیئر والش
13 جولائی 2018
2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات کو ہیک کرنے کے الزام میں روس کے 12 جاسوسوں پر فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
اشتہار
روس کے 12 جاسوسوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے کمپیوٹر اور اُن میں موجود بڑے ڈیٹا کو ٹارگٹ کیا تھا۔ اس ڈیٹا کا تعلق سن 2016 کے صدارتی انتخابات میں اسی پارٹی کی خاتون امیدوار ہیلری کلنٹن سے بھی تھا۔
روسی جاسوسوں پر فرد جرم خصوصی تفتیش کار رابرٹ میُولر کی تفتیش کے دوران حاصل شدہ معلوکات کی روشنی میں عائد کی گئی ہے۔ میولر سن 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی مداخلت کے الزامات کی چھان بین کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ان ایک درجن روسی جاسوسوں پر گرینڈ جیوری نے بھی فرد جرم عائد کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ ان پر خصوصی تفتیش کار کی جانب سے الزام عائد کیا گیا کہ وہ پانچ لاکھ ووٹرز کا خفیہ ڈیٹا چوری کرنے کے بھی مرتکب ہوئے تھے۔
امریکی وزارت انصاف نے بھی الزامات عائد کیے جانے کا بیان جاری کیا ہے۔ واشنگٹن حکومت کے نائب ڈپٹی اٹارنی جنرل راڈ روزنسٹین نے الزامات عائد کیے جانے کی تفصیلات کا اعلان کیا۔ نائب ڈپٹی جنرل کے مطابق الزامات کی حتمی تفصیلات خصوصی تفتیش کار رابرٹ میولر نے مرتب کی تھیں۔
فرد جرم کے مطابق روسی جاسوسوں نے ریاستی الیکشن بورڈ کے کمپیوٹر ڈیٹا کی تفصیلات کو چوری کیا۔ انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے بظاہر محفوظ خیال کیے جانے والے ڈیٹا میں سے مختلف ای میلز کو بھی چرایا۔ ایسی ڈیوائسز کی تفصیلات حاصل کی گئیں، جن کا تعلق ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم کی ٹیم سے تھا۔ ان ای میلز کو صدارتی الیکشن سے قبل عام کر دیا گیا تھا۔
امریکا کے نائب ڈپٹی اٹارنی جنرل راڈ روزن اسٹین کا کہنا ہے کہ ان غیر ملکی جاسوسوں نے ایک نئے انداز میں انتخابی عمل کے ووٹرز کو اپنا نشانہ بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل کا مقصد ووٹرز کو پریشان اور کنفیوز کرنا تھا تا کہ وہ ذہنی طور اور اجتماعی انداز میں بھی منقسم ہو کر مناسب فیصلے سے محروم رہیں۔
ایسے امکانات بھی ہیں کہ خصوصی تفتیش کار کا صدر ٹرمپ کی مہم کے اہلکاروں کے ساتھ ٹکراؤ ہو سکتا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کئی مرتبہ میولر کی تفتیش پر تنقید کر چکے ہیں۔
2016ء: ان بارہ اہم واقعات نے ماحول اور موسم پر اثرات ڈالے
رواں برس ختم ہونے کے قریب ہے اور سیاسی اتار چڑھاؤ کی وجہ سے یاد رہے گا۔ اسی برس بریگزٹ اور امریکی صدارتی الیکشن کے نتائج نے ماحولیاتی کیلینڈر پر نشان ثبت کیے ہیں۔ ڈی ڈبلیو کے سن 2016 کے بارہ اہم واقعات کچھ یوں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M.Nigro
جنوری: موسمی انتشار
عالمی سطح پرموسم میں پائے جانے والے عدم استحکام نے موسم سرما کو شدید کر دیا۔ فضائی آلودگی کے خدشات اور اندیشوں کے ساتھ اقوام عالم سن 2016 میں داخل ہوئیں۔ ڈوئچے ویلے نے رپورٹ کیا کہ موسم میں افراتفری یقینی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے۔
تصویر: picture alliance/R. Kalb
فروری: سانس روکے رکھیں
سال کے سب سے چھوٹے مہینے میں بھی بہتر انداز میں سانس لینے کی مہلت دستیاب نہیں ہوئی۔ فضائی آلودگی کی صورت حال جرمنی سے چین اور پھر بھارت تک پائی گئی۔اس فضائی آلودگی کی وجہ سے قبل از وقت موت اور صحت کے گھمبیر معاملات میں اضافہ دیکھا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ How Hwee Young
مارچ: جوہری آلودگی کا تسلسل
جاپانی جوہری پلانٹ فوکوشیما کے زلزلے اور پھر سونامی کے نتیجے میں تباہ ہونے کے پانچ برس مکمل ہو گئے۔ جرمنی اپنے جوہری پاور سیکٹر سے بتدریج باہر نکلتے ہوئے متبادل انرجی پر انحصار کی پالیسی کو آگے بڑھانے میں مصروف رہا۔ جرمنی میں ابھی بھی ایک سو کے قریب جوہری ری ایکٹرز چالو ہیں۔
تصویر: Getty Images/C. Furlong
اپریل: امریکا میں دریائے میسوری کو بچانے کی کوششیں
سن 2016 کے مہینے اپریل میں شمالی ڈاکوٹا کی چٹان سیوکس کے باسیوں نے دریائے میسوری کے تحفظ کے لیے صدائے احتجاج بلند کی۔ اس احتجاج نے رواں برس کے نویں مہینے ستمبر تک زور پکڑ لیا اور عالمی سطح پر بھی اِسے حمایت حاصل ہو گئی۔ اوباما انتظامیہ نے پائپ لائن کی تعمیر کو روک دی۔ اس طرح مقامی امریکیوں کی تحریک نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی لیکن ابھی بھی یہ پلان معطل ہے، ختم نہیں کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M.Nigro
مئی: کورال چٹانوں کی تباہی
مسلسل انتباہی پیغامات کے باوجود جب احتیاطی عمل شروع نہ ہوا تو آسٹریلیائی ریاست کوئنزلینڈ کے قریب زیرسمندر کورال چٹانوں کے ایک وسیع حصے میں ٹوٹ پھوٹ کا عمل شروع ہو گیا۔ آسٹریلوی کورال چٹانوں کو زیرسمندر ایک عجوبے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ آسٹریلیا سمیت دنیا بھر کی کورال چٹانوں میں پیدا ہونے والی دراڑوں اور شکست و ریخت کو ماحولیاتی تبدیلیوں اور ال نینو کا منفی اثر قرار دیا گیا۔
تصویر: XL Catlin Seaview Survey
جون: شدید موسم کی واپسی
موسم سرما کی طرح کئی ملکوں کو شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کا یہ ایک اور شاخسانہ قرار دیا گیا۔ زیادہ درجہٴ حرارت سے مختلف جنگلاتی علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات سامنے آئے۔ کئی ممالک میں پیدا ہونے والی خشک سالی سے ہزاروں انسان متاثر ہوئے۔ کچھ علاقوں میں شدید بارشیں سیلاب کا سبب بنی اور بےشمار انسان ہلاک ہوئے۔ یہ حیران کن نہیں کہ سن 2016 تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا گیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Mcnew
جولائی: سیاست اور ماحولیات
مختلف ریفرنڈمز کے حیران کُن نتائج نے یورپی ماحولیاتی تحفظ اور ماہی گیری کی پالیسوں کو شدید انداز میں متاثر کیا۔ بریگزٹ کے بعد نئی برطانوی وزیراعظم نے اعلان کیا کہ وہ برطانوی حکومت کا محکمہ برائے توانائی اور ماحولیاتی تبدیلی کو بند کر رہی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Zuma Press/T. Nicholson
اگست: ریو اولمپکس اور ماحولیاتی آلودگی
اولمپک کھیلوں کے انعقاد کے موقع پر ماحولیاتی آلودگی کا معاملہ بھی زیر غور رہا۔ برازیل کے خلیج گوانابارا کو زہریلے اور کیمیاوی فضلے کا سامنا رہا۔ یہی خلیج گوانابارا اولمپک گیمز کے کشتی رانی کے مقابلوں کا مقام بھی تھا۔ اولمپک گیمز ایک موقع تھا کہ اِس خلیج کو آلودگی سے پاک کر دیا جائے لیکن یہ موقع گنوا دیا گیا۔
تصویر: DW/P. Neitzsch
ستمبر: ماحولیاتی ڈیل کے لیے پیش رفت
ماحولیاتی تبدیلیوں کی شدت دیکھتے ہوئے مختلف ملکوں نے پیرس کی کلائمیٹ ڈیل کی توثیق کر دی۔ توثیق کرنے والوں میں میں چین اور امریکا بھی شامل تھے۔ ان دونوں بڑے ملکوں کی دیکھا دیکھی درجنوں دوسرے ملک بھی توثیق کے عمل میں شریک ہو گئے۔
تصویر: Reuters/H. Hwee Young
اکتوبر: ماحولیاتی تنوع پر توجہ
جنوبی افریقی شہر جوہانس برگ میں ناپید ہونے والی نباتات و حیوانات کی بین الاقوامی تجارت کو روکنے کے لیے ایک کنونش کا انعقاد کیا گیا۔ ان ناپید ہونے والی جانوروں میں ہاتھی، گینڈے اور پینگولین خاص طور پر نمایاں ہیں کیونکہ اگر جلد حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو یہ زمین پر سے نابود ہو جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
نومبر: دنیا لرز کر رہ گئی
امریکا کے صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے حیران کن کامیابی حاصل کی۔ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم میں کئی مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر منتخب ہونے کے بعد پیرس کلائمیٹ ڈیل کی توثیق پر نظرثانی کریں گے۔ ان اعلانات سے ماحولیات کے لیے کام کرنے والوں میں تشویش کی لہر پیدا ہو چکی ہے۔
تصویر: Reuters/C. Allegri
دسمبر: گرم ترین سال
سن 2016 محفوظ کی گئی تاریخ میں گرم ترین سال کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ اس برس کے دوران عالمی سطح پر اوسطاً ایک درجہ سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا 2017 ماحولیات کی بہتری کے لیے عالمی کاوشوں کا سال ہو سکتا ہے یا نہیں۔