1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی اور ایرانی وزرائے خارجہ کی تاریخی ملاقات

ندیم گِل27 ستمبر 2013

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے نیویارک میں اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف سے ملاقات کی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 1979ء کے اسلامی انقلاب کے بعد یہ پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ ہے۔

تصویر: Stan Honda/AFP/Getty Images

دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ایران کے مذاکرات کے بعد ہوئی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فریقین ان مذاکرات کے بعد بہت پرجوش دکھائی دیے تاہم ان کا رویہ قدرے محتاط بھی تھا۔

امریکا کا کہنا ہے کہ ابھی مزید کام کرنا باقی ہے جب کہ ایران پابندیوں میں نرمی کے لیے تیز تر فیصلوں پر زور دے رہا ہے۔

جوہری پروگرام پر مذاکرات کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا: ’’یہ کوئی کہنے کی بات نہیں، ایک ملاقات اور انداز میں یہ تبدیلی خوش آئند تھی۔ ابھی بہت سے سوالوں کے جواب نہیں ملے اور بہت کام کرنا باقی ہے۔‘‘

امریکا، دیگر مغربی طاقتوں اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران اپنے جوہری منصوبے کی آڑ میں نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تہران حکومت اس الزام کو رد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جمعرات کے جوہری مذاکرات کو ’انتہائی تعمیری‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان یہ مذاکرات ایک سال میں نمٹانے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ وہ ایسے کسی بھی خدشے کو کم کریں گے کہ ایران کی سرگرمیاں پرامن نہیں۔

ایرانی صدر حسن روحانیتصویر: Reuters

ان کا کہنا تھا کہ تہران حکومت مذاکرات کے ذریعے بین الاقوامی پابندیوں سے چھٹکارے کی اُمید کر رہی ہے۔ جواد ظریف نے مزید کہا کہ وہ مختصر مدت میں پیش رفت ہوتی دیکھنا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اپنے جوہری پروگرام پر ’نیک نیتی‘ سے مذاکرات کرنے میں سنجیدہ ہے۔

انہوں نے جمعرات کو نیویارک میں ایشیا سوسائٹی اینڈ کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک فورم سے خطاب میں کہا: ’’ہم مذاکرات کے ذریعے باہمی اتفاقِ رائے سے حل تک پہنچنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور نیک نیتی سے ایسا چاہتے ہیں۔‘‘

ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا: ’’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مثبت قدم جو پہلی ٹھوس پیش رفت ہے اس سے بات چیت جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔‘‘

قبل ازیں حسن روحانی نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کی حکومت اپنے جوہری پروگرام پر تین ماہ کے اندر اندر معاہدہ چاہتی ہے اور اس حوالے سے انہیں اپنے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی حمایت حاصل ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں