امریکی اور ایرانی وزرائے خارجہ کی تاریخی ملاقات
27 ستمبر 2013![](https://static.dw.com/image/17118059_800.webp)
دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی کے ساتھ ایران کے مذاکرات کے بعد ہوئی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق فریقین ان مذاکرات کے بعد بہت پرجوش دکھائی دیے تاہم ان کا رویہ قدرے محتاط بھی تھا۔
امریکا کا کہنا ہے کہ ابھی مزید کام کرنا باقی ہے جب کہ ایران پابندیوں میں نرمی کے لیے تیز تر فیصلوں پر زور دے رہا ہے۔
جوہری پروگرام پر مذاکرات کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا کہنا تھا: ’’یہ کوئی کہنے کی بات نہیں، ایک ملاقات اور انداز میں یہ تبدیلی خوش آئند تھی۔ ابھی بہت سے سوالوں کے جواب نہیں ملے اور بہت کام کرنا باقی ہے۔‘‘
امریکا، دیگر مغربی طاقتوں اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران اپنے جوہری منصوبے کی آڑ میں نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ تہران حکومت اس الزام کو رد کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جمعرات کے جوہری مذاکرات کو ’انتہائی تعمیری‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان یہ مذاکرات ایک سال میں نمٹانے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ وہ ایسے کسی بھی خدشے کو کم کریں گے کہ ایران کی سرگرمیاں پرامن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ تہران حکومت مذاکرات کے ذریعے بین الاقوامی پابندیوں سے چھٹکارے کی اُمید کر رہی ہے۔ جواد ظریف نے مزید کہا کہ وہ مختصر مدت میں پیش رفت ہوتی دیکھنا چاہتے ہیں۔
دوسری جانب ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت اپنے جوہری پروگرام پر ’نیک نیتی‘ سے مذاکرات کرنے میں سنجیدہ ہے۔
انہوں نے جمعرات کو نیویارک میں ایشیا سوسائٹی اینڈ کونسل آن فارن ریلیشنز کے ایک فورم سے خطاب میں کہا: ’’ہم مذاکرات کے ذریعے باہمی اتفاقِ رائے سے حل تک پہنچنا چاہتے ہیں اور اس مقصد کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور نیک نیتی سے ایسا چاہتے ہیں۔‘‘
ایرانی صدر کا مزید کہنا تھا: ’’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ مثبت قدم جو پہلی ٹھوس پیش رفت ہے اس سے بات چیت جاری رکھنے میں مدد ملے گی۔‘‘
قبل ازیں حسن روحانی نے امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ان کی حکومت اپنے جوہری پروگرام پر تین ماہ کے اندر اندر معاہدہ چاہتی ہے اور اس حوالے سے انہیں اپنے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی حمایت حاصل ہے۔