1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی اور چینی صدور کی ملاقات کا راستہ ہموار

27 اکتوبر 2023

دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے سے چین کے وزیر خارجہ وانگ ایی مین جمعرات کے روز واشنگٹن پہنچے۔ اس کا ایک مقصد چینی اور امریکی صدور کی ممکنہ سربراہی ملاقات کے لیے راہ ہموار کرنا بھی ہے۔

انڈونیشیا میں نومبر 2022 میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے بعد سے یہ بائیڈن اور شی جن پنگ کی پہلی ملاقات ہوگی
انڈونیشیا میں نومبر 2022 میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے بعد سے یہ بائیڈن اور شی جن پنگ کی پہلی ملاقات ہوگیتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

اس بات کی قیاس آرائیاں کی جاری ہیں کہ چینی صدر شی جن پنگ اگلے ماہ سان فرانسسکو میں امریکی صدر جو بائیڈن کی ملاقات کی دعوت قبول کرسکتے ہیں۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ ایی مین کے واشنگٹن کے غیر معمولی دورے سے بھی اس بات کو تقویت ملتی ہے۔

وانگ ایی مین نے جمعرات سے واشنگٹن کا غیر معمولی دورہ شروع کیا، اس دورے سے جہاں دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان حالیہ بحران کے خاتمے کی امید کی جارہی ہے وہیں یہ دورہ دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان نومبر میں ہونے والی سربراہی ملاقات کی راہ ہموار کرسکتا ہے۔

امریکہ اور چین کے تعلقات 'انسانی تقدیر' پر اثر انداز ہوتے ہیں، چینی صدر

چینی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد امریکہ کے ساتھ "صحت مند تعلقات کی واپسی" کے لیے بات چیت پر زور دیا۔

انہوں نے بلنکن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے اہم مشترکہ مفادات اور چیلنجز ہیں، جنہیں انہیں مل کر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ وانگ ایی کا کہنا تھا،"اس لیے چین اور امریکہ کو بات چیت کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں نہ صرف بات چیت دوبارہ شروع کرنی چاہئے بلکہ بات چیت کو گہرا اور جامع ہونا چاہئے۔"

چینی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ،"بات چیت سے تعاون کو وسعت ملے گی اور تعلقات کو صحت مند، مستحکم اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کیا جائے گا۔"

تائیوان پر امریکی اور چینی کشیدگی، صورتحال کتنی سنجیدہ؟

امریکی وزیر خارجہ بلنکن نے جواب میں کہا،"میں چینی وزیر خارجہ کی باتوں سے اتفاق کرتا ہوں۔"

وانگ ایی جمعے کے روزامریکہ کے قومی سلامتی مشیر جیک سلیوان سے بھی ملاقات کریں گے۔

گوکہ بائیڈن اور شی جن پنگ کی ملاقات کا ابھی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا لیکن اگلے ماہ دونوں رہنماوں کی ملاقات کی قیاس آرائیاں زوروں پر ہیں۔

چینی وزیر خارجہ نے اپنے امریکی ہم منصب انٹونی بلنکن سے ملاقات کے بعد امریکہ کے ساتھ صحت مند تعلقات کی واپسی کے لیے بات چیت پر زور دیاتصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

امریکہ کو کیا امید ہے؟

امریکہ کو امید ہے کہ وانگ ایی کے دورے سے اگلے ماہ سان فرانسسکو میں ہونے والے ایشیا بحرالکاہل اقتصادی تعاون (اے پی ای سی) کے سربراہی اجلاس میں چینی صدر کی شرکت کے لیے راہ ہموار ہوگی۔ انڈونیشیا میں نومبر 2022 میں جی ٹوئنٹی سربراہی اجلاس کے بعد سے یہ بائیڈن اور شی جن پنگ کی پہلی ملاقات ہو گی۔

یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ چین کی جانب سے روس کی حمایت اور اسرائیل میں تیزی سے بدلتے ہوئے حالات پر شی جن پنگ کی خاموشی کی وجہ سے واشنگٹن کی مایوسی کے باوجود اسرائیل اور یوکرین کے تنازعات پر مشترکہ بنیاد تلاش کی جاسکتی ہے۔

انٹونی بلنکن نے جون میں بیجنگ میں شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی۔ حالانکہ انہیں فروری میں ہی چین کا دورہ کرنا تھا لیکن امریکی سرزمین پر چینی جاسوس غبارے کو مار گرائے جانے کے بعد انہوں نے اپنا دورہ منسوخ کردیا تھا۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر اور چینی سفارت کار میں بات چیت

اس واقعے نے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان حالیہ تعلقات میں کشیدگی پیدا کردی تھی۔ لیکن ستمبرمیں مالٹا میں وانگ ایی کی بلنکن سے ملاقات اور وائٹ ہاوس میں امریکی قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان کے ساتھ ملاقات کو برف پگھلنے کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان بحیرہ جنوبی چین پر بھی اختلافات ہیںتصویر: Pacific Fleet Information Office/Tass/dpa/picture alliance

امریکہ اور چین کس بات پر متفق نہیں ہیں؟

دونوں کے درمیان بالخصوص تائیوان کے معاملے پر واضح کشیدگی پائی جاتی ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے تائیوان کے لیے فوجی تعاون میں اضافہ کردیا ہے جب کہ چین کا دعویٰ ہے کہ یہ اس کی سرزمین کا ہے اور اس نے اسے لینے کے لیے طاقت کے استعمال کو بھی مسترد نہیں کیا ہے۔

واشنگٹن نے چین کو الیکٹرانک آلات میں استعمال ہونے والے چپس کی برآمد پر پابندیاں بھی سخت کردی ہیں۔ اس نے ایران کے ڈرونز پروگرام کی مدد کرنے والے چینی افراد پر بھی پابندیاں عائد کررکھی ہیں۔

صدر بائیڈن نے اس سال کے اوائل میں شی جن پنگ کو "آمر" کہا تھا۔ امریکہ نے آسٹریلیا اور برطانیہ کے ساتھ ایک سہ رکنی نیا فوجی اتحاد اے یو کے یو ایس بھی بنایا ہے جب کہ آسٹریلیا، بھارت اور جاپان کے ساتھ مل کر' کواڈ 'کو فروغ دے رہا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان انسانی حقوق، موسمیاتی تبدیلی، شمالی کوریا اور بحیرہ جنوبی چین کے معاملات پر بھی اختلافات ہیں۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں