1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی بحری اڈہ خلیج فارس کی جانب، امریکی اخبار

28 جنوری 2012

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی فوج خلیج فارس کے لیے اپنے خصوصی بحری کمانڈو اڈے کی روانگی پر غور کر رہی ہے۔

تصویر: picture alliance/abaca

اس اڈے کی مشرق وسطیٰ میں تعیناتی ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور یمن میں القاعدہ کے جنگجوؤں کے خلاف جاری جنگ کے تناظر میں کی جا رہی ہے۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی فوج خلیج فارس کے لیے اپنے خصوصی بحری کمانڈو اڈے کی روانگی پر غور کر رہی ہے۔ اس اڈے کی مشرق وسطیٰ میں تعیناتی ایران کے ساتھ حالیہ کشیدگی اور یمن میں القاعدہ کے جنگجوؤں کے خلاف جاری جنگ کے تناظر میں کی جا رہی ہے۔

اخبار نے امریکی فوجی ذرائع کے نام ظاہر کیے بغیر بتایا ہے کہ یہ منصوبہ اب صرف امریکی مرکزی کمان سے اجازت کا منتظر ہے اور جوں ہی مرکزی کمان نے یہ منصوبہ منظور کر لیا، یہ کمانڈو اڈہ فورا ہی خلیج فارس کی جانب گامزن ہو جائے گا۔

نیوی سیلز ہی نے گزشتہ برس اکتوبر میں اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا تھاتصویر: dapd/ABC News

ہفتے کے روز اخبار میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے، یہ کمانڈو اڈہ چھوٹی اسپیڈ بوٹس اور کمانڈو آپریشنز کے لیے ہیلی کاپٹرز اور نیوی سیلز کے ہمراہ ہو گا۔

واضح رہے کہ اسپیشل آپریشن فورسز امریکی صدر باراک اوباما کی فوجی حکمت عملی میں کلیدی کردار کے مالک ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب امریکی وزرات دفاع کو اگلے دس برسوں میں چار سو ستاسی ارب ڈالر کی کٹوتیوں کی سامنا ہے، نیوی سیلز کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔

واشنگٹن پوسٹ نے امریکی نیوی فلیٹ فورسز کمانڈ کے ترجمان مائیک کافکا کا یہ بیان بھی شائع کیا ہے، جس میں انہوں نے اس اڈے کی تعیناتی کے مقام اور مقاصد بتانے سے گریز کیا۔

رپورٹ میں دیگر فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر ’مادرشپ‘ کہلانے والا یہ بحری فوجی اڈہ روان برس موسم گرما تک مشرق وسطیٰ میں پہنچ جائے گا۔

واضح رہے کہ اس وقت ایران اور مغربی ممالک کے درمیان شدید کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس تناؤ کی وجہ ایران کا متنازعہ جوہری پروگرام ہے۔ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے جبکہ تہران حکومت جوہری پروگرام کو پرامن قرار دیتی ہے۔ حال ہی میں امریکہ کی جانب سے ایرانی مرکزی بینک اور تیل کی برآمدات پر پابندیوں کے بل کی منظوری کی وجہ سے ایران اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ ایران نے ان پابندیوں پر اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ اگر ایرانی تیل کی برآمد پر پابندیاں عائد کی گئیں، تو ایران آبنائے ہرمز کو بند بھی کر سکتا ہے۔

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں