1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی بحری بیڑا بلا اجازت بھارتی سمندری حدود میں داخل

جاوید اختر، نئی دہلی
10 اپریل 2021

امریکا کے اس اقدام پر بھارت نے سخت اعتراض کیا ہے۔ یہ غیر معمولی واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب دونوں ملک باہمی فوجی تعلقات میں اضافہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

Taiwan | USS Antietam im Südchinesischen Meer
تصویر: picture-alliance/AP Photo/U.S. Navy/M. L. Stanley

امریکا نے اس سے قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ اس کے ساتویں بحری بیڑے  یو ایس ایس جان پال جونز نے بدھ کے روز عالمی قوانین کے تحت، بھارت کی منظوری لیے بغیر اس کے خصوصی اقتصادی زون میں بحری فوجی مشق'فریڈم آف نیوی گیشن‘ کی تھی۔ صورت حال کو سنبھالنے کے لیے نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان سفارتی سرگرمیاں بھی تیز ہوگئی ہیں۔

بھارت نے لکش دیپ جزیرے سے تقریباً 130ناٹیکل میل دور اپنے خصوصی اقتصادی زون میں امریکی بحری بیڑ ے کے بلا اجازت داخل ہوجانے پر سخت اعتراض کیا ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باگچی نے جمعے کے روز میڈیا سے بات چیت کے دوران کہا کہ بحری قوانین کے حوالے سے اقوام متحدہ کنوینشن کے مطابق بھارت کا یہ واضح موقف ہے کہ خصوصی اقتصادی زون میں اجازت کے بغیر وہاں کوئی فوجی مشق نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے کہا ”ہم نے سفارتی سطح پر اپنی تشویش سے امریکی حکومت کو آگاہ کردیا ہے اور یوایس ایس جان پال جونز پر مسلسل نگاہ رکھی جارہی ہے۔"

جے ایف 17 لڑاکا ایئر کرافٹس بمقابلہ رفائل لڑاکا طیارے

03:06

This browser does not support the video element.

اریندم باگچی کا مزید کہنا تھا کہ اس طرح کی مہم بھارت کی بحری سکیورٹی پالیسی سے متصادم ہے اور اس کے لیے امریکی بحریہ کو پیشگی اجازت لینی چاہئے تھی۔ بھارتی اہلکار نے یہ بھی کہا،”اقو ام متحدہ کے کنوینشن کے مطابق بھارت کی اجازت کے بغیر اس کے علاقے میں ہتھیار یا دھماکہ خیز مادے استعمال نہیں کیے جاسکتے۔"

اس سے قبل امریکی بحریہ نے ایک بیان جاری کرکے کہا تھا، ”سات اپریل سن 2021 کو یو ایس ایس جان پال جونز نے بھارت کے لکش دیپ جزیرے کے خصوصی اقتصادی زون میں نیوی گیشن کے اپنے حقوق کا استعمال کیا۔ یہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق درست ہے۔ بھارت سے اجازت لینے کی بات بین الاقوامی قوانین کے مطابق نہیں ہے۔"

امریکی بحریہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے ”ہم مستقل طورپر نیوی گیشن آپریشن کرتے ہیں، جیسا کہ ہم نے ماضی میں کیا ہے اور یہ مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔ یہ کسی ایک ملک کے لیے نہیں ہے۔"

بھارت کے سابق نیوی چیف ایڈمرل ارون پرکاش نے ایک ٹوئٹ میں کہا، ”امریکا کی طرف سے ساوتھ چائنا سمندر میں کیے گئے 'فریڈم آف نیوی گیشن آپریشن‘ کو چین کو جواب دینے کے طورپر دیکھا گیا تھا لیکن امریکی بحریہ کے ساتویں بیڑے نے بھارت کو کیا پیغام دیا ہے؟"

چین کی بحریہ نے سن 2019 میں اسی طرح کی مشق انڈومان نکوبار کے قریب کی تھی۔ اس وقت کے بحریہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ اگر آپ ایسی کوئی بھی کام کرتے ہیں تو آپ کو اس کے بارے میں ہمیں بتانے اور پیشگی اجازت لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

دریں اثنا بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکی بحری جہاز کی مسلسل نگرانی کی گئی جس کے بعد وہ خلیج فارس سے آبنائے ملاکا کی طرف چلا گیا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں