افغانستان میں امریکی فورسز کی فضائی بمباری کے نتیجے کم از کم آٹھ افغان پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ افغان پولیس اہلکار اس وقت امریکی طیاروں کی بمباری کا نشانہ بنے، جب وہ طالبان کے خلاف ايک کارروائی ميں مصروف تھے۔
اشتہار
پیر کے روز حکام نے بتایا ہے کہ ’فرینڈلی فائر‘ کا یہ واقعہ افغانستان کے جنوبی صوبے ارزگان کے علاقے تَلی میں پیش آیا۔ اگست میں امریکی فوجیوں کو عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائیوں کے زیادہ اختیارات دیے جانے کے بعد اس طرز کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
اس جنوبی صوبے کے ہائی وے پولیس کمانڈر رحیم اللہ خان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’پہلے ایک امریکی فضائی حملے میں ایک پولیس اہلکار مارا گیا تھا۔ اس کے بعد جب دیگر پولیس اہلکار جائے واقعہ پر پہنچے تو امریکی طیاروں نے اسی مقام پر دوبارہ بمباری کر دی۔‘‘
مقامی حکام کے مطابق جب یہ واقعہ پیش آیا، اس وقت مقامی فورسز طالبان کے خلاف ایک جھڑپ میں مصروف تھیں۔ نیٹو نے اس واقعے کی تصدیق کر دی ہے تاہم کہا ہے کہ فضائی حملے میں افغان فورسز کے لیے خطرہ محسوس کیے جانے والے افراد کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔
افغان پولیس کی تربیت
افغانستان سے بین الاقوامی امدادی افواج ایساف کے انخلاء کے بعد افغان فورسز کو ملک کی سکیورٹی کی ذمہ داریاں اٹھانا ہوں گی۔اس سلسلے میں یورپی حکومتیں مقامی فورسز کو تربیت فراہم کر رہی ہیں اور برلن حکومت بھی اس میں شامل ہے۔
تصویر: AP
بارہ سال بعد ایک مشن کا اختتام
سن 2002ء ہی سے جرمن حکومت افغان پولیس کی تربیت اور افغانستان کی تعمیرنو میں کابل حکومت کو مدد فراہم کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں جرمن حکومت یورپی پولیس مشن (ای یو پول) کا بھی حصہ ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
مختلف ترجیحات
جرمن ترجیحات میں یہ بھی شامل ہے کہ افغان پولیس ٹرینرز کو تربیت فراہم کی جائے تاکہ وہ خود ملک بھر میں افغان اہلکاروں کی تربیت کر سکیں۔
تصویر: Massoud Hossaini/AFP/Getty Images
چند ہفتوں میں ٹریننگ
بنیادی تربیتی کورس آٹھ ہفتوں میں مکمل کروا دیا جاتا ہے۔ گرفتاری کس طرح عمل میں لانی ہے؟ ہتھیاروں کا استعمال اور آئینی طریقے سے تفتیش کرنے کا طریقہ کیا ہے؟ یہ سب کچھ اسی بنیادی ٹریننگ کا حصہ ہے۔
تصویر: Michael Kappeler/AFP/Getty Images
تنقید اور شک
کیا واقعی افغان فورسز بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے قابل ہو جائیں گی، اس پر شک کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ افغان پولیس بدعنوانی کی وجہ سے بھی مشہور ہے۔
تصویر: Getty Images/Afp/Noorullah Shirzada
چار مقامات
افغان اہلکاروں کو چار شہروں میں تربیت فراہم کی جا رہی ہے۔ ان میں فیض آباد، مزارِ شریف، قندوز اور کابل شامل ہیں۔ فیض آباد اور قندوز کی سکیورٹی پہلے ہی افغانیوں کے حوالے کر دی گئی ہے۔
تصویر: picture alliance / JOKER
تمام شعبوں میں تربیت
پولیس کی تعلیم و تربیت کے علاوہ دیگر فنّی شعبوں میں بھی ٹریننگ فراہم کی جاتی ہے تاکہ سن 2014ء کے بعد پولیس کے لیے بنائی گئی عمارتوں کی دیکھ بھال بھی کی جا سکے۔
تصویر: dapd
خواتین پولیس اہلکاروں کی ضرورت
افغانستان میں خواتین پولیس اہلکاروں کی اشد ضرورت ہے۔ گھروں کی تلاشی کے دوران خاص طور پر خواتین کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سلسلے میں جرمن فوج خواتین کو خصوصی کورسز کروا رہی ہے۔
تصویر: DW
خطرناک ملازمت
افغانستان میں پولیس کی ملازمت کس حد تک خطرناک ہے، اس کا اندازہ گزشتہ برس ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کی تعداد سے لگایا جا سکتا ہے۔ گزشتہ برس صرف مارچ سے جولائی کے مابین 2750 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP
8 تصاویر1 | 8
اپنے ایک بیان میں نیٹو کے ترجمان چارلس کلیولینڈ کا کہنا تھا، ’’ہمارے پاس مزید کوئی تفصيلات نہیں ہیں لیکن ہماری معلومات کے مطابق چند افراد افغان فورسز پر حملہ کر رہے تھے۔‘‘ امریکی اتحادیوں اور افغان فورسز کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے اور اس کیس میں ایک فوری خطرے کا جواب دیا گیا تھا۔‘‘
دوسری جانب ارزگان صوبائی کونسل کے سربراہ کریم خادم زئی نے کہا ہے، ’’پولیس اہلکار اس وقت امریکی بمباری کا نشانہ بنے، جب وہ چیک پوائنٹس کے اندر تھے۔‘‘ افغانستان میں نیٹو افواج کے حملوں میں عام شہریوں اور فوجی اہلکاروں کی ہلاکتیں ایک ایسا مسئلہ ہے، جس کے خلاف ماضی میں شدید احتجاجی مظاہرے بھی کیے جا چکے ہیں اور حکومتی اہلکار بھی متعدد مرتبہ مغربی افواج کو ہدف تنقید بنا چکے ہیں۔ گزشتہ برس جولائی میں صوبہ لوگر کی ایک چیک پوائنٹ پر امریکی حملے کے نتیجے میں دس افغان فوجی مارے گئے تھے۔
رواں ماہ کے آغاز پر طالبان نے اس صوبے کے مرکزی مقام ترین کوٹ پر حملہ کر دیا تھا۔ اس حملے کو افغان فورسز نے امریکی فضائیہ کی مدد سے ناکام بنا دیا تھا۔ صوبہ ارزگان افیون کی صنعت کا مرکز بھی ہے اور اس صوبے میں طالبان بھی کافی حد تک مضبوط ہیں۔