1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتشمالی امریکہ

امریکی بیانات چینی پالیسیوں کو داغدار کرنے کی کوشش، چین

28 مئی 2022

بیجنگ نے امریکہ پر ’غلط اور جھوٹی معلومات‘ پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے واشنگٹن پر شدید نکتہ چینی کی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ نے خبردار کیا تھا کہ چین بین الاقوامی نظام کو درہم برہم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

China I Wang Wenbin I Sprecher des chinesischen Außenministeriums
تصویر: Kyodo/picture alliance

چین نے 27 مئی جمعے  کے روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی اس تقریر پر شدید نکتہ چینی کی ہے، جس میں انہوں نے دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان طاقت کے توازن پر توجہ مرکوز کرانے کی کوشش کی تھی اور چین کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔

بلنکن نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ چین کو روکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ اس خطاب کے مطابق امریکہ کے خیال میں چین، ’’بین الاقوامی نظام کے لیے سب سے سنگین اور ایک طویل مدتی چیلنج ہے‘‘۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس خطاب کو امریکہ کی طرف سے ’’غلط معلومات پھیلانے اور چین کی داخلی و خارجہ پالیسی کو بدنام کرنے کی ایک کوشش‘‘ قرار دیا ہے۔

بلنکن کی تقریر پر چین کا رد عمل کیا رہا؟

بیجنگ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کی تقریر کو اچھی طرح سے نہیں لیا گیا۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے اس حوالے سے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ’’ امریکہ صرف چین کی ترقی کو روکنا اور اس کو دبانے کے ساتھ ساتھ امریکی بالادستی کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔‘‘

وانگ نے امریکی وزیر خارجہ پر منافقت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات بنیادی طور پر غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔

انہوں نے اس خیال کی جانب خاص طور پر توجہ مبذول کرائی کہ امریکہ دوسرے ممالک کو چین کے خلاف سخت رویہ اختیار کرنے پر آمادہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی قوانین میں سے بیشتر  امریکی یا پھر ’’چند دوسرے ممالک کی اختراعات‘‘ ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، ’’امریکہ ہمیشہ اپنے ملکی قوانین کو بین الاقوامی قانون سے بالاتر رکھتا ہے اور جو بین الاقوامی قوانین اس کے حق میں ہوں، صرف انہیں پر عمل کرتا ہے ورنہ مسترد کر دیتا ہے۔‘‘

حالیہ مہینوں میں چین نے پہلے سے زیادہ جارحانہ موقف اختیار کیا ہے اور بحیرہ جنوبی چین کے مصنوعی جزیروں پر اپنی عسکری قوت میں بھی اضافہ کر دیا ہے۔ اس نے تائیوان کے خلاف اپنی بیان بازی کو بھی تیز کر دیا ہے۔

تصویر: Alex Brandon/AP/picture alliance

چینی وزیر خارجہ وانگ ژی بھی جنوبی بحرالکاہل میں جزیرہ نما ممالک کے لیے سکیورٹی سے متعلق بہت سی تجاویز کے ساتھ ان پڑوسی ممالک کا دورہ کر رہے ہیں اور اس سے خطے میں چین کا اثر و رسوخ مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ واشنگٹن کو بیجنگ کے ان تمام اقدامات پر گہری تشویش لاحق ہے۔

انٹونی بلنکن نے چین سے متعلق کیا کہا تھا؟

جمعرات کو جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا، ''چین ایک ایسا ملک ہے، جو بین الاقوامی نظام کو اپنے نظریات کے مطابق آگے لے جانے کے اپنے عزائم کی تکمیل کے لیے اقتصادی، تکنیکی، فوجی اور سفارتی ذرائع کو اپنی مرضی سے استعمال کرنا چاہتا ہے۔‘‘

انہوں نے اپنی تقریر میں اقتصادی مسابقت اور فوجی مفادات کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوششوں کا حوالہ دیتے ہوئے چین کے متعلق امریکی حکومت کی پالیسیوں کا ذکر کیا۔ امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس تو عالمی نظام کے لیے موجود ہ اور فوری خطرہ ہے لیکن طویل مدت کے لحاظ سے چین بین الاقوامی سکیورٹی کو تباہ کرنے کی زیادہ صلاحیت رکھتا ہے۔اس وقت بین الاقوامی نظام کی بنیادوں کو سنگین اور مسلسل خطرات لاحق ہیں۔‘‘

امریکہ چین کا مقابلہ اور اسے روکنے کے لیے ہر طرح کے ذرائع استعمال کرنا چاہتا ہے، جن میں اس کے متعدد دوست اور اتحادی نیز خاطر خواہ وسائل، فوج اور دیگر ذرائع شامل ہیں۔ امریکی حکام اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ چین کے بڑھتے ہوئے اثرات اور اس کے مقاصد کو روکنے کے لیے بہت کچھ کرنا ہو گا۔

 امریکہ چین کے اطراف میں ایک ایسا اسٹریٹیجک ماحول بنانے میں دلچسپی رکھتا ہے، جس کے اندر ہی بیجنگ کے رہنما اپنے فیصلے لے سکیں۔

ص ز/ ا ا (اے پی، ڈی پی اے)

چین کے 70 برس پر ایک نظر

02:03

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں