امریکی تاریخ میں نصرت چوہدری پہلی مسلم فیڈرل جج نامزد
21 جنوری 2022
امریکی صدر جو بائیڈن نے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان خاتون ماہر قانون کو وفاقی عدالت کی جج کے عہدے کے لیے نامزد کر دیا ہے۔ یہ خاتون چوالیس سالہ بنگلہ دیشی نژاد امریکی شہری نصرت جہاں چوہدری ہیں۔
اشتہار
صدر جو بائیڈن کی طرف سے نامزد کردہ نصرت جہاں مجموعی طور پر ان آٹھ امریکی ماہرین قانون میں سے ایک ہیں، جن کے نام فیڈرل ججوں کے طور پر تعیناتی سے پہلے توثیق کے لیے امریکی سینیٹ کو بھیجے گئے ہیں۔
نصرت جہاں چوہدری کے بارے میں امریکی سینیٹ کو یہ تجویز بھیجی گئی ہے کہ انہیں نیو یارک میں فیڈرل کورٹ کے ایسٹرن ڈسٹرکٹ کی عدالت کی جج تعینات کیا جائے۔
شہری حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی وکیل
پیدائشی طور پر بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والی 44 سالہ نصرت جہاں چوہدری شہری حقوق کے تحفظ کی سب سے بڑی امریکی تنظیم امیریکن سول لبرٹیز یونین (ACLU) سے وابستہ ہیں اور الینوئے میں اس تنظیم کے قانونی امور کی ڈائریکٹر ہیں۔
الینوئے میں اے سی ایل یو کے لیے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران دیگر امور کے علاوہ نصرت چوہدری نے قانونی ماہرین کی اس ٹیم کی سربراہی بھی کی، جس کا کام شکاگو میں پولیس کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے تجاویز تیار کرنا تھا۔
اب تک تراسی نامزدگیاں
صدر جو بائیڈن نے امریکا میں وفاقی ججوں کے طور پر نامزدگیوں کے لیے جن مزید آٹھ امیدواروں کے نام حال ہی میں امریکی سینیٹ کو بھیجے، ان کو شامل کر کے ان کی طرف سے اپنی صدارتی ذمے داریاں سنبھالنے کے بعد سے وفاقی عدلیہ میں مختلف عہدوں پر نامزد کردہ شخصیات کی مجموعی تعداد اب 83 ہو گئی ہے۔
ان بیسیوں ماہرین میں بہت سی خواتین بھی شامل ہیں اور کئی ایسے امریکی شہری بھی، جن کا تعلق تارکین وطن کے گھرانوں سے ہے یا جو پیدائشی طور پر امریکی شہری نہیں تھے۔
نصرت جہاں چوہدری صدر بائیڈن کی طرف سے کسی وفاقی عدالت کی جج کے طور پر نامزد کردہ پہلی مسلمان خاتون اور پہلی بنگلہ دیشی امریکی شہری تو ہیں مگر وہ پہلی امریکی مسلم شہری نہیں ہیں۔ نصرت جہاں چوہدری سے قبل گزشتہ برس جون میں صدر بائیڈن نے پاکستانی نژاد زاہد قریشی کو بھی فیڈرل کورٹ کا جج نامزد کیا تھا۔
زاہد قریشی کی نامزدگی کی سینیٹ کی طرف سے توثیق کے بعد وہ امریکی تاریخ میں کسی وفاقی جج کے عہدے پر تعینات ہونے والے پہلے مسلمان بن گئے تھے۔ زاہد قریشی کا تعلق پاکستانی تارکین وطن کے ایک گھرانے سے ہے اور انہیں ریاست نیو جرسی میں فیڈرل ڈسٹرکٹ کورٹ کا جج نامزد کیا گیا تھا۔
زاہد قریشی کے والد نثار قریشی ایک ڈاکٹر تھے، جو 1970 ء میں پاکستان سے ترک وطن کر کے امریکی ریاست نیو یارک میں آباد ہو گئے تھے۔ وہاں انہوں نے اپنا ایک کلینک کھول لیا تھا اور اپریل 2020ء میں اپنے انتقال تک وہ وہاں مریضوں کا علاج کرتے رہے تھے۔
م م / ک م (این پی آر، کے این اے)
امریکا میں کتنے مسلمان بستے ہیں؟
امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد سب سے زیادہ تشویش وہاں رہنے والے مسلمانوں میں پائی جاتی ہے۔ وہاں قائم کئی مساجد کو دھمکیاں ملنے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ امریکا میں کتنے مسلمان رہتے ہیں؟
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلمان بڑی تعداد میں
پیو ریسرچ سینٹر کا اندازہ ہے کہ امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد 33 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ امریکا کی 32.2 کروڑ کی آبادی میں مسلمانوں کی حصہ داری تقریبا ایک فیصد بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلم آبادی میں اضافہ
پیو ریسرچ سینٹر کا یہ اندازہ بھی ہے کہ سن 2050 تک امریکا میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد موجودہ سطح سے دوگنا ہو جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/abaca
یہودیوں سے کم ہندوؤں سے زیادہ
ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکا میں مقیم مسلمانوں کی تعداد وہاں رہنے والے یہودیوں سے کم ہے، جن کی تعداد میں 57 لاکھ کے قریب ہے۔ وہیں امریکا میں ہندوؤں کی تعداد 21 لاکھ کے لگ بھگ بنتی ہے۔ ان اعدادوشمار کے مطابق امریکا میں مسلمانوں کی آبادی ہندوؤں سے زیادہ ہے۔
تصویر: Getty Images/W. McNamee
یہودی رہ جائیں گے پیچھے
پیو ریسرچ سینٹر نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ سن 2040 میں مسلمان امریکا میں مسیحیوں کے بعد دوسرا سب سے بڑا مذہبی گروپ ہوں گے۔ یعنی امریکا میں آباد مسلم کمیونٹی آبادی کے لحاظ سے 25 سال میں یہودیوں کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔
تصویر: dapd
نیو جرسی میں زیادہ مسلمان
امریکا میں مسلمانوں کی آبادی کچھ ریاستوں میں اوسط سے زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر نیو جرسی کی طرح کچھ ریاستوں میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد دیگر ریاستوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/B. Fox
مسلمان پناہ گزینوں کی آمد
پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ امریکا میں سن 2007 کے بعد سے مسلمانوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کی ایک وجہ ملک میں آنے والے پناہ گزین بھی ہیں۔
تصویر: AP
کتنے مسلم پناہ گزین امریکا آئے
مالی سال 2016 میں امریکا میں داخل ہونے والے مسلمان پناہ گزینوں کی تعداد اڑتیس ہزار نو سو ایک رہی جبکہ مجموعی طور پر اس مدت میں امریکی حکومت نے پچاسی ہزار پناہ گزینوں کو قبول کیا۔
تصویر: picture alliance/Photoshot
تبدیلی مذہب
اس کے علاوہ امریکا میں بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں، جنہوں نے اسلام بطور مذہب قبول کیا ہے۔ پیو کے مطابق ہر پانچ بالغ امریکی مسلمانوں میں سے ایک ایسا ہے، جس کی پرورش کسی دوسرے مذہب میں ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Deck
مسلمان ایک پڑھی لکھی کمیونٹی
امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا میں مسلمان کمیونٹی ملک کا دوسرا سب سے زیادہ پڑھا لکھا مذہبی طبقہ ہے۔ اس فہرست میں پہلے نمبر پر یہودی آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
مسلمان مخالف جذبات
امریکا میں 11 ستمبر سن 2001 کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد وہاں مسلمان مخالف جذبات میں اضافہ نوٹ کیا گیا ہے۔
تصویر: AP
ٹرمپ کے بیان
نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی بار مسلمان مخالف بیانات دیے۔ اسی مہم کے دوران ری پبلکن سیاستدان نے ایک مرتبہ یہ بھی کہا تھا کہ ’مسلمان امریکا سے نفرت کرتے ہیں‘۔ ٹرمپ نے یہ تجویز بھی کیا کہ مسلمانوں کی عارضی طور پر امریکا میں داخل ہونے پر پابندی لگا دی جانا چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Locher
اسلام ایک بڑا مذہب
مختلف اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں مسلمانوں کی تعداد 1.6 ارب بنتی ہے، یعنی عالمی آبادی کا 23 فیصد حصہ مسلمانوں پر ہی مشتمل ہے۔ مسیحیت کے بعد اسلام دنیا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
اسلام تیزی سے پھیلتا ہوا
پیو ریسرچ سینٹر کا کہنا ہے کہ اسلام اس وقت دنیا کے دیگر مذاہب کے مقابلے میں دنیا کا سب سے تیزی سے فروغ پاتا مذہب ہے۔