امریکی جنگی بحری جہاز دوسرے روز بھی شعلوں کی لپیٹ میں
14 جولائی 2020
امریکی بحریہ کا جنگی بحری جہاز بون ہوم رچرڈ مسلسل دوسرے روز بھی آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں رہا۔ اب تک اس آتش زدگی کے نتیجے میں بیسیوں افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ جہاز کیلی فورنیا میں سان ڈیاگو کی بندرگاہ میں لنگر انداز ہے۔
اشتہار
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان ڈیاگو کے ایک شپ یارڈ پر کھڑے ہوئے اس جنگی بحری جہاز میں آگ اتوار بارہ جولائی کے روز لگی تھی، جس پر کل پیر تیرہ جولائی کی رات تک بھی قابو نہ پایا جا سکا تھا۔
اس دوران USS Bonhomme Richard پر ایک بڑے دھماکے کی آواز بھی سنی گئی۔ آگ بجھانے والے کارکن اس آتش زدگی پر قابو پانے کی مسلسل کوششوں میں ہیں مگر انہیں تاحال کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔
اب تک زخمی ہونے والے کل 59 افراد میں سے 23 سویلین اور 36 امریکی بحریہ کے اہلکار بتائے گئے ہیں۔
امریکی نیوی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے یہ اعتراف بھی کیا کہ جب اس جنگی بحری جہاز پر آگ لگی، اس وقت اس انتہائی جدید وارشپ کا کسی بھی ممکنہ آگ کو محدود رکھنے کا خودکار نظام کام نہیں کر رہا تھا۔
پونے چار ملین لٹر تیل
بحریہ کے اہلکاروں اور ریسکیو کارکنوں کے مطابق اس بحری جہاز پر 3.7 ملین لٹر تیل بھی موجود ہے اور آگ بجھانے والے کارکنوں کی پوری کوشش ہے کہ شعلوں کو اس تیل تک کسی صورت نہ پہنچنے دیا جائے۔
دریں اثنا امریکی کوسٹ گارڈز نے اس وجہ سے تیل صاف کرنے والے عملے کی خدمات بھی حاصل کر لی ہیں کہ ممکنہ طور پر اس جنگی جہاز سے تیل بہہ کر سمندر میں پھیل بھی سکتا ہے۔
سان ڈیاگو میں جہاں یہ بحری جہاز شپ یارڈ میں کھڑا لیکن مسلسل آگ کے شعلوں کی لپیٹ میں ہے، اس سے ایک سمندری میل کے فاصلے تک ہر قسم کی کشتیوں کی نقل و حرکت بھی روک دی گئی ہے اور اس کے اوپر فضا میں احتیاطی طور پر ہر قسم کی پروازیں بھی ممنوع قرار دے دی گئی ہیں۔
درجہ حرارت ایک ہزار ڈگری تک
امریکی بحریہ کے ریئر ایڈمرل فیلپ سوبَیک نے بتایا کہ آتش زدگی کی وجہ سے اس جنگی بحری جہاز کے کئی حصوں کا درجہ حرارت ایک ہزار ڈگری تک پہنچ چکا ہے۔ اسی وجہ سے جہاز کا وہ بلند ترین حصہ بھی منہدم ہو گیا، جہاں تکنیکی تنصیبات ہوتی ہیں۔
اس وجہ سے اب یہ خطرہ بھی ہے کہ اس جہاز کا وہ مرکزی حصہ بھی بری طرح متاثر ہو سکتا ہے، جہاں سے جہاز کا کپتان اس جنگی بحری جہاز کو کنٹرول کرتا ہے۔
کسی بھی نیوی شپ یارڈ میں لگنے والی بد ترین آگ
حکام کے مطابق یو ایس ایس بون ہوم رچرڈ پر لگنے والی یہ آگ امریکی نیوی کے کسی بھی شپ یارڈ میں آتش زدگی کے حالیہ تاریخ کے بد ترین واقعات میں سے ایک ہے۔ اب تک کی معلومات کے مطابق یہ آگ اس بحری جہاز کے کارگو والے نچلے حصے سے شروع ہوئی تھی۔
اس حصے میں عام طور پر گتے کے ڈبے، قالین اور جہاز میں استعمال ہونے والا دوسرا سامان رکھا جاتا ہے۔ اس آتش زدگی کی وجہ سے فضا میں اٹھنے والا دھواں بہت دور سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ دھواں سان ڈیاگو شہر کے مختلف حصوں کی فضا میں بھی پھیل چکا ہے۔
م م / ا ا (روئٹرز، اے پی)
انتہائی شاندار نئے کروز شپ
بحری جہاز تیار کرنے والی یورپی صنعت کو ایشیائی ملکوں کے اداروں کی طرف سے سخت مقابلے اور دباؤ کا سامنا ہے۔ لیکن بات اگر کروز شپ تیار کرنے کی ہو، تو یورپی برتری ابھی تک مسلمہ ہے، جیسے کہ یہ تصویریں بھی ظاہر کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Wagner
تیز رفتار ترقی کرنے والی صنعت
اس سال دنیا کے مختلف ملکوں کے پچیس ملین یا ڈھائی کروڑ سے زائد انسان کروز بحری جہازوں پر سمندری تعطیلات گزاریں گے۔ یہ تعداد 2016ء کے مقابلے میں ایک ملین زیادہ ہے۔ زیادہ مسافروں کا مطلب ہے زیادہ جہازوں کی ضرورت۔ اس سال دنیا بھر میں 448 کروز سپش کے عالمی بیڑے میں 26 نئے شپ شامل کیے جا رہے ہیں۔ ان میں چھوٹے دریاؤں کے لیے بنائے گئے شپ بھی شامل ہوں گے اور گہرے سمندروں کے لیے بہت بڑے بڑے بحری جہاز بھی۔
تصویر: cmm-marketing.com by Bianca Berger, Eus Straver and Marc Hansen
گہرے سمندروں کے لیے بارہ نئے کروز شپ
صرف اسی سال کروز بحری جہازوں کے عالمی بیڑے میں گہرے سمندروں میں سفر کرنے والے جو نئے کروز شپ شامل کیے جا رہے ہیں، ان کی تعداد 12 ہے۔ ان بحری جہازوں پر ایک وقت میں مجموعی طور پر 28 ہزار سے زیادہ مسافر سفر کر سکیں گے۔ بحری جہاز سازی کی صنعت کی تنظیم CLIA کے مطابق عالمی سطح پر ایسا ہر چوتھا نیا کروز شپ کسی نہ کسی جرمن شپ یارڈ یا اس کی کسی ذیلی کمپنی کا تیار کردہ ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Marks
’اوویشن آف دا سیز‘ کا پہلا سمندری سفر
یورپی کمپنیوں کو بہت بڑے بڑے پرتعیش کروز شپ تیار کرنے کا عشروں کا تجربہ ہے۔ یہ کام بہت مہارت رکھنے والی کمپنیاں اپنے بہت ماہر اور تجربہ کار کارکنوں کے ذریعے کرتی ہیں۔ جرمنی میں فولاد کی صنعت کی نمائندہ ٹریڈ یونین آئی جی میٹل کا کہنا ہے کہ یورپی شپ بلڈنگ کمپنیوں کے پاس ایسے باصلاحیت انجینئر اور تکنیکی ماہر موجود ہیں، جو شپ بلڈنگ سے متعلق کسی بھی خواب کو حقیقت کا روپ دے سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Wagner
کروز شپ بلڈنگ پر تین یورپی شپ یارڈ چھائے ہوئے
دنیا بھر میں کروز شپ بلڈنگ کی صنعت پر تین بڑے یورپی شپ یارڈ چھائے ہوئے ہیں۔ ان میں اٹلی کی کمپنی فنکانتیئری، فرانس کی ایس ٹی ایکس اور جرمنی کے شہر پاپن برگ میں قائم مائر شپ یارڈ شامل ہیں۔ 2016ء کے اوائل تک اطالوی کمپنی Fincantieri کے پاس 24 نئے بحری جہازوں کی تیاری کے آرڈر تھے، جرمنی کے مائر شپ یارڈ (تصویر) کے پاس 21 اور فرانس کی STX کے پاس 12 نئے کروز بحری جہازوں کی تیاری کے آرڈر۔
تصویر: Meyer Werft
جاپانی کمپنی کی طرف سے مقابلہ
کروز شپ بلڈنگ کے شعبے میں سرگرم واحد غیر یورپی ادارہ جاپانی کمپنی مِٹسوبیشی ہیوی انڈسٹریز ہے، جس کے پاس 2016ء کے اوائل تک صرف ایک شپ کی تیاری کا آرڈر تھا۔ پھر مِٹسوبیشی نے کروز شپ بلڈنگ کا کام ترک کر دیا۔ جرمنی کا مائر شپ یارڈ 2013ء تک صرف ایک کروز کمپنی آئیڈا کے لیے سات بہت بڑے بڑے لگژری شپ تیار کر چکا تھا۔ آئیڈا نے 2011ء میں مِٹسوبیشی کو دو جہازوں کے آرڈر دیے لیکن یہ کام تکمیل کو نہ پہنچ سکا۔
تصویر: AP
آئیڈا کی واپسی
2015ء میں آئیڈا نے تصدیق کر دی کہ جرمنی کا مائر شپ یارڈ اس کے لیے دو نئے بحری جہاز تیار کرے گا۔ ہر شپ میں ڈھائی ہزار سے زائد مسافروں کے لیے کیبن ہوں گے اور دونوں شپ مائع قدرتی گیس سے چلیں گے۔ ایک بحری جہاز 2018ء کے موسم خزاں میں آئیڈا کے حوالے کیا جائے گا اور دوسرا 2021ء کے موسم بہار میں۔ یہ جہاز ماحول کے لیے کم نقصان دہ ہوں گے۔
تصویر: picture alliance/dpa/I. Wagner
جدید ترین بحری جہازوں کے برے ماحولیاتی اثرات کم
آج کل اکثر جدید ترین شپ ایسے ڈیزائن کیے جاتے ہیں کہ وہ پٹرول یا ڈیزل کے بجائے مائع قدرتی گیس پر چلتے ہیں۔ یوں ماحول کے لیے ضرر رساں گیسوں کا اخراج کم ہوتا ہے۔ ان دنوں الیکٹرک موٹروں اور کم بجلی استعمال کرنے والی ایل ای ڈی لائٹوں کے استعمال پر بھی زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ ان جہازوں کی تیاری میں کم وزن بلڈنگ مٹیریل کے استعمال سے توانائی کے شعبے میں ان کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/I. Wagner
بہت بڑے جہازوں میں سے بھی سب سے بڑا کروز شپ
’ہارمنی آف دا سیز‘ اس وقت دنیا کا سب سے بڑا کروز شپ ہے۔ یہ 66 میٹر چوڑا ہے اور 362 میٹر لمبا۔ اس 16 منزلہ بحری جہاز میں 20 ڈائننگ رومز، 23 سوئمنگ پولز اور ایک پارک بھی جس میں 12 ہزار پودے لگے ہیں۔ اس جہاز پر 5,480 مسافروں اور عملے کے 2000 سے زائد ارکان کے لیے گنجائش ہے۔ اس شپ کو ’تیرتا ہوا شہر‘ بھی کہا جاتا ہے، جسے بنانے والی فرانسیسی کمپنی کو ایک بلین یورو سے زائد کی قیمت ادا کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F.Dubray
15 اپریل 1912ء ، کروز شپنگ کی تاریخ کا برا دن
’ٹائٹینک‘ 269 میٹر لمبا ایک نو منزلہ کروز شپ تھا۔، جس میں 2687 مسافروں اور عملے کے 860 ارکان کے لیے گنجائش تھی۔ اس کے پہلے اور آخری سفر کے وقت اس میں 2200 مسافر اور عملے کے سینکڑوں ارکان بھی سوار تھے۔ ان میں سے 1500 ہلاک ہو گئے تھے۔ ان سب کو بچایا جا سکتا تھا۔ لیکن تب کارپیتھیا نامی ایک اور کروز شپ صرف ایک گھنٹے اور بیس منٹ کی تاخیر سے سمندر میں اس جگہ پر پہنچا تھا، جہاں ٹائٹینک ڈوبا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کروز شپ بلڈنگ میں نیا ممکنہ حریف ملک چین
چین مستقبل میں یورپی کروز شپ بلڈنگ کمپنیوں کے لیے نیا کاروباری حریف ثابت ہو سکتا ہے۔ گزشتہ برس قریب ایک ملین چینی باشندوں نے کروز شپنگ کی۔ 2030ء تک یہ تعداد آٹھ ملین تک پہنچ سکتی ہے۔ جولائی 2015ء میں اطالوی ادارے Fincantieri نے چینی شپ بلڈنگ کارپوریشن (CSSC) کے ساتھ مل کر ایک نیا منصوبہ شروع کیا، جس کے تحت کروز شپنگ کی چینی منڈی کے لیے بحری جہاز تیار کیے جائیں گے۔