امریکی حکومت کا کورونا ٹاسک فورس ختم کرنے کا فیصلہ
6 مئی 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ حکومت کی توجہ اب معیشت کھولنے پر ہوگی۔ طبی ماہرین کی طرف سےاس فیصلے پرسخت نکتہ چینی سامنے آ رہی ہے۔
اشتہار
امریکا دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک ہے، جہاں اکہتر ہزار اموات ہو چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگست تک یہ تعداد دوگنی ہو سکتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے منگل کو ریاست ایریزونا میں ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کے دورے کے دوران کہا، "ہم اپنا ملک اگلے پانچ سال کے لیے بند نہیں رکھ سکتے۔" انہوں نے کہا کہ اس حکومتی فیصلے سے بعض لوگ بری طرح متاثر ہوں گے لیکن ان کا کہنا تھا کہ "ہمیں پھر بھی کاروبار کو کھولنا ہوگا۔"
وائٹ ہاؤس کی طرف سے کورونا کے بحران سے نمٹنے کے لیے مختلف حکومتی اداروں اور ماہرین پر مشتعمل ٹاسک فورس قائم کی گئی تھی۔ اس ٹاسک فورس کے سربراہ امریکی نائب صدر مائیک پینس ہیں۔
منگل کو ایک بیان میں مائیک پینس نے کہا کہ کورونا کے بحران سے نمٹنے میں امریکا نے بڑی اچھی کارکردگی دکھائی ہے اور حکومت مئی کے آخر یا جون کے آغاز تک اس مسئلے سے نمٹتے ہوۓ حالات معمول پر لانے کے بارے ميں غور کر رہی ہے۔
امریکا میں اب بھی روزانہ بیس ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آرہے ہیں جبکہ ایک ہزار سے زائد اموات ہو رہی ہیں۔
صحت کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ کاروبار کھولنے سے وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
لیکن اپنی گفتگو میں صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ آنے والے دنوں میں صحت سے متعلق اس ٹاسک فورس کی جگہ معیشت کی بحالی سے متعلق ایک نیا گروپ لے سکتا ہے۔
ناقدین کا صدر ٹرمپ پر الزام ہے کہ وہ نومبر میں صدارتی الیکشن جیتنے کے لیے کاروباری حلقوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور شہریوں کی صحت سے کھیل رہے ہیں۔
منگل کو اپنے بیان میں صدر ٹرمپ نے حزب اختلاف کی ڈیموکریٹک پارٹی پر الزام لگایا کہ ان کی خواہش ہے کہ حکومت کی کورونا سے متعلق کوششیں ناکام ہوں تاکہ وہ الیکشن جیت سکیں۔
امریکا میں کورونا ٹاسک فورس کے سب سے نمایاں رکن نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے سربراہ ڈاکٹر اینتھونی فاؤچی ہیں۔ اس بحران کے دوران ٹرمپ حکومت کی مبینہ غلط بیانیوں کی نسبت انہیں مصدقہ اور حقائق پر مبنی معلومات دینے کے لیے سراہا گیا ہے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ٹاسک فورس ختم ہونے کے بعد بھی ڈاکٹر فاؤچی اور صحت کے دیگر ماہرین حکومت کے مشیر رہیں گے۔
ش ج/ ک م/ (ایجنسیاں)
لاک ڈاؤن میں نرمی: جرمنی میں زندگی کی واپسی
جرمنی کورونا وائرس کی وبا سے نمٹتے ہوئے اب دوسرے مرحلے کی طرف رواں ہے۔ کچھ دکانوں، اسکولوں اور اداروں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تاہم ہر ریاست یہ فیصلہ خود کر رہی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں
ایک ماہ مکمل لاک ڈاؤن کے بعد جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جرمنی کی زیادہ تر ریاستوں میں بیس اپریل سے آٹھ سو سکوائر فٹ تک کے رقبے والی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ لیکن اب بھی برلن جیسی ریاستوں میں دکانوں کو کھولنے کی اجازت دینے میں تاخیر کی جارہی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دکانیں کھل گئی ہیں
جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دکانیں کھل گئی ہیں۔ بون شہر میں شہری اس پیش رفت سے کافی خوش دکھائی دیے۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
سائیکل اور گاڑیوں کی دکانوں کو گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا
جرمنی بھر میں سائیکل اور گاڑیوں کی دکانوں کو گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ چاہے یہ دکانیں آٹھ سو سکوائر فٹ سے زیادہ رقبے ہی کیوں نہ ہوں۔
تصویر: Getty Images/L. Baron
دکان دار بھی اس لاک ڈاؤن میں نرمی سے کافی خوش
دکان دار بھی اس لاک ڈاؤن میں نرمی سے کافی خوش دکھائی دیے۔ کچھ دکانوں پر سیل لگائی گئی تاکہ زیادہ سے زیادہ گاہکوں کی توجہ حاصل کر سکیں۔ تاہم زیادہ تر اسٹورز پر یہ نوٹس لگائے گئے ہیں کہ ایک یا دو سے زیادہ گاہک ایک وقت میں دکان کے اندر نہ آئیں۔
تصویر: Getty Images/AFPT. Keinzle
اسکول بھی کھول دیے گئے
اکثر اسکول بھی کھول دیے گئے ہیں۔ برلن، برانڈنبرگ اور سیکسنی میں سیکنڈری اسکول کے طلبا کو امتحان کی تیاری کے لیے اسکول آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اکثر ریاستوں میں چار مئی جبکہ باویریا میں گیارہ مئی سے اسکول کھول دیے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Michael
چڑیا گھروں کو کھولا جا رہا ہے
چڑیا گھروں اور سفاری پارک بھی لاک ڈاؤن کے دوران بند تھے۔ اب کچھ شہروں میں چڑیا گھروں کو کھولا جا رہا ہے۔ عجائب گھروں کو بھی دھیرے دھیرے کھولنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/L. Kuegeler
چہرے کا ماسک
کچھ لوگ اپنی مرضی سے چہرے کا ماسک پہن کر باہر نکل رہے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی سرکاری فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ تاہم لوگوں کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ دکانوں کے اندر، بسوں اور ٹرینوں میں سفر کے دوران ماسک پہنیں۔ کچھ ریاستوں میں جرمن شہریوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر اور دکانوں میں خریداری کے دوران ماسک پہنا ہوگا۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
ایک دوسرے سے فاصلہ
اب بھی حکومت ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے پر زور دے رہی ہے۔ جرمن حکام کے مطابق شہری ایک دوسرے سے ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔