امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’خلائی فوج‘ کے قیام کا سرکاری اعلان کر دیا ہے۔ امریکی سپس فورس خلا میں عسکری کارروائیاں کرنے کی اہل ہو گی۔ ٹرمپ نے اس پیشرفت کو ملکی سلامتی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے باضابطہ طور پر امریکی سپیس فورس کے لیے فنڈنگ کا اعلان کر دیا ہے۔ ستر برسوں بعد وجود میں آنے والی نئی عسکری سروس یو ایس ایئر فورس کے ماتحت کام کرے گی۔ پینٹا گون کی سرپرستی میں اس فضائی فوج کی کمان ایئر فورس جنرل جے ریمنڈ کو دی جائے گی، جو پہلے سے 'سپیس کوم‘ کے سربراہ ہیں۔
واشنگٹن کے قریب واقع اس نئی فورس کے اڈے 'جوائنٹ فورس اینڈریوز‘ میں جمعے کے دن منعقدہ ایک تقریب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یہ 'جنگ کے حوالے خلا دنیا کا ایک نیا میدان جنگ ہے‘۔
سن دو ہزار بیس کے نیشنل ڈیفنس بجٹ اتھارائزئشن ایکٹ پر دستخط کے بعد ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ پیشرفت ان کی قومی سلامتی کی ترجیحات کے لیے ایک جیت ہے۔ اس خلائی فورس کو امریکی فوج کی چھٹی برانچ قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی حکومت کے 1.4 ٹریلین ڈالر کے اخراجات میں سے خلائی فورس کے لیے 738 بلین ڈالر مختص کیے گئے ہیں۔ منصوبے کے مطابق خلائی اس فورس کی تخلیق کے پہلے برس کے دوران چالیس بلین ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ اس فورس کے تحت خلا میں فوجی تعینات نہیں کیے جائیں گے لیکن خلا میں امریکی اثاثوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ ان اثاثوں میں سینکڑوں سیٹیلائٹ شامل ہوں گے، جو نگرانی اور کمیونیکشن کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
اس پیشرفت پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ''ہم قیادت کر رہے ہیں، یہ کافی نہیں لیکن بہت جلد ہی ہم سب سے آگے ہوں گے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ خلائی فورس کسی بھی جارحیت کو روکنے کے لیے امریکا کی مدد کرے گی۔
امریکی حکومت نے اس خلائی فوج بنانے کا منصوبہ ایک ایسے وقت میں بنایا ہے، جب روس اور چین اس نئے ممکنہ میدان جنگ میں اپنی صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوشش میں ہیں۔ نائب امریکی صدر مائیک پینس نے ماضی میں کہا تھا کہ روس اور چین کے پاس ایسے 'ایئر بورن لیزرز‘ اور اینٹی سیٹیلائٹ میزائلز ہیں، جن کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی فوج کو تیار ہونا پڑے گا۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔