امریکی دباؤ کام نہ آیا، روس بھارت دفاعی معاہدہ طے پا گیا
5 اکتوبر 2018
بھارت نے امریکی دباؤ کے باوجود روس کے ساتھ پانچ بلین ڈالر مالیت کے، ایس چار سو طرز کے ایئرڈیفنس میزائل نظام خریدنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکا نے بھارت کو روس کے ساتھ یہ ڈیل کرنے سے باز رہنے کا کہا تھا۔
اشتہار
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس معاہدے پر آج بروز جمعہ دارالحکومت نئی دہلی میں دستخط کیے۔ دونوں عالمی رہنماؤں نے معاشیات، نیوکلیئر انرجی اور خلائی تحقیق کے شعبوں میں تعاون کے حوالے سے بات چیت بھی کی۔
روس اور بھارت کے درمیان ہونے والے دیگر معاہدوں میں فرٹیلائزرز، ریلوے اور خلائی پروگراموں کے حوالے سے ہونے والے ایگریمنٹ شامل ہیں۔
یہ ڈیل اس امریکی انتباہ کے باوجود کی گئی ہے جس کے مطابق واشنگٹن حکومت روس سے دفاع اور انٹیلیجنس کے شعبوں میں معاہدے کرنے والے ممالک پر پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔
بھارت نے امریکا سے درخواست کی ہے کہ اسے روس سے دفاعی معاہدوں کے تناظر میں امریکی پابندیوں سے استثنا دیا جائے۔ روس پر یہ امریکی پابندیاں کریمیا کے جبری الحاق اور سن 2016 کے امریکی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کے تناظر میں عائد کی گئی ہیں۔
گزشتہ ماہ امریکا نے چین پر بھی اس وقت پابندیاں عائد کر دی تھیں، جب بیجنگ حکومت نے روس سے جنگی طیارے اور ایس چار سو طرز کے دفاعی میزائل نظام خریدے تھے۔
روس اور امریکا کے تعلقات سرد جنگ کے زمانے کے بعد سے ہی تنزلی کا شکار رہے ہیں۔ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر عالمی سطح کے سائبر حملوں کے الزامات کے بعد سے یہ تعلقات مزید خراب ہوئے ہیں۔ تاہم امریکا کے لیے اس وقت بھارت کے ساتھ کوئی سفارتی محاذ کھولنا نقصان کا سودا ہو گا۔
امریکا کا شمار بھی بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران بھارت امریکا سے تقریباﹰ پندرہ ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کر چکا ہے۔ نئی دہلی کو امید ہے کہ امریکا دنیا میں اسلحے کے بڑے خریداروں میں سے ایک کے طور پر بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا۔
واشنگٹن اور نئی دہلی نے گزشہ ماہ ہی سن 2019 کے لیے مشترکہ فوجی مشقوں کا اعلان کیا ہے اور حساس نوعیت کی عسکری معلومات کے تبادلے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ خیال رہے کہ امریکا نے بھارت کو رواں ہفتے ہی خبردار کیا تھا کہ وہ روس سے ایس چار سو طرز کے فضائی دفاعی میزائل نظام خریدنے سے اجتناب کرے۔
ص ح / ع ح / نیوز ایجنسیز
سرد جنگ کی حیران کن باقیات
ہالینڈ کے فوٹوگرافر مارٹن روئمرز نے گزشتہ دو عشروں کے دوران سرد جنگ کے دور کے بچ جانے والے بنکرز، ٹینکوں، نگرانی اور عسکری تربیت کے مراکز کی بےشمار تصاویر اتاری ہیں۔ ان تصاویر کی نمائش برلن میں جاری ہے۔
تصویر: Martin Roemers
غرق ہونے کے قریب
سرد جنگ کے دور میں تعمیر کیا جانا والا یہ بنکر لیٹویا کے قریب بحیرہ بالٹک میں تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم اب وہ وقت دور نہیں، جب یہ پانی کے نیچے ہو گا۔ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے سے 1989ء میں دیوار برلن کے انہدام تک کا وقت سرد جنگ کا دور کہلاتا ہے۔ اس دوران سابق سوویت یونین اور اس کے حامی کمیونسٹ ممالک کے زیادہ تر مغربی ریاستوں کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ تھے۔
تصویر: Martin Roemers
بدترین صورت حال کی تیاری
مشرق اور مغرب، دونوں خطوں میں بنکرز بنائے گئے تھے، میزائل نصب کیے گئے تھے اور نگرانی کے مراکز قائم کیے گئے تھے تاکہ خود کو دشمنوں سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس تصویر میں موجود یہ ایٹمی بنکر مغربی جرمن فوج نے کسی ممنکہ جوہری جنگ سے بچنے کے لیے لاؤراخ نامی علاقے میں تعمیر کیا تھا۔
تصویر: Martin Roemers
جنگی تربیت
1989ء سے 2009ء تک فوٹوگرافر مارٹن روئمرز نے دس مختلف ممالک میں سرد جنگ کی باقیات کو تلاش کیا۔ اس دوران انہوں نے 73 تصاویر بنائیں، جنہیں چار مارچ سے برلن کے تاریخی میوزیم میں شروع ہونے والی ایک نمائش میں رکھا گیا ہے۔ یہ تصویر سابق سوویت یونین میں ایک فوجی تربیت گاہ کی ہے۔
تصویر: Martin Roemers
نئی سرد جنگ؟
روسی وزیر اعظیم دیمتری میدویدیف نے گزشتہ ماہ میونخ میں سلامتی کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں ایک ’نئی سرد جنگ‘ کا ذکر کیا تھا۔ تاہم فوٹوگرافر روئمرز کا خیال ہے کہ اس طرح کی کسی دوسری جنگ کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ تصاویر کے ذریعے جنگ کے دوران تباہ ہونے والی جگہوں اور انسانی المیے کو واضح کرنا ان کا عزم ہے۔
تصویر: Martin Roemers
کئی دہائیوں تک تربیتی مرکز
سابقہ مشرقی جرمن ریاست کا الٹن گرابوو وہ مقام ہے، جہاں سابق سوویت دستوں کو تربیت دی جاتی تھی۔ تاہم اس جگہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں اس سے قبل جرمن سلطنت سے لے کر نازی دور تک بھی فوجیوں کو عسکری تربیت دی جاتی رہی تھی۔ بظاہر ویران دکھائی دینے والے اس مقام پر آج بھی وفاقی جرمن فوجی مختلف طرح کی تربیتی مشقیں کرتے ہیں۔
تصویر: Martin Roemers
آخر میں روشنی
فوٹوگرافر مارٹن روئمرز کی یہ تصاویر تاریخی نہیں ہیں۔ انہوں نے اس دوران ہر اس جگہ کا دورہ کیا، جہاں سے سرد جنگ کے خاتمے کے بعد فوجیوں کا انخلاء ہوا تھا۔ یہ برطانیہ میں موجود ایک زیر زمین بنکر سے نکلنے کے لیے بنائی گئی ایک سرنگ کی تصویر ہے۔ مارٹن روئمرز کی ان تصاویر کی نمائش رواں برس چودہ اگست تک جاری رہے گی۔