الاباما میں ٹرانس جینڈرز کا تعین، سیاسی مسئلہ بن گیا
14 مئی 2022
امریکہ کی ایک وفاقی عدالت نے ٹرانس جینڈر بچوں کی جنس کی تصدیق کے لیے طبی معالجے کو جرم قرار دیے جانے سے متعلق ریاست الاباما کے ایک قانون پر عملدرآمد عارضی طور پر روک دیا ہے۔
اشتہار
رپبلکن پارٹی کے زیر انتظام ریاستوں میں قانون سازی کے ذریعےکم عمر ٹرانس جینڈر افراد کو میسر میڈیکل آپشنز کو محدود کر دیا گیا ہے۔
ریاست الاباما میں اس ماہ نافذ کیے گئے بچوں سے ہمدردی اور تحفظ کے قانون کے تحت ایسی بلوغت روکنے والی ادویات اور ہارمونز تھراپیز پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جن کے ذریعے ایک فرد کے جسم کو اس کی جنس کے مطابق ڈھالنے کا کام لیا جاتا ہے۔ اس قانون کے تحت اس طرح کی تھراپیز فراہم کرنے والوں کو دس سال تک قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔
تاہم جمعے کے روز امریکی ڈسٹرکٹ جج لائلز برک نے الاباما کے اس قانون کے بعض حصوں کے ملکی آئین سے متصادم ہونے کے قوی امکان کو ظاہر کرتے ہوئے ان پرعارضی پابندی عائد کر دی۔ اس معاملے پر حتمی فیصلہ عدالتی کاروائی مکمل ہونے پر دیا جائے گا۔
اس امریکی جج کے مطابق ، ''یہ والدین کا بنیادی حق ہے کہ وہ تسلیم شدہ طبی معیار کے مطابق اپنے بچے کی طبی دیکھ بحال کا فیصلہ کر سکیں جبکہ جنس کے عدم تعین کی بنیاد پر امتیاز برتنا جنسی تفریق کے برابر ہے۔‘‘
جینڈر ایکس: پاکستانی ٹرانس جینڈرز کی زندگی پر بنی دستاویزی فلم
جرمن فوٹوگرافر اور فلم ساز مانولو ٹائے نے پاکستان میں بسنے والے اقلیتی طبقے خواجہ سراؤں یا ٹرانس جینڈر افراد کی زندگی پر خصوصی دستاویزی فلم بنائی ہے۔ Gender X کے چند اہم کرداروں کی کہانی جانیے اس خصوصی پکچر گیلری میں۔
تصویر: Manolo Ty
سڑکوں پر بھیک مانگتے خواجہ سرا
پاکستان کے بڑے شہر لاہور میں ایک نوجوان ٹرانس جینڈر خاتون ٹریفک کے رش کے اوقات کے دوران بھیک مانگ رہی ہے۔ ہر شب کی طرح، آج بھی اس کے گُرو نے اپنی ہجڑا برادری کے لیے رقم اکٹھا کرنے کے لیے اسے بھیجا تھا، جہاں اس کی رہائش ہے۔
تصویر: Manolo Ty
گداگری، جسم فروشی اور رقص
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ثقافتی تقریب کے دوران ایک بزرگ ہجڑا روایتی لباس میں رقص کر رہا ہے۔ گداگری اور جسم فروشی کے علاوہ رقص خواجہ سراؤں کی آمدنی کے تین اہم ذرائع میں سے ایک ہے۔
تصویر: Manolo Ty
پناہ کی تلاش میں پاکستان سے ہالینڈ کا سفر
اسلام آباد میں فیشن شوٹ کے دوران ایک پشتون انسانی حقوق کی کارکن عنایہ۔ 2016 میں امریکی دستاویزی فلم ’بلیک آؤٹ‘ میں منظر عام پر آئیں۔ پاکستان میں عنایہ ٹرانس جینڈر تحریک کی چند نامور شخصیات میں سے ایک ہیں۔ یہ تصویر بنوانے کے دو ماہ بعد اسے پاکستان سے فرار ہونا پڑا کیونکہ اس کے اہل خانہ نے اسے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اب عنایہ ہالینڈ میں رہتی ہے۔ اس کی کہانی دستاویزی فلم Gender X کا ایک حصہ ہے۔
تصویر: Manolo Ty
ٹرانس جینڈر خواتین کی روز مرہ کی زندگی
ٹرانس جینڈر خواتین لوڈوکھیل رہی ہیں۔ بہت ساری ٹرانس جینڈر خواتین کو کم عمری میں ہی اپنے اہل خانہ سے الگ کر کے نام نہاد ’گرو‘ یعنی خواجہ سراؤں کی برادری میں منتقل کر دیا جاتا ہے۔ گرو کے پاس انہیں نہ صرف پناہ ملتی ہے بلکہ ایک نیا خاندان بھی مل جاتا ہے۔
تصویر: Manolo Ty
پاکستان کی پہلی ’ٹرانس ماڈل‘
کامی سڈ کراچی میں اپنے اپارٹمنٹ میں ہے۔ انگریزی اخبار گارڈین نے کامی کو پاکستان کی پہلی ’ٹرانس ماڈل‘ قرار دیا۔ پاکستانی معاشرے میں جس حقارت کی نظر سے ٹرانسجینڈر لوگوں کو دیکھا جاتا ہے، کامی سڈ ان دقیانوسی خیالات کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔
تصویر: Manolo Ty
کاسٹریشن یعنی ’آختہ کاری‘
کراچی میں شہزادی اپنے کمرے میں انسانی حقوق کی سرگرم کارکن کی حیثیت سے اپنی نئی ملازمت کی تیاری کر رہی ہے۔ دو سال قبل ، کاسٹریشن یعنی ’آختہ کاری‘ کے بعد اس کی صحت بہت زیادہ خراب ہوگئی۔ بعد ازاں شہزادی جسم فروشی کا کام چھوڑنے پر مجبور ہوگئی۔
تصویر: Manolo Ty
تیسری جنس کے ساتھ پاکستانی پاسپورٹ
پشاور میں انسانی حقوق کی کارکن فرزانہ اپنے گھر میں بستر پر بیٹھی ہیں۔ فرزانہ تیسری جنس کے ساتھ پاکستانی پاسپورٹ حاصل کرنے والی پہلی شخص ہے۔ انہوں نے خود کو تیسری جنس کے ساتھ رجسٹرڈ کروایا۔ فرزانہ پر قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش کے ایک دن بعد مانولو نے یہ تصویر کھینچی تھی۔ تذلیل کی نشانی کے طور پر، ان کے حملہ آوروں نے ان کے لمبے لمبے بال کاٹ دیے۔
تصویر: Manolo Ty
’’اس ہی طرح پیدا ہوئی‘‘
’بریسٹ ایمپلانٹیشن‘ یعنی نئی چھاتی حاصل کرنے کے لیے کامیاب سرجری کے 8 ہفتوں بعد، رومیسا کراچی میں اپنے اپارٹمنٹ میں بیٹھی ہیں۔ رومیسا شہر کے ایک پوش علاقے میں اپنے دوست کے ساتھ رہتی ہے اس کے باوجود وہ خود کو حجڑا برادری کا حصہ سمجھتی ہے اور اپنے حقوق کے لیے لڑتی ہے۔ بائیں بازو پر نقش ٹیٹو میں "Born this way" یعنی ’’اس ہی طرح پیدا ہوئی‘‘ لکھا ہے۔
تصویر: Manolo Ty
ٹرانس جینڈر افراد اور سوشل میڈیا
کراچی کے ایک نواحی علاقے میں دو خواجہ سراہ افراد اپنا فیس بک پر اسٹیٹس اپ ڈیٹ کر رہے ہیں۔سوشل میڈیا نے پاکستانی معاشرے میں ٹرانس جینڈر برادری کو آواز دی ہے اور اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے کا یہ ان کا پسندیدہ پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
تصویر: Manolo Ty
ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کے لیے لڑائی
ٹرانس جینڈر پروٹیکشن بل 2018 ءکے بارے میں کراچی کے قریب خواجہ سراہ کمیونٹی اجلاس، کچھ ہی دیر بعد پاکستانی سینیٹ نے اس بل کی توثیق کردی۔
تصویر: Manolo Ty
مانولو ٹائے کی خصوصی ڈاکیومنٹری Gender X
جرمن فوٹوگرافر مانولو ٹائے کی خصوصی ڈاکیومنٹری ’جینڈر ایکس‘ اقوام متحدہ کے تعاون سے بنائی گئی ہے۔ یہ فلم یورپ کے متعدد فلم فیسٹیول میں بھی نمائش کے لیے پیش کی جاچکی ہے۔ کراچی کے گوئتھے انسٹیٹیوٹ میں 5 دسمبر کو ہیومن رائٹس ریل فیسٹیول میں دکھائی جائے گی جبکہ 9 دسمبر کو اسلام آباد میں سنیماٹوگرافی کے ذریعے انسانی حقوق کے فلم فیسٹیول کی زینت بنے گی۔
تصویر: Manolo Ty
11 تصاویر1 | 11
جج کا کہنا تھا کہ '' اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں کہ جنس کی تصدیق میں مدد دینے والا علاج تجرباتی ہے ۔ اس بات کے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ امریکہ کی کم ازکم بائیس بڑی میڈیکل ایسوسی ایشنز نے کم سن افراد میں جنس کا تعین کرنے میں مدد دینے والی ادویات کے کارگر ہونے کی تصدیق کی ہے۔‘‘
وفاقی امریکی عدالت نے ریاستی قانون کے ان حصوں کو نہیں چھیڑا ہے، جن میں کم عمر افراد میں جنس کی تصدیق کے لیے آپریشن کرانے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سکولوں کے عملے کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ بچوں کی جنسی شناخت سے متعلق کوئی بھی معلومات ان کے والدین کے ساتھ شئیر کریں۔
اس سے قبل جمعے کے روز ریاست ٹیکساس کی سپریم کورٹ نے ٹرانس جینڈر بچوں میں جنس کی تصدیق کے لیے علاج کرانے والے والدین سے تفتیش کرنے کی اجازت بحال کر دی ہے۔
مارچ میں ایک اپیل کورٹ نے ٹیکساس کے رپبلکن گورنر گریگ ایبٹ کے اس حکم نامے کو نافذ ہونے سے روک دیا تھا، جس کے تحت بچوں میں تبدیلی جنس کی جراحی کو بچوں کا استحصال کرنے کے مترادف ٹھہراتے ہوئے اسے قابل سزا جرم قرار دیا تھا۔
اب سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اپیل کورٹ نے اپنی صوابدید کا غلط استعمال کیا ہے۔
ش ر، ع ب (خبر رساں ادارے)
تشدد کے خاتمے کے لیے سرگرم ايک پاکستانی ٹرانس جینڈر