امریکی ریاست ورجینیا میں فائرنگ سے تیرہ افراد ہلاک
1 جون 2019
امریکا میں فائرنگ کے اور خونی واقعے میں ایک درجن سے زائد افراد مارے گئے ہیں۔ یہ امریکا میں رواں برس بلا اشتعال فائرنگ کا ایک سو پچاسواں واقعہ ہے۔
اشتہار
جنوب مشرقی امريکی رياست ورجینیا میں اندھا دھند فائرنگ کے واقعے میں کم از کم بارہ انسانی جانیں ضائع ہو گئی ہیں۔ گولیاں چلانے والا بلدیاتی محکمے سے تعلق رکھتا تھا۔ اس حملہ آور نے پہلے ایک شخص کو دفتر کی عمارت کے باہر ہلاک کیا اور پھر عمارت میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
ورجینیا بیچ پولیس نے بتایا ہے کہ حملہ آور ایک ہینڈ گن سے لیس تھا، جس ميں آواز کو دبانے والا سائلنسر بھی نصب تھا۔ وہ اُسے بار بار ری لوڈ کر کے فائرنگ کرتا رہا۔ اس کی فائرنگ سے گیارہ شخص موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ چھ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گيا۔ ایک زخمی راستے میں زیادہ خون بہنے سے جانبر نہ ہو سکا۔
زخمیوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل ہے۔ وہ بلٹ پروف جیکٹ پہنے ہوئے تھا اور اس باعث اُس کی زندگی بچ گئی۔ تمام زخمی افراد کے جسموں سے آپریشن کے ذریعے جمعے کی رات میں گولیاں نکال لی گئی تھیں۔
عمارت کے اندر فائرنگ کے بعد متاثرین کی مدد کو پہنچنے والے چار پولیس اہلکاروں کے ساتھ بھی حملہ آور کافی دیر تک فائرنگ کا تبادلہ کرتا رہا۔ مبینہ حملہ آور پولیس کی گولی سے زخمی ہونے کے بعد دم توڑ گیا۔ فائرنگ کا يہ واقعہ جمعہ اکتیس مئی کی سہ پہر مقامی وقت کے مطابق چار بجے پيش آيا۔ اُس وقت دفتر کے ملازمین آہستہ آہستہ ویک اینڈ کے لیے روانہ ہونے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔
پولیس نے حملہ آور کے بارے میں کوئی تفصیل جاری نہیں اور فائرنگ کے محرکات جاننے کے ليے تفتیش شروع کر دی ہے۔ مختلف باتیں حملہ آور کے بارے میں کہی جا رہی ہیں۔ وہ کئی برسوں سے اسی ورجینیا بیج سٹی کے بلدیاتی دفتر کا ملازم تھا۔ اس عمارت میں چار سو کے قریب ملازميں کام کرتے ہيں۔
ورجینیا بیچ کے میئر بوب ڈائر نے اس واقعے کو انتہائی افسوس ناک قرار دیا۔ تمام ہلاک شدگان اُن کے دوست اور رفیق تھے۔ میئر کے مطابق فائرنگ کے دوران کئی ملازمین اپنی اپنی ڈیسکوں کے نیچے چھپ گئے تاکہ وہ حملہ آور کو نظر نہ آ سکیں۔
فائرنگ کے واقعے کی فوری اطلاع امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس میں دی گئی۔ امریکا میں فائرنگ کے واقعات کا ریکارڈ رکھنے والے غیر حکومتی ادارے ’گن وائلنس آرکائیو‘ کے مطابق یہ رواں برس فائرنگ کا 150 واں واقعہ ہے۔
امریکا میں اندھا دھند فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات
امریکا میں لوگوں پر بلااشتعال فائرنگ کے ہلاکت خیز واقعات جدید دور کا المیہ بن چکے ہیں۔ ان واقعات میں اوسطاً سالانہ 30 ہزار انسان مارے جاتے ہیں۔ ایسی اندھا دھند فائرنگ کے واقعات کسی بھی وقت کسی بھی جگہ رونما ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/S. Platt
تھاؤزنڈ اوکس کے ریستوراں میں فائرنگ
سن 2018 نومبر میں ایک اٹھائیس سالہ سابق میرین فوجی نے لاس اینجلس شہر کے نواحی علاقے تھاؤزنڈ اوکس کے ایک ریسٹورنٹ میں فائرنگ کر کے بارہ افراد کو ہلاک اور دس دیگر کو زخمی کر دیا۔ بارڈر لائن اینڈ گرل نامی ریسٹورنٹ میں ایک کالج کے نوجوان طلبہ کی پارٹی جاری تھی۔ سابق امریکی فوجی نے حملے کے بعد خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Terrill
پِٹس برگ کا کنیسہ، دعائیہ عبادت کے دوران فائرنگ
اکتوبر سن 2018 میں پِٹس برگ شہر کے نواحی یہودی علاقے کی ایک قدیمی عبادت گاہ میں کی گئی فائرنگ سے گیارہ عبادت گزار مارے گئے۔ اس حملے کا ملزم گرفتار کر لیا گیا اور اسے انتیس فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔ امکان ہے کہ استغاثہ اس کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کر سکتا ہے۔ اس حملہ آور نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس کے نزدیک یہودی نسل کشی کے مرتکب ہوئے تھے اور وہ انہیں ہلاک کرنا چاہتا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Wittpenn
پارک لینڈ، فلوریڈا
امریکی ریاست فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے ایک ہائی اسکول کے سابق طالب علم نے فروری 2018ء میں اپنے اسکول میں داخل ہو کر اپنے ساتھی طلبہ پر فائرنگ کی اور کم از کم سترہ افراد کو ہلاک کر دیا۔ اس واقعے کے بعد امریکی طلبہ نے اسلحے پر پابندی کے حق میں ملک گیر احتجاج بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/E.Rua
ٹیکساس کے چرچ میں دو درجن سے زائد ہلاکتیں
امریکی ریاست ٹیکساس کے علاقے سدرلینڈ اسپرنگز میں ایک چھبیس سالہ نوجوان نے اپنے سسرالی رشتہ داروں سے ناراضی کے بعد ایک گرجا گھر میں داخل ہو کر حملہ کیا۔ فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں نومبر سن 2017 میں کی گئی اس فائرنگ کے نتیجے میں چھبیس افراد مارے گئے تھے۔ ہلاک شدگان کی عمریں اٹھارہ سے بہتر برس کے درمیان تھیں۔
لاس ویگاس کے نواح میں منعقدہ کنٹری میوزک فیسٹیول کے شرکاء پر کی گئی فائرنگ کو جدید امریکی تاریخ کا سب سے خونی حملہ قرار دیا گیا تھا۔ ایک چونسٹھ سالہ حملہ آور نے ایک ہوٹل کی کھڑکی سے میلے کے شرکاء پر بلااشتعال فائرنگ کر کے انسٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔ آٹھ سو سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس شخص نے بعد میں خود کو گولی مار کر خود کشی کر لی تھی۔ اس حملے کے محرکات ابھی تک غیر واضح ہیں۔
تصویر: picture-alliance/M. J. Sanchez
پَلس نائٹ کلب، اورلینڈو
ایک افغان نژاد امریکی نے ریاست فلوریڈا کے بڑے شہر اورلینڈو کے ہم جنس پرستوں کے ایک کلب میں داخل ہو کر کم از کم پچاس افراد کو اپنی رائفل سے بلااشتعال فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ جون سن 2016 میں کیے گئے اس حملے کی وجہ حملہ آور کی ہم جنس پرستی سے شدید نفرت تھی۔ اس حملے کی دنیا بھر کے ہم جنس پرست حلقوں نے مذمت کی تھی۔
تصویر: Reuters/J. Young
سینڈی ہُک اسکول، نیو ٹاؤن، کنَیٹیکٹ
امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے شہر نیو ٹاؤن کے سینڈی ہُک ایلیمنٹری اسکول میں ایک بیس سالہ نوجوان نے داخل ہو کر فائرنگ کی اور کم از کم بیس افراد کو ہلاک کر دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں چھ اساتذہ کے علاوہ باقی سب چھ سے آٹھ برس تک کی عمر کے بچے تھے۔ حملہ آور نے اس حملے سے قبل اپنی والدہ کو بھی گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔ بعد ازاں اس نوجوان نے خود کشی کر لی تھی۔
تصویر: AP
سینچری سِکسٹین تھیٹر، اورورا
ریاست کولوراڈو کے شہر اورورا میں ایک فلم دیکھنے والوں کو جولائی سن 2012 میں ایک مسلح شخص کی گولیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس فائرنگ میں چودہ افراد ہلاک اور پچاس دیگر زخمی ہوئے تھے۔ فلم بین بیٹ مین سیریز کی فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ دیکھ رہے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ورجینیا ٹیک یونیورسٹی، بلیکس برگ
ورجینیا کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں ایک طالب علم نے فائرنگ کر کے بتیس افراد کو قتل کر دیا تھا۔ اپریل سن 2007 کی اس فائرنگ کے بعد امریکی عوام نے بہت بااثر نیشنل رائفلز ایسوسی ایشن کی مخالفت شروع کر دی تھی اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ تنظیم امریکا میں گن کنٹرول قوانین کی مخالف ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Maury
کولمبائن ہائی اسکول، لِٹلٹن
ریاست کولوراڈو کے شہر لِٹلٹن میں کی گئی اس فائرنگ نے پوری امریکی قوم کو صدمے سے دوچار کر دیا تھا۔ یہ کسی اسکول میں اندھا دھند فائرنگ کا پہلا واقعہ تھا۔ کولمبائن ہائی اسکول کے دو ناراض طلبہ خودکار ہتھیار لے کر اسکول میں داخل ہوئے تھے اور انہوں نے فائرنگ کر کے تیرہ انسانوں کی جان لے لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Jefferson County Sheriff's Department