امریکی ریاست کیلیفورنیا تارکین وطن دوست ریاست بن گئی
صائمہ حیدر
7 اکتوبر 2017
امریکی ریاست کیلیفورنیا نے سرکاری طور پر خود کو بغیر دستاویزات کے حامل تارکین وطن کے لیے دوستانہ برتاؤ کرنے والا علاقہ قرار دے دیا ہے۔ کیلیفورنیا ایسا اعلان کرنے والی پہلی امریکی ریاست ہے۔
اشتہار
کیلیفورنیا کی ریاست کے ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر جیری براؤن نے جمعہ چھ اکتوبر کو ایک حکم نامے پر دستخط کیے ہیں، جس میں انہوں نے تارکین وطن کے لیےکیلیفورنیا کو ’ جائے پناہ‘ قرار دیا۔
اس آرڈر کی رُو سے دیگر معاملات کے علاوہ اگر وفاقی حکام غیر قانونی تارکین وطن کا پتہ لگانا چاہیں تو کیلیفورنیا کی پولیس کو اُن سے تعاون نہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے اس اقدام پر تنقید کی ہے۔
گزشتہ روز منظور ہونے والا یہ حکم نامہ جنوری سن 2018 سے نافذ العمل ہو گا۔ کیلیفورنیا کی حکومت کا یہ اقدام اُن سلسلہ وار قوانین کا ایک حصہ ہے جو ریاست میں موجود شناختی دستاویزات نہ رکھنے والے قریب تین ملین تارکین وطن کی بہتر دیکھ بھال کے لیے بنائے جا رہے ہیں۔ ان مہاجرین میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو اور وسطی امریکا سے ہے۔
گورنر براؤن کے مطابق یہ قانون وفاقی حکام کو اُن کا فرضِ منصبی ادا کرنے سے نہیں روکے گا۔ دوسری جانب امریکی وفاقی حکام کو خدشات ہیں کہ اس اقدام سے مزید غیر قانونی تارکین وطن کیلیفورنیا کا رخ کر سکتے ہیں۔ لاس اینجلس اور سان فرانسسکو سمیت کیلیفورنیا کے متعدد شہروں کی انتظامیہ نے اپنی مقامی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ وہ شناختی دستاویزات نہ رکھنے والے مہاجرین کی گرفتاری میں وفاقی ایجنسیوں کی مدد نہ کریں۔
گزشتہ ہفتے وفاقی امریکی حکام نے امریکا میں غیر شناخت شدہ 450 تارکین وطن کو گرفتار کیا تھا جن میں سے 101 صرف لاس اینجلس سے تحویل میں لیے گئے تھے۔
یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے غیر قانونی پناہ گزینوں کے خلاف سخت حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ہی سے ڈونلڈ ٹرمپ غیر قانونی مہاجرین کے خلاف کارروائیوں میں مصروف رہے ہیں۔ امریکی صدر، میکسیکو کے ساتھ اپنی سرحد پر تارکین وطن کو روکنے کے لیے ایک دیوار بھی تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔