1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی ساحلوں پر بڑی تعداد میں مردہ اسٹار فش

افسر اعوان4 فروری 2014

گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکا کے مغربی ساحلوں پر کروڑوں کی تعداد میں مردہ اسٹار فِش ملی ہیں۔ یہ بات سمندری حیات کے ماہرین کے لیے انتہائی تشویش کا باعث ہے جن کے خیال میں یہ مخلوق سمندری ایکو سسٹم کے لیے انتہائی اہم ہے۔

Bildergalerie Antarktis Lebensformen
تصویر: Dirk Schories

سائنسدانوں نے بڑی تعداد میں اسٹار فِش کے مرنے کے واقعے کا پہلی بار نوٹس جون 2013ء میں لیا تھا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے ادارے ’نیشنل وائلڈ لائف ہیلتھ سینٹر‘ کے ڈائریکٹر جوناتھن سلیمین Jonathan Sleeman کے مطابق ہلاک ہونے والی سی اسٹار میں مختلف اقسام کی اسٹار فش شامل تھیں۔ اسٹار فش کو ’سی اسٹار‘ یعنی سمندری ستارے کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

جوناتھن سلیمین کی طرف سے دسمبر 2013ء میں جاری کردہ بیان کے مطابق، ’’جو دو اقسام سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں ان میں پساسٹر اوکراسیئس Pisaster ochraceus (جامنی رنگ کی سی اسٹار) اور پائیکنوپوڈیا ہیلیانتھوئڈیس Pycnopodia helianthoides یا سن فلاور سی اسٹار شامل ہیں۔ ‘‘ سن فلاور سی اسٹار دراصل سب سے بڑی اسٹار فش ہوتی ہے اور اس کا پھیلاؤ ایک میٹر سے بھی زیادہ تک ہو سکتا ہے۔

ساحلوں پر پائی جانے والی مردہ اسٹار فش میں جس مشترک علامت کا مشاہدہ کیا گیا وہ ان کے بازوؤں پر زخموں کے نشانات تھے۔ یہ زخم تیزی سے بڑھتے ہیں جس کے نتیجے میں متاثرہ بازو جسم سے الگ ہو جاتا ہے۔ یہ انفیکشن چند دنوں میں ہی اسٹار فش کے پورے جسم پر پھیل جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو جاتی ہے۔

سائنسدان ابھی تک اسٹار فِش کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکت کی وجوہات جاننے کے لیے کوشاں ہیںتصویر: Cynthia Cavalcanti

ماہرین کے مطابق واشنگٹن ریاست کے ساحلی علاقے Puget Sound کے قریبی سمندر کے علاوہ کینیڈا میں برٹش کولمبیا کے Salish Sea کے علاقوں میں اسٹار فِش کی تقریباﹰ تمام کی تمام آبادی ہی ہلاک ہو چکی ہے۔ ہلاکت خیزی کی یہ شرح 95 فیصد تک ہے۔

مقامی طور پر اس سمندری علاقے میں ایکو سسٹم پر کئی دہائیوں سے تحقیق میں مصروف سائنسدان ابھی تک اسٹار فِش کی اتنی بڑی تعداد میں ہلاکت کی وجوہات جاننے کے لیے کوشاں ہیں۔

دسمبر 2013ء میں سامنے آنے والی اسٹار فِش کی یہ ہلاکتیں صرف مغربی ساحلوں پر ہی نہیں ہوئیں بلکہ مشرقی ساحلوں پر بھی ان کا اثر دیکھا گیا مگر وہ نسبتاﹰ کم تھا۔

اس سے قبل سامنے آنے والے اس طرح کے واقعات کے بارے میں سمجھا گیا تھا کہ شاید ایسا گرم پانی کے باعث ہوا ہے۔ اسی باعث سی اسٹار کی جلد انتہائی نازک ہوتی ہے اور اسی وجہ سے یہ ٹھنڈے پانیوں میں رہنا پسند کرتی ہے۔ تاہم دسمبر 2013ء میں ہونے والی ہلاکتوں کے پیچھے یہ وجہ نہیں تھی۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ’ڈیپارٹمنٹ آف ایکولوجی اینڈ ایوولیوشنری بائیالوجی‘ کے سربراہ پیٹ رائیمونڈی Pete Raimondi کے بقول، ’’ابھی تک جو ہمارا خیال ہے، اس کی وجہ بیماری پھیلانے والا کوئی جرثومہ ہے، مثلاﹰ کوئی وائرس یا بیکٹیریا جو سی اسٹار میں انفیکشن کا باعث بن رہا ہے اور جو اس مخلوق کے دفاعی نظام کو غیر مؤثر بنا دیتا ہے۔ اس وجہ سے یہ اسٹار فِش ایسے بیکٹیریا کا آسان شکار ثابت ہوتی ہے جو اس میں ایسا ثانوی انفیکشن پھیلا دیتا ہے جس کے باعث ہونے والے نقصان کا آپ مشاہدہ کر رہے ہیں۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں