امریکی سینیٹ نے منگل پانچ فروری کو مواخذے کی کارروائی میں رائے شماری کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دونوں الزامات سے بری کردیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Senate Television
اشتہار
امریکا کی تاریخ میں مواخذے کا سامنا کرنے والے تیسرے صدر ٹرمپ پر اختیارات کے غلط استعمال اور کانگریس کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے دو الزامات تھے۔
رائے شماری میں سینیٹ کے ارکان نے اپنی اپنی پارٹی کے موقف کے مطابق ووٹنگ کی البتہ حکمران ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر مٹ رومنی نے اختیارات کے غلط استعمال کے الزام میں صدر ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا۔
مواخذے کی کارروائی کے ذریعے امریکی صدر کو عہدے سے ہٹانے کے لیے 100 رکنی سینیٹ میں دو تہائی ارکان کے ووٹوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس وقت ایوان میں ڈیموکریٹس کے 47 اور ریپبلیکن کے 53 ارکان ہیں۔
مواخذے کی کارروائی پر مختلف ارکان کی تقاریر کے بعد صدر ٹرمپ پر عائد دونوں الزامات پر الگ الگ رائے شماری ہوئی جس میں امریکی سینیٹ کے تمام 100 ارکان نے حصہ لیا۔ اختیارات کے غلط استعمال کے الزام کو 48 کے مقابلے میں 52 ارکان نے مسترد کیا، جب کہ کانگریس کی راہ میں رکاوٹ کے الزام کو 53 کے مقابلے میں 47 ووٹوں سے مسترد کر دیا گیا۔
حکمران ریپبلکن پارٹی کے سینیٹر مٹ رومنی نے اختیارات کے غلط استعمال کے معاملے پر صدر ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا۔ انہوں نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ وہ اپنی سوچ کے مطابق ہی ووٹ دیں گے۔ ان کا کہنا تھا صدر ٹرمپ نے عوام کے اعتماد کو شدید ٹھیس پہنچایا ہے، جو انتہائی غلط کام ہے۔
صدر ٹرمپ خود پر عائد کردہ الزامات سے انکار کرتے رہے ہیںتصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan
صدر ٹرمپ نے مٹ رومنی کے اقدام پر سخت نکتہ چینی کی۔ خیال رہے کہ رومنی سن 2012 کے صدارتی الیکشن میں باراک اوباما کے خلاف امیدوار تھے۔
صدر ٹرمپ نے مواخذے میں اپنی کامیابی کے بعد ہفت روزہ جریدہ ٹائم میگزین کا ایک جعلی سرورق ٹوئٹ کیا ہے جس میں انہیں ہمیشہ کے لیے امریکا کا صدر قرار دیا گیا ہے۔
منگل کی رات اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں صدر ٹرمپ نے مواخذے کا کوئی ذکر نہیں کیا تھا۔ لیکن انہوں نے اس عمل کو اب تک ’خام خیالی‘ قرار دیا ہے اور یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے یوکرائن کے صدر سے اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف بدعنوانی کے الزام کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔ بائیڈن کا بیٹا یوکرائن کے توانائی کے ادارے میں ملازم تھا۔ دباؤ ڈالنے کے لیے صدر ٹرمپ نے مبینہ طور پر یوکرائن کے لیے 391 ملین ڈالر کی فوجی امداد روک دی تھی، لیکن بعد میں اسے بحال کردیا تھا۔ بائیڈن خاندان کے خلاف کوئی ثبوت سامنے نہیں آیا۔ دوسری طرف صدر ٹرمپ کا دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ مواخذے کی کارروائی میں اپنی کامیابی کا آئندہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں فائدہ اٹھانے کے لیے بھرپور استعمال کریں گے۔
صدر ٹرمپ امریکا کی ڈھائی سو سالہ تاریخ میں ایسے تیسرے صدر ہیں جن کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہوئی۔ اس سے قبل سن 1868 میں اینڈریو جانسن اور سن 1998 میں بل کلنٹن کے خلاف مواخذے کی کارروائی ہوئی تھی تاہم اب تک کسی بھی صدر کو مواخذے کے ذریعہ برطرف نہیں کیا جاسکا۔ سن 1974میں رچرڈ نکسن نے مواخذے سے پہلے ہی اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا تھا۔
ج ا/ش ح (اے پی، اے ایف پی)
سن 2019: تصاویر کے آئینے میں
سن 2019 کا سال بریگزٹ، آتشزدگیوں اور پرتشدد مظاہروں سے عبارت رہا۔ اس برس قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیاں بھی اہم موضوع رہا۔ اس کے علاوہ سماجی معاملات کے ساتھ ساتھ مختلف ممالک میں تعصب و نفرت کا فروغ بھی ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. van der Hasselt
بڑے پیمانے پر مٹی کے تودوں کا گرنا
برازیل کے برناڈینو ڈیم کے منہدم ہونے کے بعد قریبی وادی میں مٹی کے تودے گرنا شروع ہو گئے۔ ڈیم سے بہنے والے پانی کے ریلے اور مٹی کے تودے گرنے سے کم از کم ڈھائی سو افراد کی ہلاکت ہوئی۔ یہ ڈیم لوہے کی کان سے نکلنے والے پانی کو روکنے کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Pimentel
محبت کی جیت، نفرت کی شکست
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر ایک سفید فام انتہا پسند کی فائرنگ سے کم از کم پچاس افراد مارے گئے۔ اس واقعے نے نیوزی لینڈ جیسے پرامن ملک کو ہلا کر رکھا دیا۔ زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن کی قیادت میں مسلمان متاثرین کو ہر ممکن طریقے سے دلاسا دیا۔ اس کے بعد حکومت نے گن کنٹرول کے قوانین سخت کر دیے اور لوگوں نے ہزاروں ہتھیار پولیس کو جمع کروا دیے۔
تصویر: Getty Images/H. Hopkins
تباہی کا سلسلہ
اس برس تین جنوبی افریقی ممالک کو طاقتور سمندری طوفان ادائی کی شدت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس طوفان سے زمبابوے، ملاوی اور موزمبیق کے کئی علاقے تباہی سے دوچار ہوئے۔ ملاوی میں کئی شہر اور قصبے سیلابی ریلے کی زد میں آ گئے۔ موزمبیق کے بندرگاہی شہر بیرا کے تقریباً ہر گھر کو چھوٹے یا بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ نو ماہ گزرنے کے بعد بھی متاثرہ علاقے پوری طرح بحال نہیں ہو سکے۔
تصویر: picture-alliance/AA/. Balci
تاریخی کیتیھڈرل جل گیا
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں واقع تاریخی گرجا گھر ناٹرے ڈیم کیتیھڈرل کو آگ لگ گئی اور اس کا انہتر میٹر بلند کلس شعلوں کی نذر ہو گیا۔ اس کیتیھڈرل کی اندرونی زیبائش و آرائش کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ اس تاریخی عمارت کی تعمیر نو کے لیے کئی برس درکار ہوں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. van der Hasselt
ایسٹر حملے
سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں ایسٹر کے تہوار پر کئی بم دھماکے ہوئے۔ یہ بم حملے مبینہ طور پر مسلمان انتہا پسندوں کی منظم کارروائی کا نتیجہ قرار دیے گئے۔ یہ انتہا پسند کرائسٹ چرچ کی مساجد پر کیے گئے حملوں کا انتقام سری لنکن مسیحی کمیونٹی سے لینا چاہتے تھے۔ ان حملوں میں ڈھائی سو سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئیں۔ ایسٹر حملوں کے بعد سری لنکا میں نسلی تعصب میں شدید اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Samad
چھتریاں اور گیس ماسک
چین کے خصوصی انتظامی علاقے ہانگ کانگ میں رواں برس جون سے ہزاروں لوگ بیجنگ حکومت کے بڑھتے کنٹرول کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ ان مظاہروں کی ابتداء ملزموں کی چین کو حوالے کرنے کے ایک متنازعہ مسودوہٴ قانون سے ہوئی اور بعد میں یہ ایک تحریک بن گئی۔ ان مظاہروں کے شرکاء قانون کی حکمرانی، جمہوریت اور انسانی حقوق کی بہتر صورت حال کے مطالبات کرنے لگے۔
تصویر: Reuters/S. Vera
مظاہرے، بغاوت اور نیا آغاز
افریقی ملک سوڈان کے لیے سن 2019 ایک شدید سال رہا ہے۔ آمر عمر البشیر کی حکومت کے خلاف مظاہروں میں شدت پیدا ہونے کے بعد اپریل میں فوج نے حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ مظاہرین نے فوج کو مذاکرات پر مجبور کر دیا اور مفاہمت کے نتیجے میں شہری حکومت کا قیام عمل میں آیا۔ یوں عبداللہ حمدوک کی قیادت میں ایک عبوری حکومت قائم ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP
بریگزٹ کا انتظار
سن 2019 میں یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کے لیے تین تاریخیں یعنی انتیس مارچ، تیس جون اور اکتیس اکتوبر مقرر کی گئیں تھیں لیکن ہر مرتبہ کچھ بھی نہیں ہوا۔ اب امکان ہے کہ وزیراعظم بورس جانسن کی نئی حکومت برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی کی تاریخ اکتیس جنوری پر عمل پیرا ہونے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔
تصویر: Reuters/T. Melville
گریٹا تھنبرگ سب سے آگے
ماحولیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں اسکولوں کے بچوں کو فعال کرنے میں سویڈش ٹین ایجر گریٹا تھنبرگ کی تحریک نے زور پکڑا اور دنیا کی قریب سبھی حکومتوں کو عملی اقدامات کی فکر لاحق ہوئی۔ گریٹا تھنبرگ نے ’فرائیڈیز فار فیوچرز‘ کی تحریک کو منظم کیا۔ انہوں نے لاکھوں طلبا کی نمائندگی کرتے ہوئے جنرل اسمبلی میں بھی تقریر کی۔ سولہ سالہ سویڈیش لڑکی کو ماحول دوستوں کے مخالفین کی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Ruttle
آگ ہی آگ
ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے زمین کے درجہٴ حرارت میں اضافہ ہوا ہے۔ کئی مقامات پر آگ لگنے کے واقعات سامنے آئے۔ روس، برازیل، اور آسٹریلیا میں لگنے والی جنگلاتی آگ نے لاکھوں ایکڑ کو راکھ کر دیا۔ جنگلاتی آگ کے حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ زمین کے ایکو سسٹم پر منفی اثرات کی حامل ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Kelly
یوم کپر پر کیا گیا حملہ
یوم کپر یہودی مذہب کے اہم ترین تہوار میں شمار کیا جاتا ہے۔ جرمن شہر ہالے کے سائنا گوگ پر میں اس دن کیے گئے حملے میں کئی لوگوں کے محفوظ رہنے کی وجہ مناسب سکیورٹی انتظامات تھے۔ سفید فام انتہا پسند نے سائنا گوگ میں داخل ہونے کی ناکام کوشش کے بعد بلا اشتعال فائرنگ شروع کر دی۔ اس واقع کے بعد جرمنی میں سامیت دشمنی میں اضافے کی بحث دوبارہ شروع ہو گئی۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
ٹرمپ نے شامی مہم اچانک ختم کر دی
شامی خانہ جنگی کو آٹھ برس ہونے والے ہیں۔ اکتوبر میں شمال مشرقی شامی علاقے میں ترکی اور کردوں کے درمیان شدید محاذ آرائی دیکھی گئی۔ ترکی کی فوج کشی کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے کرد ملیشیا کی حمایت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ اس فیصلے کے بعد روس اور ترکی کی افواج ایک طرح سے آمنے سامنے آ گئیں لیکن دونوں ملکوں کے صدور کے درمیان ایک ڈیل طے پانے سے سب خطرے ٹل گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Alkasem
لاطینی امریکا میں افراتفری
سن 2019 کے دوران کئی لاطینی امریکی ممالک میں عوامی مظاہروں میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ وینزویلا، نکاراگوا، چلی اور بولیویا میں سیاسی بے چینی کے نیتجے میں حکومت مخالف مظاہرے ہوئے۔ چلی میں عوامی مظاہروں کی وجہ سے اقوام متحدہ کی عالمی ماحولیاتی کانفرنس کو منسوخ کر کے ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ منتقل کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Pisarenko
وینس میں پانی بھر گیا
اٹلی کا تاریخی اور سیاحتی شہر وینس نہروں کا شہر ہے۔ شمالی اٹلی میں شدید بارشوں کے نتیجے میں وینس کی نہروں میں پانی کی سطح بلند ہو گئی۔ نمکین پانی کی سطح معمول کی سطح سے 187 سینٹی میٹر زیادہ بلند ہوئی تو کئی تاریخی عمارتیں زیر آب آ گئیں۔ روم حکومت نے شہر کو پہنچنے والا نقصان 1.1 بلین ڈالر کے مساوی بتایا ہے۔ وینس میں پانی کی سطح کے بلند ہونے کا شدید خطرہ بدستور موجود ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Monteforte
امریکی صدر مواخذے سے قطعاً خوفزدہ نہیں
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف کانگریس کے ایوانِ نمائندگان میں مواخذے کی تحریک منظور ہو چکی ہے۔ اب اس تحریک پر مزید کارروائی امریکی سینیٹ نے کرنا ہے۔ سینیٹ میں ٹرمپ کی سیاسی جماعت ری پبلکن پارٹی کی اکثریت ہے اور اس باعث انہیں بظاہر کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ تمام حالات و شواہد کے باوجود ری پبلکن واضح طور پر ٹرمپ کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے