امریکی شہریوں کے لیے سفری الرٹ جاری
12 اکتوبر 2011امریکہ کی طرف سے اپنے شہریوں کو سفری الرٹ 11 جنوری 2012ء تک کے لیے جاری کیا گیا ہے۔
امریکہ کی طرف سے ایران پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس کی طرف سے واشنگٹن میں تعینات سعودی سفارت کار کو ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ امریکی محمکہ خارجہ کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے :’’ امریکی حکومت کا خیال ہے کہ ایرانی پشت پناہی سے سعودی سفارت کار کو ہلاک کرنے کا منصوبہ دراصل بعض ممالک کے سفارت کاروں کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں پر ایران کی بڑھتی ہوئی توجہ کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
قبل ازیں امریکی حکام کی طرف سے منگل 11 اکتوبر کو کہا گیا تھا کہ انہوں نے ایرانی سکیورٹی ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے دو افراد کی طرف سے سعودی سفارت کار عادل الجبیر کو ہلاک کرنے کے ایک منصوبے کا کھوج لگایا ہے۔ ان میں سے ایک شخص کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا جبکہ دوسرے کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ ایران میں ہے۔
ایران کی طرف سے ایسے کسی بھی منصوبے کی تردید کرتے ہوئے ان الزامات پر شدید احتجاج کیا گیا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے اس منصوبے کو ’امریکی اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی‘ قرار دیا ہے، جبکہ سعودی عرب نے اسے ’قابل نفرت‘ کہا ہے۔
امریکہ کی طرف سے کہا گیا ہے کہ تہران حکومت کو اس حوالے سے جواب دہ بنایا جائے۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ایسے ممالک جو ایران کے خلاف موجود پابندیوں پر عملدرآمد میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے تھے ان کے طرز عمل میں اب تبدیلی آئے گی۔
امریکی ایف بی آئی کے سربراہ رابرٹ موئلر نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ انٹرنیشنل کالز کے ذریعے کھوج لگائے جانے والے اس پیچیدہ منصوبے کا مقصد میکسیکو کی منشیات سے کمائی گئی دولت استعمال کرتے ہوئے سعودی سفارت کار کو واشنگٹن کے ایک ریستوران میں دھماکے سے اڑانا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ بالکل ہالی وڈ کی کسی فلم کی طرح تھا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امتیاز احمد