امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایشیائی ملکوں کے دورے کا آغاز کر دیا ہے۔ وہ جاپانی دارالحکومت ٹوکیو پہنچ گئے ہیں۔ جاپان کا دورہ مکمل کرنے کے بعد وہ جنوبی کوریا جائیں گے۔
اشتہار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایشیائی ممالک کے بارہ روزہ دورے کی پہلی منزل جاپان پہنچ گئے ہیں۔ آج اتوار کو جاپانی وزیراعظم نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ وہ امریکی صدر کا دل کی گہرائیوں سے استقبال کرتے ہیں۔ ٹوکیو میں اُن کی ملاقاتوں کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ جاپانی وزیراعظم شینٰزو آبے کے ساتھ ملاقات کے بعد انہوں نے ظہرانے میں شرکت کرنے کے بعد گولف بھی کھیلی۔
جاپان پہنچنے سے قبل اپنے ہوائی جہاز میں امریکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے شمالی کوریائی عوام کو عظیم قرار دیا۔ ٹرمپ نے انہیں ایک محنتی قوم کہہ کر بھی پکارا۔ ٹرمپ کے مطابق شمالی کوریائی بحران جاپان، جنوبی کوریا اور چین کے لیے ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے۔
اپنے اس دورے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ مشرق بعید کے پانچ ممالک کا دورہ کریں گے۔ جاپان کے بعد وہ سات نومبر کو جنوبی کوریا پہنچیں گے، جہاں وہ میزبان صدر کے ساتھ شمالی کوریائی بحران پر خاص طور پر گفتگو کریں گے اس کے بعد وہ چین، ویتنام اور فلپائن بھی جائیں گے۔
ویتنام میں ایشیا پیسیفک اکنامک فورم کے اجلاس میں شریک ہونے کے علاوہ وہ فلپائن میں ہونے والے جنوب مشرقی ایشیائی ملکوں کی تنظیم آسیان کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ ٹرمپ فلپائن میں ایک اضافی دن قیام کریں گے۔
یہ امر اہم ہے کہ مشرق بعید کے پانچ ملکوں کے دورے کے دوران ٹرمپ نے خاص طور پر شمالی کوریا کے بحران پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اِن ممالک کی قیادت پر زور دینے کا عندیہ دے رکھا ہے کہ وہ اس بحران کے خاتمے کے لیے مزید فعال کردار ادا کریں۔ دوسری جانب ایسا امکان پیدا ہوا ہے کہ ایشیا پیسیفک اکنامک فورم کے حاشیے میں روسی و امریکی صدور کے درمیان ملاقات ہو سکتی ہے۔
ٹرمپ کے ایسے نو ساتھی جو برطرف یا مستعفی ہو گئے
وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوپ ہیکس نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کتنے اعلی عہدیدار برطرف یا مستعفی ہو چکے ہیں، یہ ان تصاویر کے ذریعے جانیے۔
انتیس سالہ سابق ماڈل ہوپ ہیکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہائی قریبی اور پرانی ساتھی قرار دی جاتی ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں ٹرمپ کی صدارتی مہم کی ترجمان ہوپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Barria
اسٹیو بینن
سن دو ہزار سولہ کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح اور اُن کے قوم پرستی اور عالمگیریت کے خلاف ایجنڈے کے پس پشت کارفرما قوت اسٹیو بینن ہی تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ورجینیا میں شارلٹس ویل کے علاقے میں ہونے والے سفید فام قوم پرستوں کے مظاہرے میں ہوئی پُر تشدد جھڑپوں کے تناظر میں ٹرمپ کو ریپبلکنز کی جانب سے سخت تنقید کے ساتھ بینن کی برطرفی کے مطالبے کا سامنا بھی تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Brandon
انٹونی سکاراموچی
’مُوچ‘ کی عرفیت سے بلائے جانے والے 53 سالی انٹونی سکاراموچی وائٹ ہاؤس میں محض دس روز ہی میڈیا چیف رہے۔ بہت عرصے خالی رہنے والی اس آسامی کو نیو یارک کے اس شہری نے بخوشی قبول کیا لیکن اپنے رفقائے کار کے ساتھ نامناسب زبان کے استعمال کے باعث ٹرمپ اُن سے خوش نہیں تھے۔ سکاراموچی کو چیف آف سٹاف جان کیلی نے برطرف کیا تھا۔
امریکی محکمہ برائے اخلاقیات کے سابق سربراہ والٹر شاؤب نے رواں برس جولائی میں وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کے پیچیدہ مالیاتی معاملات پر اختلاف رائے کے بعد اپنے منصب سے استعفی دے دیا تھا۔ شاؤب ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اُن کے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بیانات کے کڑے ناقد رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J.S. Applewhite
رائنس پریبس
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد رپبلکن رائنس پریبس کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا تھا۔ تاہم تقرری کے محض چھ ماہ کے اندر ہی اس وقت کے مواصلات کے سربراہ انٹونی سکاراموچی سے مخالفت مول لینے کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Segar
شین اسپائسر
وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکرٹری شین اسپائسر کے ٹرمپ اور میڈیا سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ تاہم اُنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے انٹونی سکاراموچی کی بطور ڈائرکٹر مواصلات تعیناتی کے بعد احتجاجاﹰ استعفیٰ دے دیا تھا۔ اسپائسر اس تقرری سے خوش نہیں تھے۔
تصویر: Reuters/K.Lamarque
مائیکل ڈیوبک
وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری مائیکل ڈیوبک کو اُن کے امریکی انتخابات میں روس کے ملوث ہونے کے الزامات کو صحیح طور پر ہینڈل نہ کرنے کے سبب ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Walsh
جیمز کومی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو بھی برطرف کر دیا تھا۔ کومی پر الزام تھا کہ اُنہوں نے ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ تاہم ٹرمپ کے ناقدین کو یقین ہے کہ برطرفی کی اصل وجہ ایف بی آئی کا ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کے ملوث ہونے کے تانے بانے تلاش کرنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. S. Applewhite
مائیکل فلن
قومی سلامتی کے لیے ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلن کو رواں برس فروری میں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ فلن نے استعفے سے قبل بتایا تھا کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل روسی سفیر سے روس پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ فلن پر اس حوالے سے نائب امریکی صدر مائیک پنس کو گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/C. Barria
9 تصاویر1 | 9
ٹرمپ کے اس دورے کے دوران جنوبی کوریا سمیت دوسرے امریکی اتحادی ممالک کی سکیورٹی، شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار اور بیلسٹک میزائل سازی، بحیرہ جنوبی چین کا تنازعہ اور چین اور جاپان کے ساتھ تجارتی معاملات جیسے موضوعات کو اہمیت حاصل رہے گی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اُن کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ بھی جاپان پہنچی ہوئی ہیں۔ ٹرمپ اور شینزو آبے ایک جانب گولف کھیل رہے تھے تو دونوں لیڈران کی بیویاں ٹوکیو کے کاروباری علاقے گنزاء کی چمک دمک دیکھنے میں مصروف رہیں۔ گنزا میں میلانیا ٹرمپ نےخریداری کے انتہائی مہنگے مرکز میکیموٹو مال میں رکھے ہوئے بیش قیمت موتیوں میں خاص طور پر دلچسپی ظاہر کی۔