امریکی صدر جو بائیڈن میکسیکو کی سرحد کا دورہ کریں گے
5 جنوری 2023
دو برس قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے امریکی صدر نے اب تک سرحد کا دورہ نہیں کیا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت ہوا ہے جب سرحد پر تناؤ میں اضافہ ہونے کے ساتھ ہی سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کی زبردست بھیڑ جمع ہے۔
اشتہار
ایک ایسے وقت جب امیگریشن کے بحران سے نمٹنے کے حوالے سے ڈیموکریٹ پارٹی کے صدر پر تنقید بڑھتی جا رہی ہے، امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکہ سے متصل میکسیکو کی سرحد کا دورہ کرنے کے اپنے ''ارادے'' کا اعلان کیا۔
امریکی سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد دن بدن بڑھتی جا رہی ہے اور موجودہ افرا تفری کی صورت حال کے حوالے سے بائیڈن کے مخالفین ان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔ اس ماحول میں بدھ کے روز وائٹ ہاؤس نے کہا کہ ''ہم دورے کی تفصیلات پر کام کر رہے ہیں۔''
بائیڈن اس وقت کینٹکی میں ہیں اور وہاں پانچ جنوری جمعرات کے روز ہونے والے اپنے خطاب میں وہ سرحدی مسائل پر بھی بات کریں گے۔
امکان ہے کہ صدر اگلے ہفتے سرحد کا اس وقت دورہ کر سکتے ہیں، جب وہ میکسیکو میں موجود ہوں گے۔ وائٹ ہاؤس نے ابھی تک یہ واضح نہیں کیا ہے کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر کس مقام کا دورہ کریں گے، جو کہ تین ہزار کلو میٹر سے زیادہ دور تک پھیلی ہوئی ہے۔
دو برس قبل اقتدار سنبھالنے کے بعد سے صدر جو بائیڈن کا سرحد کا یہ پہلا دورہ ہو گا۔ یہ ایک اس وقت سامنے آیا ہے، جب ملک کا قدامت پسند میڈیا بڑھتے ہوئے سرحدی بحران کے بارے میں ان پر شدید تنقید کر رہا ہے۔
سرحد پر روز بروز میکسیکو سے آنے والے تارکین وطن کی تعداد اتنی زیادہ بڑھتی جا رہی ہے کہ سرحدی گارڈز کی تعداد کم پڑ رہی ہے اور ان پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں صدر کے بہت سے ناقدین نے ان سے دورہ کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
مبصرین کے مطابق بائیڈن کی انتظامیہ نے نقل مکانی کے بڑھتے ہوئے پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے کے لیے اب تک بہت کم توجہ دی ہے۔ اس کے برعکس سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنا زیادہ تر وقت نقل مکانی کو محدود کرنے پر مرکوز کیا تھا۔
تارکین وطن کو روکنے کے لیے انتظامیہ نے سن 1944 کے عوامی صحت سے متعلق ایک قانون کا نفاذ کر دیا تھا، جو ٹائٹل 42 کے نام سے معروف ہے۔ اس قانون کو وبائی مرض پر قابو پانے کے لیے نافذ کیا جاتا ہے۔
تاہم مہاجرت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس قانون کا استعمال تارکین وطن کو واپس بھیجنے کے لیے کیا گیا ہے۔
امریکی سپریم کورٹ کے ایک متنازعہ فیصلے نے کووڈ انیس سے متعلق کمزور اقدامات کے باوجود گزشتہ برس کے اواخر میں قانون کے استعمال کو درست قرار دیا تھا۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)
مہاجرین کا بحران: امریکی سرحدی شہر میں ہنگامی حالت کا نفاذ
مہاجرین کا بحران: امریکی سرحدی شہر میں ہنگامی حالت کا نفاذ
تصویر: John Moore/Getty Images
دونوں طرف مایوسی
میکسیکو میں ریو براوو کہلانے والے ریو گرانڈے دریا کو عبور کرنے کے بعد ہیٹی کا ایک خاندان ایل پاسو کی سرحدی باڑ کے ساتھ چل رہا ہے۔ مایوسی اب اس سرحد کے امریکی کنارے پر بھی راج کرتی ہے۔ گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ایل پاسو کے میئر نے تارکین وطن کی تعداد کو دیکھتے ہوئے شہر میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا۔
تصویر: HERIKA MARTINEZ/AFP/Getty Images
’ہنگامی حالت کے نفاذ کا درست وقت‘
ریو گرانڈے نامی دریا میکسیکو اور امریکی ریاست ٹیکساس کے درمیان تقریباً 2,000 کلومیٹرطویل سرحد پر واقع ہے۔ ایل پاسو کے میئر آسکر لیزر نے کہا کہ سیاسی پناہ کے متلاشیوں کی بڑھتی تعداد اور سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی درجہ حرارت میں کمی کے باعث "یہ ہنگامی حالت کا اعلان کرنے کا صحیح وقت ہے۔"
تصویر: HERIKA MARTINEZ/AFP/Getty Images
قلعہ بند ذہنیت
ٹیکساس کے ایگل پاس پر لوگوں کو سرحد عبور کرنے سے روکنے کے لیے خاردار تار کی باڑ لگائی گئی ہے۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں متعارف کرائے گئے ٹائٹل۔42 نامی ضوابط کووڈ انیس کی وبائی بیماری کا حوالہ دیتے ہوئے تارکین وطن کو واپس ان کے ملک بھیجنے کی اجازت دیتے ہیں اور اس طرح وہ پناہ کی درخواست دینے سے بھی محروم ہو جاتے ہیں۔
تصویر: MARK FELIX/AFP/Getty Images
ایک چھوٹی سی امید
ٹائٹل-42 کے تحت لاکھوں پناہ کے متلاشیوں کو ملک بدر کر دیا گیا۔ بہت سے لوگ سرحدی باڑ کے ساتھ خیموں والےکیمپوں میں رہ رہے ہیں، جیسے وینزویلا کا یہ مہاجر اپنی جوان بیٹی کے ساتھ۔ پناہ کی درخواست کے منتظر ہزاروں افراد میں سے ایک ہے۔
تصویر: AFP
خطرناک راستہ
وینزویلا کے اس گروپ کی طرح جنوبی امریکہ کے مہاجرین پیدل آدھا براعظم عبور کر چکے ہیں۔ اپنے راستے میں انہیں دلدلوں، برساتی جنگلوں، پہاڑوں اور صحراؤں کو عبور کرنا پڑتا ہے۔ لیکن جرائم پیشہ گروہ راستے میں ان لوگوں کو دھمکیاں بھی دیتے ہیں۔ اس طرح کے "کارواں" میں وہ کچھ تحفظ کی امید رکھتے ہیں۔
تصویر: PEDRO PARDO/AFP/Getty Images
جان لیوا خواب
یہ لوگ تیوانا کے قریب سرحدی باڑ عبور کرتے ہوئے ان لوگوں کی یاد مناتے ہیں جو فرار ہونے کی کوشش میں مارے گئے تھے۔ جون میں ٹیکساس میں ایک ٹرک سے 53 تارکین وطن کی لاشیں ملی تھیں، جو ہیٹ اسٹروک اور پانی کی کمی سے ہلاک ہوئے تھے۔ 2014 سے لاطینی امریکہ اور امریکہ کی جنوبی سرحد کے ساتھ لگ بھگ 6500 تارکین وطن کے ہلاک یا لاپتہ ہونے کی اطلاع ہے۔
تصویر: GUILLERMO ARIAS/AFP/Getty Images
آخری منزل؟
تھکے ہارے پھر بھی قدرے راحت میں یہ خاندان ابھی ابھی ریو گرانڈے کو عبور کر کے ایل پاسو پہنچا ہے۔ ہنگامی حالت کے اعلان کے ساتھ شہر کے پاس اب کچھ سہولیات کو ہنگامی پناہ گاہوں میں تبدیل کرنے کا اختیار ہے۔ یہ ریاست ٹیکساس سے لوگوں کی دیکھ بھال اور رہائش کے لیے اضافی عملے کی درخواست بھی کر سکتا ہے۔