امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اتوار کے روز سنگاپور پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ جون کی بارہ تاریخ کو شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کریں گے۔ دونوں ممالک کے سربراہان کے درمیان یہ پہلی اور تاریخی ملاقات ہو گی۔
اشتہار
کینیڈا میں جی سیون ممالک کے اجلاس میں شرکت بعد ٹرمپ وہیں سے سنگاپور کے لیے براہ راست روانہ ہوئے تھے۔ وہ امریکی صدارتی طیارے ایئرفورسز ون کے ذریعے سنگاپور کی پایا لیبار ایئربیس پر اترے۔ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن ٹرمپ کی آمد سے چند گھنٹے قبل سنگاپور پہنچ چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات میں شمالی کوریا کے جوہری پروگرام کے خاتمے اور جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک خطہ بنانے کے معاملے میں بڑی پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔
مسرت کے اناسی دن: ایک جائزہ
ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کی طے شدہ ملاقات منسوخ ہو چکی ہے۔ اس ملاقات کی تاریخ اور دیگر معاملات کو حتمی شکل دینے کا سلسلہ اناسی دنوں تک چلا۔ اس ’تاریخی ملاقات‘ کی منسوخی نے عالمی دنیا کو ایک مرتبہ پھر مایوس کر دیا ہے۔
ایک اہم پیش رفت
سات مارچ سن 2018 کو جنوبی کوریائی صدر مُون جے اِن کے خصوصی سکیورٹی ایلچی چُونگ اُئی یونگ نے امریکی صدر کو مطلع کیا کہ شمالی کوریائی لیڈر کِم جونگ اُن اپنے جوہری پروگرام پر امریکا سے بات چیت کرنے پر رضامند ہیں۔ اس کے دو دن بعد ہی امریکی صدر نے کم جونگ اُن کو بات چیت کی دعوت دے ڈالی۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Ngan
’بڑے بھائی‘ کے ساتھ ملاقات
شمالی کوریا میں اقتدار سنبھالنے کے بعد کم جونگ اُن نے پہلی مرتبہ اپنے اتحادی چین کا چار روزہ دورہ کیا۔ اس دورے کی تفصیلات کم کی وطن واپسی پر عام کی گئیں۔ اٹھائیس مارچ کو چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد شمالی کوریائی لیڈر نے جنوبی کوریا اور امریکا کے صدور کے ساتھ ملاقات کرنے کے علاوہ جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے صاف کرنے کا عندیہ دیا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/J. Peng
شمالی و جنوبی کوریائی لیڈروں کی ملاقات
جزیرہ نما کوریا کے دونوں ملکوں کے لیڈروں کی تیسری ملاقات رواں برس ستائیس اپریل کو سرحدی قصبے قانمُنجوم میں ہوئی۔ اس ملاقات میں جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے اور جنگی حالت کو ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ جنوبی کوریائی صدر مون جے اِن نے اس ملاقات کو اتحاد کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
تصویر: Reuters
کِم اور شی کے درمیان ایک اور ملاقات
سات مئی اور آٹھ مئی کو شمالی کوریائی لیڈر چیرمین کم جونگ اُن نے چین کے صدر شی جن پنگ کے ساتھ دوسری مرتبہ ملاقات کی۔ کم جونگ اُن اس مرتبہ ٹرین کے ذریعیے چین نہیں پہنچے بلکہ ہوائی جہاز کا استعال کیا۔ اس ملاقات میں شمالی کوریائی لیڈر نے اسٹریٹیجک معاملات پر چین کے ساتھ توانا کمیونیکشن کو علاقائی امن و استحکام کے لیے اہم قرار دیا۔
کم اور شی کی ملاقات کے ایک ہی دن بعد شمالی کوریا نے مقید تین امریکی شہریوں کو رہا کر دیا۔ امریکیوں کو رہائی امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے سابق سربراہ اور موجودہ وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی شمالی کوریا آمد کے موقع پر دی گئی۔ صدر ٹرمپ نے تینوں امریکیوں کی رہائی کو ایک شاندار خبر قرار دیا۔
تصویر: Reuters/J. Bourg
امریکی رعایتوں کے لیے شرائط
وسطِ مئی میں امریکا کے نائب صدر پینس نے واضح کیا کہ شمالی کوریا کو امریکی رعایتیں صرف اُسی صورت میں حاصل ہوں گی، اگر وہ جوہری ہتھیار سازی سے باز رہتا ہے۔ اس کے جواب میں سولہ مئی کو شمالی کوریا کے نائب وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اگر امریکا اُن کے ملک پر دباؤ بڑھانے کے لیے یک طرفہ کوشش کرے گا تو مذاکرات کے سلسلے کو ختم بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
ٹرمپ کا ملاقات مؤخر کرنے کا اشارہ
امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان ہونے والی نئی بیان بازی کے دوران جنوبی کوریا کے صدر مُون جے اِن نے بائیس مئی کو واشنگٹن میں امریکی صدر سے ملاقات کی۔ اسی ملاقات میں ٹرمپ نے کم جونگ اُن سے ملاقات کو ملتوی کرنے کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ میٹنگ بارہ جون کو ممکن نہیں تو بعد میں طے کی جا سکتی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb
جوہری مرکز کے مقام کو تباہ کر دیا گیا
شمالی کوریا نے پُنگی ری کے جوہری تجربات کرنے والے مقام کو چوبیس مئی کے روز تباہ کر دیا۔ اس عمل کو ایک جوہری ہتھیار سازی کے خاتمے کے حوالے سے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا گیا۔ شمالی کوریا کے اعلان کے مطابق پنگی ری کے مرکز کی تمام سرنگیں بھی تباہ کر دی گئی ہیں۔
تصویر: Reuters/2018 DigitalGlobe, a Maxar company
اعلان شدہ سمٹ منسوخ بغیر کسی متبادل کے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا لیڈر کم جونگ اُن کو ایک خط کے ذریعے سنگاپور میں ہونے والی ملاقات کی منسوخی کی اطلاع دی۔ ٹرمپ کے مطابق حالیہ بیانات کے تناظر میں یہ ملاقات مناسب دکھائی نہیں دیتی۔ امریکی صدر کے مطابق اگر شمالی کوریائی لیڈر کے رویے اور مزاج میں تبدیلی آتی ہے تو ملاقات کی تاریخ کا تعین ممکن ہو گا۔
صدر ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان ملاقات منگل 12 جون کو سنگاپور کے سینتوسا جزیرے پر ہو گی۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چند ماہ قبل دونوں ممالک کے درمیان جس انداز کے شدید اور تلخ بیانات کا تبادلہ جاری تھا، ایسے میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا کہ دونوں ممالک کے سربراہان ایسی کسی ملاقات پر آمادہ ہو جائیں گے۔ مارچ میں کم جونگ اُن کی جانب سے صدر ٹرمپ کو ملاقات کی دعوت دی گئی تھی، جسے امریکی صدر ٹرمپ نے قبول کیا تھا۔
ابتدا میں صدر ٹرمپ کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری پروگرام اور تیزی سے ترقی کرتے ہوئے میزائل پروگرام کا خاتمہ کر دیں گے، جو اب امریکی سرزمین کے لیے بھی خطرہ بن چکا ہے اور اس سلسلے میں وہ ماضی کے کسی بھی امریکی صدر کے مقابلے میں امریکی اہداف جلد از جلد حاصل کر لیں گے، تاہم حالیہ کچھ عرصے میں ٹرمپ نے متعدد بیانات میں عندیہ دیا ہے کہ اس سلسلے میں طویل بات چیت اور مذاکرات درکار ہوں گے۔ ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پیچیدہ معاملات کا حل ایک ملاقات کے ذریعے ممکن نہیں ہو گا۔
دوسری جانب کم جونگ اُن کی جانب سے بھی کوئی ایسا واضح اشارہ سامنے نہیں آیا ہے کہ شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام کے خاتمے پر راضی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریائی رہنما ملکی اقتدار پر اپنے خاندان گرفت مضبوط رکھنے کے لیے جوہری پروگرام کو اہم ترین تصور کرتے ہیں۔
ٹرمپ اور ان کے قریبی ساتھی تاہم زور دیتے آئے ہیں کہ اس سلسلے میں سخت ترین پابندیوں، سفارتی کوششوں اور عسکری کارروائی کی دھمکیوں کے ذریعے پیونگ یانگ حکومت پر ڈالا جانے والا شدید دباؤ کم جونگ اُن کو مذاکرات کی ٹیبل پر لایا ہے۔
ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کارٹونسٹوں کے ’پسندیدہ شکار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریائی رہنما کِم جونگ اُن ایک دوسرے کو جوہری حملوں کی دھمکیاں دیتے ہوئے خوف اور دہشت پھیلا رہے ہیں لیکن کارٹونسٹ ان دونوں شخصیات کے مضحکہ خیز پہلو سامنے لا رہے ہیں۔
تصویر: DW/Gado
’میرا ایٹمی بٹن تم سے بھی بڑا ہے‘
بالکل بچوں کی طرح لڑتے ہوئے شمالی کوریا کے رہنما نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار چلانے والا بٹن ان کی میز پر لگا ہوا ہے۔ جواب میں ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے پاس بھی ایک ایٹمی بٹن ہے اور وہ تمہارے بٹن سے بڑا ہے‘۔
تصویر: Harm Bengen
ہیئر اسٹائل کی لڑائی
دونوں رہنماؤں کے ہیئر اسٹائل منفرد ہیں اور اگر ایک راکٹ پر سنہری اور دوسرے پر سیاہ بال لگائے جائیں تو کسی کو بھی یہ جاننے میں زیادہ دقت نہیں ہو گی کہ ان دونوں راکٹوں سے مراد کون سی شخصیات ہیں۔
تصویر: DW/S. Elkin
اگر ملاقات ہو
اگر دونوں رہنماؤں کی ملاقات ہو تو سب سے پہلے یہ ایک دوسرے سے یہی پوچھیں گے، ’’تمہارا دماغ تو صحیح کام کر رہا ہے نا؟ تم پاگل تو نہیں ہو گئے ہو؟‘‘
تصویر: A. B. Aminu
ماحول کو بدبودار بناتے ہوئے
اس کارٹونسٹ کی نظر میں یہ دونوں رہنما کسی اسکول کے ان لڑکوں جیسے ہیں، جو ماحول کو بدبودار کرنے کے لیے ایک دوسرے سے شرط لگا لیتے ہیں۔
تصویر: tooonpool.com/Marian Kamensky
4 تصاویر1 | 4
خبر رساں ادارے ڈی پی اے کا دوسری جانب کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کے درمیان اس ملاقات پر سنگاپور کو قریب 15 ملین ڈالر سرمایہ خرچ کرنا پڑا ہے۔ سنگاپور کے وزیراعظم لی ہسائن لُونگ کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بہ خوشی یہ سرمایہ خرچ کرنے پر تیار ہے۔
مقامی اخبارات کے مطابق خرچ کیے جانے والے سرمایے میں سے قریب نصف سلامتی کے شعبے میں خرچ کیا گیا ہے۔ لی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’بین الاقوامی سطح پر یہ ہماری جانب سے ڈالا جانے والا حصہ ہے کیوں کہ یہ ہم سب کے بہترین مفاد میں ہے۔‘‘
یہ بات بھی اہم ہے کہ اس سربراہی اجلاس کی کوریج کے لیے دنیا بھر سے قریب دو ہزار صحافی سنگاپور پہنچے ہیں۔