ٹرمپ نے امریکی خفیہ اداروں کے بارے میں دیے جانے والے اپنے اُس متنازعہ بیان کو واپس لے لیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یہ یقین نہیں آتا کہ روس نے امریکی صدارتی الیکشن میں مداخلت کی تھی۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہوں نے تسلیم کر لیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے غلطی سے یہ بیان دے دیا تھا کہ سن دو ہزار سولہ کے امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت کے حوالے سے یقین نہیں آتا۔ تاہم تنقید کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے حوالے سے انہوں نے درست بیان نہیں دیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو میں تسلیم کر لیا کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں کا یہ نتیجہ درست ہے کہ روس نے سن دو ہزار سولہ کے امریکی صدارتی انتخابات میں مبينہ طور پر مداخلت کی تھی۔ ٹرمپ اپنے دورہ یورپ کے بعد پیر کے دن ہی واپس وطن پہنچے تھے، جہاں انہیں روسی صدر سے ملاقات اور متنازعہ بیان دیے جانے پر آڑے ہاتھوں لیا گیا۔
ری پبلکن پارٹی کے سينيٹر جان مککين نے کہا تھا کہ گزشتہ صدارتی انتخابات ميں مبينہ روسی مداخلت کے بارے ميں پوٹن کی ترديد اور صدر ٹرمپ کی جانب سے اسے مان لينا امريکی صدور کی کاکردگی ميں ايک تاريخی لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فن لينڈ کے دارالحکومت ہيلسنکی ميں پير سولہ جولائی کو ہونے والی يہ سمٹ ايک ’افسوس ناک غلطی‘ ثابت ہوئی۔
ٹرمپ نے روسی صدر کے ساتھ کھڑے ہو کر کہا تھا کہ اس میں کوئی منطق نظر نہیں آتا کہ یقین کیا جائے کہ سن دو ہزار سولہ کے امریکی صدارتی الیکشن میں روس نے مداخلت کی تھی۔ اس بیان پر ٹرمپ کو نہ صرف اپوزیشن حلقوں بلکہ اپنی ہی سیاسی پارٹی سے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔
ٹرمپ نے روسی صدر پوٹن کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ماسکو حکومت کی طرف سے امریکی اور عالمی امن کو نقصان پہنچانے والے اعمال کے بجائے سابق امریکی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔ تاہم منگل کے دن ٹرمپ نےکہا، ’’مجھے احساس ہوا ہے کہ اس معاملے پر کچھ وضاحت کی ضرورت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ کہنا چاہتے تھے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں روس نے مداخلت کی تھی۔
دوسری طرف اپوزیشن ڈیموکریٹ سیاستدانوں نے کہا ہے کہ اب صدر ٹرمپ اپنے متنازعہ بیان کی وجہ سے ہونے والے سیاسی نقصان کو کم کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ڈیموکریٹ نینسی پلوسی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ’ٹرمپ کی وضاحت سے دراصل قوم کو مزید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے‘۔
ع ب / ع س / خبر رساں ادارے
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘