امریکی عوام ماسک پہننا جلد بند کر سکتے ہیں، ماہرین کی رائے
16 مئی 2021
وبائی امراض کے کئی ماہرین کی رائے میں امریکی عوام کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ان ڈور ماسک پہننا جلد ہی بند کر سکتے ہیں۔ اس کے دو بڑے اسباب ویکسینیشن میں اضافہ اور نئی انفیکشنز کی تعداد میں واضح کمی بتائے جا رہے ہیں۔
اشتہار
امریکا کورونا وائرس کی عالمی وبا سے اب تک سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ لیکن ماضی میں اگر دنیا کی یہی سب سے بڑی معیشت اس وبا کا گڑھ بن گئی تھی تو آج وہاں صورت حال میں کافی بہتری آ چکی ہے اور بہتری کا یہ عمل تیزی سے جاری ہے۔
وبائی امراض کے کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا میں اب کورونا وائرس انفیکشن کے نئے کیسز ماضی کے مقابلے میں کافی کم ہو چکے ہیں۔ ایسا عام شہریوں کی ویکسینیشن مہم میں تیزی کی وجہ سے ممکن ہوا۔ ساتھ ہی حکومت کی طرف سے بار بار زور دیے جانے پر عوام کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر پر بھی زیادہ ذمے داری سے عمل کرتے رہے۔
وفاقی حکومت کا ممکنہ فیصلہ
اس بہتری کا ایک نتیجہ یہ بھی نکلا کہ متعدی امراض کی روک تھام کے کئی امریکی اور غیر ملکی ماہرین اب اس بارے میں پُرامید ہیں کہ ممکن ہے کہ واشنگٹن میں وفاقی حکومت عنقریب ہی یہ فیصلہ کرے کہ بند جگہوں کے اندر اب ماسک پہننا لازمی نہیں ہے۔
کورونا وائرس سے بچنے کے ليے احتیاطی تدابیر
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اب ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے ميں کئی اور طریقے بھی موثر ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں سے چند ایک ان تصاویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Stringer
کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے
یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے کہ ماسک وائرل انفیکشن کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں يا نہيں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ناک پر چڑھانے سے قبل ماسک ميں پہلے سے بھی جراثیم پائے جاتے ہيں۔ ماسک کا ايک اہم فائدہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کی ناک اور منہ سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں یہ ماسک دوسرے افراد کو آپ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Getty Images/Stringer
جراثیم دور کرنے والے سیال مادے کا استعمال
اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہدايات میں عالمی ادارہٴ صحت نے چہرے کے ماسک کا ذکر نہیں کیا لیکن ان ہدايات میں سب سے اہم ہاتھوں کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جراثم کش سیال مادے کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے۔ یہ ہسپتالوں میں داخلے کے مقام پر اکثر پايا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
صابن اور پانی استعمال کریں
ہاتھ صاف رکھنے کا سب سے آسان طریقہ صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس انداز میں بڑی توجہ سے ہاتھ دھوئے جائيں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
کھانسی یا چھینک، ذرا احتیاط سے
ڈاکٹروں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ کھانسی کرتے وقت اور چھینک مارتے ہوئے اپنے ہاتھ ناک اور منہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس موقع پر ٹِشُو پیپر بھی منہ پر رکھنا بہتر ہے۔ بعد میں اس ٹِشُو پیپر کو پھینک کر ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ نزلہ زکام کی صورت میں اپنے کپڑے معمول سے زیادہ دھونا بھی بہتر ہوتا ہے۔ ڈرائی کلین کروا لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
دور رہنا بھی بہتر ہے
ایک اور احتیاط یہ ہے کہ سارا دن دفتر میں کام مت کریں۔ بخار کی صورت میں لوگوں سے زیادہ میل جول درست نہیں اور اس حالت میں رابطے محدود کرنا بہتر ہے۔ بیماری میں خود سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا مناسب ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
بیمار ہیں تو سیر مت کریں، ڈاکٹر کے پاس جائیں
بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہے تو طبی نگہداشت ضروری ہے۔ بھیڑ والے مقامات سے گریز کریں تاکہ بیماری دوسرے لوگوں ميں منتقل نہ ہو۔ ڈاکٹر سے رجوع کر کے اُس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Mikheyev
بازار میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو مت چھوئیں
کورونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی ہدایت جاری کی جاتی ہيں کہ مارکیٹ یا بازار میں زندہ جانوروں کو چھونے سے اجتناب کریں۔ اس میں وہ پنجرے بھی شامل ہیں جن میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW
گوشت پوری طرح پکائیں
گوشت کو اچھی طرح پکائیں۔ کم پکے ہوئے یا کچا گوشت کھانے سے گریز ضروری ہے۔ جانوروں کے اندرونی اعضاء کا بھی استعمال احتیاط سے کریں۔ اس میں بغیر گرم کیا ہوا دودھ بھی شامل ہے۔ بتائی گئی احتیاط بہت ہی ضروری ہیں اور ان پر عمل کرنے سے بیماری کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ صحت مند رہیں اور پرمسرت زندگی گزاریں۔
اس ممکنہ اقدام کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہو گا کہ ایسے شہری جنہوں نے اب تک کورونا کے خلاف ویکسین نہیں لگوائی، جب وہ دیکھیں گے کہ ویکسینیشن کروا لینے والے شہری اس وبا سے محفوظ بھی ہو گئے اور انہیں ماسک پہننے کی بھی ضرورت نہیں، تو ان کو بھی اپنی ویکسینیشن کروا لینے کی ترغیب ملے گی۔
اشتہار
سی ڈی سی کا مشورہ
متعدی امراض کی روک تھام کے امریکی مرکز سی ڈی سی اور اس کی ذیلی شاخوں کی طرف سے پہلے ہی یہ کہا جا چکا ہے کہ اب ایسے امریکی شہریوں کے لیے اپنے گھروں سے باہر نکلتے ہوئے ماسک پہننا ضروری نہیں، جن کی ویکسینیشن ہو چکی ہے۔ تاہم اگر وہ پُرہجوم مارکیٹوں یا بازاروں میں جا رہے ہوں، تو ان کو اب بھی ماسک پہننا چاہیے۔
اس بارے میں صدر بائیڈن بھی پُرامید ہیں کہ اب امریکا میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے عائد پابندیاں جلد نرم کی جا سکیں گی۔ صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے لیے یہ ہدف مقرر کیا تھا کہ امریکا کے چار جولائی کو منائے جانے والے قومی دن تک ملک کے 70 فیصد بالغ باشندوں کو کورونا ویکسین کی کم از کم ایک خوراک دی جا چکی ہو گی۔
یورپ میں شدید گرمی کی لہر، چہرے پر ماسک پہننا دشوار ہو گیا
موسم گرما میں گرمی پڑنا کوئی حیرانگی کی بات نہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مغربی یورپ میں ہر سال گرمی کی شدت بڑھ رہی ہے۔ برطانیہ، جرمنی، فرانس اور بیلجیئم میں درجہٴ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/L. Perenyi
انگلینڈ میں ریکارڈ توڑ گرمی
برطانیہ کے مختلف علاقوں میں درجہٴ حرارت 36 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ گزشتہ بیس سالوں میں سب سے گرم ترین اگست کا مہینہ ہے۔ دوسری جانب ملک میں کورونا وائرس سے متاثرین میں بتدریج اضافہ جاری ہے۔ متعدد شہری پانی کے مزے لینے کے لیے برائٹن جیسے ساحل سمندر کا رخ کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance / ZUMAPRESS.com
فرانس نے ’ہیٹ ویو الرٹ‘ جاری کردیا
پیرس میں چہرے پر ماسک کے استعمال کو لازمی قرار دینے کے فوراﹰ بعد ہی، فرانسیسی دارالحکومت کو شدید گرمی کی لہر کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ حکومت نے گرمی سے پچنے کے لیے مختلف انتظامات کیے ہیں۔ سیاحوں سے گزارش کی جارہی ہے کہ وہ سماجی دوری کا احترام کریں اور گرمی کے باوجود ماسک پہنے رہیں۔
تصویر: picture alliance / Xinhua News Agency
جرمن افراد کی جھیل سے محبت
گزشتہ ہفتے کے آخر میں جرمنی کے بعض علاقوں میں درجہ حرارت 38 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر گیا۔ متعدد افراد گرمیوں کی تعطیلات گزارنے کے لیے سیر و تفریح کے لیے نکلے ہوئے ہیں، حکام کو خدشہ ہے کہ جھیلوں کی طرف جانے والے لوگ سماجی فاصلے کا احترام نہیں کریں گے۔ تاہم، جرمنی کی جھیلوں پر ہجوم توقع سے کچھ کم ہی دکھائی دیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. von Ditfurth
بیلجیئم - سیاحوں کے بغیر
بیلجیئم کے صوبے اینٹورپ میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد سے جرمنی سمیت متعدد یورپی ممالک نے بیلجیئم کے مختلف حصوں میں جزوی سفر ی پابندی عائد کر رکھی ہے۔ 30 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ گرمی کی شدت میں اضافے کے نتیجے میں بیلجیئم کے شہری بھی ساحل سمندر کی طرف رواں دواں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Seco
جرمنی میں آگ بھڑکنے کا خطرہ
اس طرح کی گرمی اور کم یا پھر بارش نہ ہونے کا مطلب ہے کہ ملک کے بیشتر جنگلاتی علاقے آگ کے خطرے سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ اس کے باوجود، جرمن شہری باربی کیو کر رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں ملک بھر میں طوفانوں کی بھی پیشگوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. von Ditfurth
بحیرہ بالٹک کا بدلتا موسم
موسم گرما کی اسکولوں کی تعطیلات ختم ہونے سے پہلے پہلے زیادہ تر فیملیز بحیرہ بالٹک میں ڈبکی لگانے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتیں۔ لہٰذا جرمن حکام نے شلیسوگ ہولشٹائن صوبے میں بحیرہ بالٹک کے ساحل پر جانے والے افراد کو معاشرتی فاصلے کا احترام کرنے کی تلقین کی ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ گرمی میں اضافے کی وجہ سے ساحل پر سیاحوں کا رش بڑھ جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/L. Perenyi
6 تصاویر1 | 6
ساٹھ فیصد بالغوں کی ویکسینیشن ہو بھی چکی
تازہ اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو بائیڈن انتظامیہ اپنا پبلک ویکسینیشن ہدف جلد ہی حاصل کر لے گی۔ اسی وجہ سے صدر جو بائیڈن نے امریکی ریاستوں کے گورنروں کے ساتھ اپنی ایک حالیہ ملاقات میں یہ اشارہ بھی دے دیا کہ کورنا کی وبا کے باعث عائد پابندیاں آئندہ دنوں میں مزید نرم کی جا سکتی ہیں۔
امریکا میں اب تک تقریباﹰ 60 فیصد بالغ باشندوں کو کورونا ویکسین کا کم از کم ایک ٹیکہ لگایا جا چکا ہے۔
نئے کیسز کی شرح انتہائی کم
امریکا میں ان دنوں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی جو یومیہ شرح دیکھنے میں آ رہی ہے، وہ صرف تقریباﹰ 11 کیس فی ایک لاکھ شہری بنتی ہے۔ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ وائرس کے پھیلاؤ کی یہ شرح اس وقت دنیا کے کئی انتہائی متاثرہ ممالک میں ریکارڈ کی جانے والی ایسی ہی شرح سے بہت کم ہے اور مزید کم ہوتی جا رہی ہے۔
اسی پیش رفت کا ایک اور بہت امید افزا نتیجہ یہ بھی نکلا ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس کے مریضوں میں اموات کی شرح اب انتہائی کم ہو کر 0.0001 فیصد ہو گئی ہے۔
م م / ک م (اے ایف پی، اے پی)
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔