دنیا بھر میں اس وقت کووڈ انیس بیماری کی مہلک وبا انسانی جانوں کو ہڑپ کر رہی ہے۔ ایسے میں جرمنی نے امریکا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ احتیاطی طبی سامان مثلاً فیس ماسک کے حوالے سے یورپ کے ساتھ مسابقتی عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔
اشتہار
کورونا وائرس کی پھیلی ہوئی وبا کے بعد اب متعدد ممالک انسانوں کے استعمال میں لائے جانے والے احتیاطی طبی سامان کی کمیابی پر پریشان ہیں۔ جرمنی نے امریکا پر خاص طور پر یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ اس نے ایسے فیس ماسک کو جبراً ضبط کرنے کا ارتکاب کیا ہے، جن کی باقاعدہ خریداری کے حوالے سے باضابطہ طور پر مالی ادائیگی بھی کی جا چکی ہے۔ فیس ماسک کی اس ضبطگی کو جرمن حکومت نے جدید قزاقی کا ایک فعل قرار دیا ہے۔
جرمن دارالحکومت کی شہری ریاست برلن کے وزیر داخلہ اندریاس گائزل نے کہا ہے کہ امریکی حکام نے دو لاکھ فیس ماسک کی ایک کھیپ کو بنکاک میں اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ گائزل کے مطابق یہ فیس ماسک جرمنی میں کورونا وائرس کی وبا کے خلاف استعمال کے لیے خریدے گئے تھے۔ جرمن حکومت نے FFP2 معیار کے یہ ماسک ریاستی پولیس کے اہلکاروں کو ڈیوٹی کے دوران استعمال کرنے کے لیے منگوائے تھے۔
تاہم امریکی کمپنیوں کے گروپ تھری ایم نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کو علم نہیں کہ بنکاک سے ماسک ضبط کیے گئے ہیں۔
چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت میں شامل جونیئر پارٹنر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی(ایس پی ڈی) کے ایک اہم رہنما اور پارلیمانی گروپ کے سربراہ رالف مؤٹسنیش نے اس امریکی اقدام کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔ مؤٹسنیشن نے اس واقعے پر امریکی وضاحت کو بھی ضروری قرار دیا ہے۔
ایس پی ڈی کے پارلیمانی گروپ کے سربراہ رالف مؤٹسنیش نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ ایسے غیر قانونی ہتھکنڈوں کو استعمال کرنے کی بظاہر ضرورت اس لیے نہیں ہونی چاہیے تھی کہ یہ فیس ماسک ایک اور ملک نے خرید رکھے تھے۔ انہوں نے اس کا اعتراف کیا کہ فیس ماسک کی شدید قلت کے دور میں ایسا کیا جانا کسی حد تک سمجھ میں آتا ہے۔
برلن کے وزیر داخلہ اندریاس گائزل کے مطابق یہ فیس ماسک برلن کی ریاستی حکومت نے اپنی ریاستی پولیس اہلکاروں کے لیے منگوائے تھے۔ ایک جرمن اخبار ٹاگیس اشپیگل کے مطابق یہ فیس ماسک چین میں تیار کیے گئے تھے۔ دوسری جانب امریکی حکومت نے کثیر القومی کمپنی تھری ایم کو فیس ماسک کی ایک انتہائی بڑی کھیپ فوری طور پر فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ کچھ روز قبل فرانس نے بھی امریکا پر کم و بیش ایسا ہی الزام عائد کیا تھا کہ اس نے نقد ادائیگی کر کے چین کی فیکٹریوں سے وہ فیس ماسک خریدے تھے جو ان کے ملک کے لیے بنائے جا رہے تھے۔
دریں اثنا کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے فیس ماسک کی مطلوبہ مقدار کی فراہمی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ٹروڈو کے مطابق ایسا دکھائی دیتا ہے کہ فوری طور پر زیادہ رقم دینے والے کو تیار کیے جانے والے ماسک فراہم کر کے کینیڈا کی کھیپ میں کمی کی گئی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا کو ایسے فیس ماسک کی بہت زیادہ ضرورت ہے لیکن کینیڈا کی طلب بھی کم نہیں ہے۔
ع ح / ع آ (اے ایف پی، ڈی پی اے)
ایشیا سے امریکا تک، ماسک کی دنیا
آغاز پر طبی ماہرین نے ماسک پہننے کو کورونا وائرس کے خلاف بے اثر قرار دیا تھا لیکن اب زیادہ سے زیادہ ممالک اسے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ضروری سمجھ رہے ہیں۔ ایشیا سے شروع ہونے والے ماسک پہننے کے رجحان پر ایک نظر!
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Zucchi
گلوز، فون، ماسک
جرمنی بھر میں ماسک کب لازمی قرار دیے جائیں گے؟ انہیں ایشیا میں کورونا وائرس کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ جرمنی کے روبرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے بھی ماسک پہننے کی تجویز دی ہے۔ یینا جرمنی کا وہ پہلا شہر ہے، جہاں عوامی مقامات اور مارکیٹوں میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔
تصویر: Imago Images/Sven Simon/F. Hoermann
اپنی مدد آپ کے تحت
عالمی سطح پر ماسکس کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔ ایسے میں کئی لوگ ماسک خود بنانے کا طریقہ سیکھا رہے ہیں۔ یوٹیوب اور ٹویٹر پر ایسی کئی ویڈیوز مل سکتی ہیں، جن میں ماسک خود بنانا سکھایا گیا ہے۔ جرمن ڈیزائنر کرسٹین بوخوو بھی آن لائن ماسک بنانا سیکھا رہی ہیں۔ وہ اپنے اسٹوڈیو میں ریڈ کراس اور فائر فائٹرز کے لیے بھی ماسک تیار کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
مسکراہٹ
جرمن شہر ہنوور کی آرٹسٹ منشا فریڈریش بھی کورونا وائرس کا مقابلہ اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے کر رہی ہیں۔ ان کے ہاتھ سے تیار کردہ ماسک مسکراتے ہوئے چہروں اور معصوم جانوروں کی شکلوں سے مزین نظر آتے ہیں۔ اس آرٹسٹ کے مطابق وہ نہیں چاہتیں کہ وائرس لوگوں کی خوش مزاجی پر اثر انداز ہو۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
رنگین امتزاج
جمہوریہ چیک اور سلوواکیہ ایک قدم آگے ہیں۔ دونوں ملکوں نے ہی مارچ کے وسط میں عوامی مقامات پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔ سلوواکیہ کی خاتون صدر اور وزیراعظم بطور مثال خود ماسک پہن کر عوام کے سامنے آئے تھے۔ اس کے بعد آسٹریا نے بھی دوران خریداری ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Svitok
چین میں بہار
چین میں کسی وائرس سے بچاؤ کے لیے ماسک پہن کر رکھنا روزمرہ کی زندگی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے شروع میں ہی وہاں لوگوں نے ماسک پہننا شروع کر دیے تھے۔ وہاں اس وبا کے باوجود یہ جوڑا محبت کے شعلوں کو زندہ رکھے ہوئے ہے اور باقی دنیا سے بے خبر بہار کا رقص کر رہا ہے۔
تصویر: AFP
اسرائیل، سب برابر ہیں
اسرائیل میں بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ پولیس اور فوج مل کر وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے کرفیو کو نافذ العمل بنا رہے ہیں۔ آرتھوڈکس یہودی بھی ان قوانین سے مبرا نہیں ہیں۔ یروشلم میں ایک پولیس اہلکار الٹرا آرتھوڈکس یہودی کو گھر جانے کی تلقین کر رہا ہے۔
تصویر: picture-lliance/dpa/I. Yefimovich
غزہ میں آرٹ
گنجان آباد غزہ پٹی میں لوگ ماسک کے ذریعے اپنی فنکارانہ صلاحیتیوں کا اظہار کر رہے ہیں۔ غزہ حکام نے تمام تقریبات منسوخ کرتے ہوئے کرفیو نافذ کر رکھا ہے۔ تیس مارچ کو اسرائیل کی سرحد کے قریب طے شدہ سالانہ احتجاجی مظاہرہ بھی منسوخ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: Imago Images/ZUMA Wire/A. Hasaballah
ماکروں کے گمشدہ ماسک
فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں حفاظتی سوٹ اور ماسک تیار کرنے والی ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے ہیں۔ سینکڑوں ڈاکٹروں نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں حفاظتی سازوسامان مہیا کرنے میں ناکامی پر حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ حفاظتی سامان نہ ہونے کے باوجود بہت سے ڈاکٹروں نے مریض کو تنہا چھوڑنے کی بجائے ان کا علاج کیا۔