امریکی فوجیوں کو جرمنی سے پولینڈ منتقل کرنے کا معاہدہ طے
15 اگست 2020
امریکا نے پولینڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر دیے جس کے تحت جرمنی میں تعینات امریکی فوجیوں کی پولینڈ میں منتقلی کا عمل شروع ہو جائے گا۔ ساتھ ہی پولینڈ امریکی فوجی کی ففتھ کور کا نیا ہیڈکوارٹر بھی بن گیا ہے۔
اشتہار
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے پولینڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں جس کے تحت اس مشرقی یورپی ملک میں امریکی فوجیوں کی تعداد میں اضافے کا عمل شروع ہو جائے گا۔
اس معاہدے کے مطابق پولینڈ میں مزید ایک ہزار امریکی فوجیوں کو تعینات کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ اس وقت پولینڈ میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 4500 ہے۔ ساتھ ہی اس معاہدے کے بعد امریکا کو پولینڈ کی فوجی تنصیبات تک بھی رسائی مل گئی ہے تاکہ پولینڈ کی ملٹری صلاحیت میں اضافے کے لیے ان تنصیبات کو جدید بنایا جا سکے۔
آج ہفتہ 15 اگست کو ہونے والے اس معاہدے پر دستخط کی تقریب کے موقع پر پولش صدر آندرے ڈوڈا کا کہنا تھا، ''یہ ایک وسیع گارنٹی ثابت ہو گی: اس بات کی گارنٹی کہ کسی خطرے کی صورت میں ہمارے فوجی بازو سے بازو ملائے کھڑے ہوں گے۔‘‘ ڈوڈا کا مزید کہنا تھا، ''اس سے یورپ کے اس حصے میں دیگر ممالک کی سکیورٹی میں بھی اضافہ ہو گا۔‘‘
امریکا اور پولینڈ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت جرمنی میں تعینات امریکی فوجی کمانڈروں میں سے کئی ایک اب پولینڈ میں تعینات کر دیے جائیں گے۔ ساتھ ہی امریکا کی ففتھ کور کا ہیڈکوارٹرز بھی آئندہ برس پولینڈ منتقل کر دیا جائے گا۔
امریکا جرمنی سے 12,000 فوجی نکالے گا
رواں برس جولائی میں امریکا کے محکمہ دفاع کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ وہ جرمنی سے اپنے 12,000 فوجی اہلکار نکال لے گا۔ اس طرح جرمنی میں اس وقت تعینات 36,000 فوجیوں کی تعداد کم ہو کر 24,000 رہ جائے۔ نکالے جانے والے 12 ہزار فوجیوں میں سے 5600 اہلکاروں کو نیٹو اتحاد میں شامل ممالک میں تعینات کیا جائے گا جبکہ بقیہ 6400 فوجی امریکا واپس چلے جائیں گے۔
امریکا کا یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے متعدد مرتبہ ایسی شکایات کے بعد سامنے آیا تھا کہ برلن حکومت مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دفاعی اخراجات کے لیے اپنا مناسب حصہ نہیں ڈال رہی۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا کے صدارتی محل میں منعقدہ خصوصی تقریب میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے 'اینہانسڈ ڈیفنس کوآپریشن ایگریمنٹ‘ نامی اس معاہدہ پر اپنے پولش وزیر دفاع ماریوش بلاشچاک کے ساتھ دستخط کیے۔ پومپیو کا وسطی یورپی ممالک کا دورہ بھی اس کے ساتھ ہی اختتام کو پہنچ رہا ہے۔ پولینڈ سے قبل وہ چیک ری پبلک، آسٹریا اور سلووینیا بھی گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘