امریکی فوجی انخلا: سول امداد میں سخت کمی متوقع
23 جون 20112014 ء تک افغانستان سے اپنے جنگی دستوں کو واپس بلانے کا باراک اوباما کا منصوبہ محض فوجی انخلاء تک محدود نہیں رہے گا بلکہ امریکی حکام افغانستان سے اُن سینکڑوں سول مشیروں کو بھی واپس بلانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں جو کابل حکومت کی مدد کر رہے ہیں۔ ان میں وہ مشورہ کار بھی شامل ہیں جو افغانستان کے سالانہ بجٹ کی تیاری میں کابل حکومت کی مدد کرتے رہے ہیں اور ایف بی آئی کے وہ ایجنٹس بھی جو انسداد دہشت گردی کے لیے ’کرائم یونٹس‘ قائم کرنے میں کلیدی کر دار ادا کر رہے ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی کے ایک ترجمان وحید عمر نے رائٹرز کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا، ’ہم ایک پُر تعیش زندگی گزار رہے ہیں، کیونکہ امریکہ سمیت بہت سے ممالک ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ تاہم یہ پائیدار نہیں ہے‘۔ افغانستان سے غیر ملکی فوج کے انخلاء کا مطلب ہوگا کہ جنگ سے تباہ حال یہ ملک اُس معیشت سے محروم ہو جائے گا، جو افغانستان میں ایک لاکھ سے زیادہ غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کی وجہ سے کابل حکومت کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے میں غیر معمولی کردار ادا کر رہی ہے۔
امریکہ کی طرف سے 2010 ء میں افغانستان کو 4.2 بلین ڈالر کی امداد دی گئی تاہم اس میں واضح کمی کے بعد اس سال اس کا حجم 2.5 بلین ڈالر ہو کر رہ گیا اورامریکی کانگریس کا مشکوک رویہ اس امر کی نشاندہی کر رہا ہے کہ افغانستان کے لیے امریکی امداد میں مزید کمی واقع ہو گی۔ واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک امریکی تھنک ٹینک ’بروکنگس انسٹیٹیوٹ‘ سے منسلک ایک دفاعی تجزیہ نگار ’میشائل او ہنلون‘ نے کہا ہے کہ افغانستان کو دی جانے والی تقریباً 10 بلین ڈالر کی بین الاقوامی امداد میں نصف کمی واقع ہو سکتی ہے‘۔
امریکی سینیٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار کا 97 فیصد وہاں تعینات بین الاقوامی فوج اور امدادی اداروں‘ سے حاصل ہوتا ہے۔
صدر حامد کرزئی کے ترجمان وحید عمر کے بقول’ گزشتہ دو ماہ سے افغانستان کی معیشت کے مستقبل کے بارے میں حامد کرزئی نے مشاورت اور مداکرات کے سلسلے کو تیز کر دیا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ 2014 ء میں ہماری اقتصادی صورتحال ابھی سے کہیں مختلف ہوگی‘۔ وحید عمر نے کہا ہے کہ نہ صرف ان کے ملک کو ملنے والی غیر ملکی امداد میں کمی آئے گی بلکہ، امداد دینی والی بین الاقوامی برادری کی افغانستان میں دلچسپی بھی کم ہو جائے گی۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: عاطف بلوچ