امریکی فوجی قیادت نے کیپیٹل ہِل پر ہنگامہ آرائی کی مذمت کی
13 جنوری 2021
امریکی افواج کے سربراہان نے ایک مشترکہ بیان میں تمام باوردی فوجیوں کو امریکی آئین اور اپنے حلف کی پاسداری کی تلقین کی ہے۔
اشتہار
منگل کو جاری کیے جانے والے ایک غیرمعمولی بیان میں ملٹری قیادت نے فوجیوں پر واضح کیا کہ انتقال اقتدار کے آئینی مراحل میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں ''نہ صرف ہماری روایات، اصولوں اور حلف کے برخلاف ہیں بلکہ یہ قانون کی بھی خلاف ورزی ہوگی۔‘‘
یہ بیان امریکی فوج کے سربراہ مارک مِلی اور جوئنٹ چیفس آف اسٹاف کے دستخط سے جاری کیا گیا۔ بیان میں چھ جنوری کو امریکی کانگریس کی عمارت کیپیٹل ہِل پر پیش آنے والے پرتشدد واقعات کو 'قانون کی حکمرانی کے برخلاف‘ قرار دیا گیا۔
ہنگاموں میں ملوث سابق فوجی
واشنگٹن میں صدر ٹرمپ کے مسلح حمایتیوں کی جانب سے کی جانے والی اس ہنگامہ آرائی میں پانچ لوگ مارے گئے تھے۔ اس واقعے میں بعض ریٹائرڈ فوجی بھی شامل تھے، جن میں ایک شخص پولیس کے ہاتھوں مارا گیا۔ تاہم امریکی جنرلوں نے اس بیان میں اس کا کوئی ذکر نہیں کیا۔
اپنے بیان میں فوجی سربراہان نے کہا کہ اظہار آزادی کے حق کا یہ مطلب نہیں کہ لوگ تشدد اور بغاوت پر اتر آئیں۔ انہوں نے فوجیوں پر زور دیا کہ وہ تمام تر توجہ اپنے فرائض کی ادائیگی پر مرکوز رکھیں۔
حلف برداری پر سکیورٹی خدشات
بیان میں امریکی فوجی قیادت نے واضح انداز میں نو منتخب صدر جو بائیڈن کی انتخابی فتح کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ''بیس جنوری کو آئین کے مطابق نو منتخب صدر بائیڈن اپنا حلف اٹھائیں گے اور ہمارے چھیالیسویں کمانڈر ان چیف بن جائیں گے۔‘‘
امریکا میں نئے صدر کی حلف برداری کے موقع پر مزید ہنگاموں کا خدشہ ہے۔ حکام اس بار سکیورٹی سروسز اور نیشنل گارڈ کے ساتھ مل کر سکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کر رہے ہیں۔
امریکی جمہوری تاریخ کا بدنما داغ، دنیا حیران
گزشتہ روز واشنگٹن میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں نے ملکی کانگریس کی کیپیٹل ہل کہلانے والی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔ یہ مشتعل افراد اس وقت اس عمارت میں گھس گئے تھے، جب وہاں کانگریس کا اجلاس جاری تھا۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
پولیس کے مطابق پارلیمانی عمارت میں بدامنی کے دوران چار افراد مارے گئے۔ ان میں سے ایک شخص گولی لگنے سے ہلاک ہوا۔ باقی تین افراد کی موت کی وجہ میڈیکل ایمرجنسی بتائی گئی ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب نکالے جانی والی ایک ریلی کے شرکاء سے کیپیٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کا کہا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ ایک موقع پر وہ بھی کیپیٹل ہل میں ان کے ساتھ شریک ہو جائیں گے۔ اس موقع پر ان کے الفاظ اور انداز انتہائی اشتعال انگیز تھا۔
تصویر: Roberto Schmidt/AFP/Getty Images
بعدازاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے والے اپنے حامیوں سے گھر واپس چلے جانے کے لیے کہا۔ ٹرمپ نے ان افراد کو پر امن رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کے باوجود ان کے اس مشن کی پذیرائی بھی کی۔ یہ افراد ٹرمپ کی صدارتی انتخابات میں شکست پر احتجاج کر رہے تھے۔
تصویر: J. Scott Applewhite/AP Photo/picture alliance
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی پارلیمان کی عمارت کیپیٹل ہل پر دھاوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ’’یہ حملہ اس مقدس امریکی عمارت پر ہے، جو عوام کے لیے کام کرتی ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ یہ احتجاج نہیں بلکہ بغاوت ہے۔
تصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance
اس بدامنی میں ملوث باون افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ اب اس عمارت کو مظاہرین سے خالی کروا لیا گیا ہے۔ امریکی جمہوری تاریخ میں ایسا کوئی واقع پہلی مرتبہ پیش آیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اسے امریکی تاریخ کا ’برا ترین دن‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
سابق صدر باراک اوباما نے اس پرتشدد واقعے کی ذمہ داری صدر ٹرمپ پر عائد کرتے ہوئے کہا، ’’یہ ہماری قوم کے لیے بے عزتی اور بے شرمی کا لمحہ ہے۔‘‘
تصویر: Win McNamee/Getty Images
امریکا میں عنقریب اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سینکڑوں حامیوں کی طرف سے کیپیٹل ہل میں بدامنی کے واقعے کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کرتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
تصویر: Andrew Harnik/AP Photo/picture alliance
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے کہا کہ ٹرمپ اور ان کے حامیوں کو ’جمہوریت کو پاؤں تلے کچلنے‘ کا عمل بند کر دینا چاہیے۔
تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے امریکی کانگریس کی عمارت میں پیش آنے والے واقعات کو شرمناک قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔
تصویر: Win McNamee/Getty Images
اسی طرح یورپی یونین کے خارجہ امور کے نگران اعلیٰ ترین عہدیدار یوزیپ بورَیل نے کہا کہ امریکا ایسے واقعات جیسا تو نہیں ہے۔
تصویر: Andrew Caballero-Reynolds/AFP/Getty Images
آسٹرین چانسلر سباستیان کُرس نے بھی کیپیٹل ہل پر دھاوا بولے جانے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے اس بدامنی کی مذمت کی۔
تصویر: Leah Millis/REUTERS
اس واقعے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معمول کے مطابق اقتدار نو منتخب صدر جو بائیڈن کے حوالے کر دیں گے۔ تاہم انہوں نے ابھی تک گزشتہ روز کے واقعے کی مذمت نہیں کی۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
12 تصاویر1 | 12
ان انتظامات میں امریکی فوج کا براہ راست کردار نہیں ہوتا۔ تاہم فوج خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر ان تمام جوانوں کا بغور جائزہ لے رہی ہے جنہیں حلف برداری والے دن نئے صدر کی سکیورٹی پر معمور کیا جائے گا۔
مواخذے کی تیاری
اسی دوران نائب صدر مائیک پینس نے اپوزیشن کا پچیسویں آئینی ترمیم کے تحت صدر ٹرمپ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ مسترد کردیا ہے، جس کے بعد امریکی ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی کوششیں زور پکڑ چکی ہیں۔
امریکی ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی اکثریت ہے۔ صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحریک پر رائے شماری بدھ کی دوپہر تک متوقع ہے۔ اگر یہ تحریک کامیاب ہو جاتی ہے تو ڈونلڈ ٹرمپ وہ پہلے امریکی صدر ہوں گے جنہیں دو بار مواخذے کا سامنا کرنا پڑا۔