1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی فوجی کی سرجری: دو نئے بازووں کا ٹرانسپلانٹ

30 جنوری 2013

عراق میں امریکی فوج کشی کے دوران ایک بم دھماکے میں ایک امریکی سارجنٹ کی دونوں ٹانگیں اور دونوں بازو ضائع ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ سن 2009 میں پیش آیا تھا۔ اب اس کے بازووں کا ٹرانسپلانٹ کیا گیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

عراق میں امریکی جنگ کے دوران بم دھماکے میں زخمی ہونے والے فوجی کا نام برینڈن ماروکو (Brendan Marrocco) ہے۔ اس سابق امریکی فوجی کا تعلق پیدل دستوں یا انفنٹری سے تھا۔ اسی باعث وہ ایک مہم پر تھا کہ بم دھماکے میں اس کے چار اعضاء ضائع ہو گئے تاہم اسے زندہ بچا لیا گیا۔

امریکی ڈاکٹروں نے سابق امریکی فوجی کا تھکا دینے والا انتہائی لمبا آپریشن کیا۔ برینڈن ماروکو کو دو بازووں کے ٹرانسپلانٹ کی سرجری پر تیرہ گھنٹے صرف ہوئے۔ ماہر سرجنوں کی ایک بڑی ٹیم نے جانفشانی سے ٹرانسپلانٹ کا کام مکمل کیا۔ اس ٹرانسپلانٹ میں ماروکو کے جسم کے ساتھ جوڑے جانے والے دونوں بازووں کی ہڈیوں کو کندھے کی ہڈیوں، شریانوں کا ربط، وریدوں کو خون کی سپلائی کے لیے بقیہ جسم سے منسلک کرنے کے ساتھ ساتھ اعصابی نسوں کو بھی ایک ساتھ ملایا گیا۔

عراق جنگ میں بے کئی فوجی شدید زخمی ہوئے تھےتصویر: picture alliance / dpa

امریکا میں اس طرح کے اب تک سات ٹرانسپلانٹ آپریشن کیے جا چکے ہیں اور یہ تمام کامیاب رہے ہیں۔ آپریشن سے قبل ڈاکٹروں نے برینڈن ماروکو پر یہ خاص طور پر واضح کیا کہ اس کے دونوں بازووں کو پوری طرح فعال ہونے میں عرصہ درکار ہو گا اور وہ اس کی امید بھی رکھے کہ اس کا جسم نئے بازووں کے ساتھ جوڑے گئے تعلق کو مسترد نہیں کرے گا۔ یہ طویل آپریشن امریکی دارالحکومت میں واقع معتبر جان ہاپکِن یونیورسٹی کے میڈیکل اسکول میں کیا گیا۔ سرجنوں کی ٹیم کی قیادت معروف سرجن اینڈریو لی نے کی۔

آپریشن کے بعد سابقہ امریکی فوجی نے اپنے سرجنوں کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں بھی شرکت کی اور اس نے بتایا کہ سردست وہ اپنے بازووں میں کوئی جان محسوس نہیں کر رہا اور نہ ہی وہ خود سے حرکت کرنے کے قابل ہے۔ پریس کانفرنس میں ماروکو کا کہنا تھا کہ بغیر بازووں کے وہ خود سے بہت نفرت کرتا تھا۔ اس نے بتایا کہ دونوں ٹانگوں کے ضائع ہونے پر اسے کوئی بڑی مایوسی نہیں ہوئی تھی لیکن دونوں بازووں کے نہ ہونے سے وہ ارد گرد کے لوگوں سے بہت دور ہو گیا تھا۔ ماروکو کے مطابق  ہاتھوں کا سہارا بہت اہم ہوتا ہے اور ان کے بغیر انسان کوئی چیز نہیں ہوتا۔

عراق جنگ کے دوران بعض امریکی فوجیوں کو اعضاء سے محروم ہونا پڑا تھاتصویر: AP

جان ہوپکِن یونیورسٹی  میں برینڈن ماروکو کے سرجنوں کی ٹیم کے ایک رکن ڈاکٹر جائمی شورز (Jaimie Shores) کا کہنا تھا کہ اگلے دو تین سال کے دوران ماروکو کو روزانہ تقریباً چھ گھنٹوں کے لیے فزیکل تھراپی سے گزرنا ہو گا۔ اس مسلسل کاوش کے بعد ہی شریانوں اور وریدوں میں خون کو تحریک ملے گی اور اعصابی نسیں متحرک ہوں گی۔ ڈاکٹر شورز نے برینڈن مارکو کی سرجری کو ایک چیلنج قرار دیا۔ ڈاکٹر جائمی شورز امریکی دارالحکومت کی جان ہوپکن یونیورسٹی کے ہینڈ ٹرانسپلانٹ پروگرام کے کلینیکل ڈائریکٹر ہیں۔

 ڈاکٹر جائمی شورز نے آپریشن پر اٹھنے والے اخراجات کی تفصیلات مہیا نہیں کیں۔ یہ ضرور بتایا کہ ٹرانسپلانٹ آپریشن کے حوالے سے برینڈن ماروکو کو کوئی پیسے نہیں ادا کرنے ہوں گے کیونکہ ڈاکٹروں نے آپریشن  میں صرف ہونے والا اپنا وقت عطیے کے طور پر دیا اور دیگر ضروری اشیا کا خرچہ امریکی وزارت دفاع کے ذمے ہے۔

(ah/aba (AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں