1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی قانون سازوں نے فلسطین کے لیے امداد جاری کردی

24 مارچ 2012

امریکی قانون سازوں نے جمعے کے روز فلسطینی علاقوں میں ترقی کی مد میں 88 اعشاریہ چھ ملین ڈالر کی امداد کی منظوری دے دی ہے۔ اس امداد کو گزشتہ برس موسم گرما میں روک دیا گیا تھا۔

تصویر: picture-alliance/dpa

اس امریکی امداد کی بدولت فلسطین کی بحران کی شکار معیشت کو سہارا ملے گا۔ امریکی ایوان نمائندگان کی رکن کے گرینگر نے کہا کہ وہ فلسطین کے لیے تمام 147 ملین ڈالر کی منجمد امداد کی بحالی پر تیار ہیں، تاہم ایوان نمائندگان میں دیگر ریپبلکن اراکین نے پوری امداد بحال کرنے پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔ ان اراکین کی جانب سے امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن کے نام تحریر کردہ خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ فی الحال فلسطین کو محدود امداد ہی دی جائے۔ اس سے قبل کلنٹن نے کہا تھا کہ وہ بھی فلسطین کے لیے پوری امداد کی بحالی پر آمادہ ہیں۔

ایوان نمائندگان کی رکن روز لیہٹینین نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ یہ امریکی امداد ’حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں تعاون اور بحالی کے لیے استعمال نہیں ہو گی۔‘

گزشتہ برس فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے اقوام متحدہ سے درخواست کی گئی تھی کہ اسے رکن ریاست کا درجہ دیا جائے تاہم سکیورٹی کونسل سے اس درخواست کو منظوری نہ مل سکیتصویر: AP

اس خط میں یہ تحریر نہیں کیا گیا ہے کہ یہ امداد کس طرح استعمال کی جانی چاہیے، تاہم لیہٹینین کے مطابق امریکی امدادی سرمایے کا استعمال فلسطینیوں کے لیے پینے کے پانی، صحت اور خوراک کے شعبوں میں استعمال کرنا مناسب رہے گا۔ واضح رہے کہ امریکی حماس کو ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دیتا ہے۔

امریکی اراکین ایوان نمائندگان گرینگر اور روز لیہٹینین نے گزشتہ برس فلسطین کے لیے امریکی امداد بند کروا دی تھی۔ ان اراکین کا مؤقف تھا کہ فلسطینی انتظامیہ کی جانب سے اقوام متحدہ میں فلسطین کی بطور رکن ریاست درخواست کے بعد امریکی امداد کا جواز نہیں رہتا۔ ان اراکین کا کہنا تھا کہ فلسطینی ریاست کا قیام اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے نتیجے ہی میں ممکن ہے۔

گرینگر نے جمعہ 23 مارچ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ فلسطین کے لیے امریکی امداد انسانی بنیادوں پر جاری کی جانی چاہیے تاکہ مشرق وسطیٰ میں غیر یقینی کی صورتحال کے دور میں فلسطینی علاقوں میں استحکام پیدا کرنے میں مدد ملے۔

گرینگر نے اپنے بیان میں ایک مرتبہ پھر کہا کہ فلسطینی انتظامیہ حماس کے ساتھ مخلوط حکومت کے قیام اور اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کی میز سے راہ فرار اختیار کر کے امن کے راستے سے ہٹ رہی ہے، جس پر انہوں نے یہ سخت مؤقف اختیار کیا تھا۔ ’’اب یہ ہمارے اور خطے میں ہمارے اتحادی ممالک کے مفاد میں ہے کہ ہم فلسطین میں انسانی بنیادوں پر امداد فراہم کریں تاکہ وہاں سلامتی کے مسائل پیدا نہ ہوں۔‘‘

رپورٹ: عاطف توقیر

ادارت: افسر اعوان

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں