امریکی قومی انٹیلی جنس کے سربراہ بلیئر مستعفی
21 مئی 2010ایڈمرل ریٹائرڈ ڈینس بلیئر نے امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کے طور پر استعفیٰ دینے کا اعلان جمعرات کو کیا۔ اس طرح بلیئر وہ پہلے اعلیٰ افسر بن گئے ہیں جو امریکی صدر باراک اوباما کی نیشنل سیکیورٹی ٹیم سے علیحدہ ہو رہے ہیں۔ ڈینس بلیئر امریکی بحریہ میں ایڈمرل کے عہدے سے ریٹائر ہونے کے بعد جنوری سن 2009 میں قومی انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر مقرر کئے گئے تھے۔
ڈینس بلیئر کو ڈیٹرائٹ بم حملے کی ناکام سازش، فورٹ ہڈ نامی امریکی فوجی اڈے پر شوٹنگ اور ٹائمز سکوائر میں ناکام کار بم حملے جیسے واقعات کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ تاہم اب ان کے مستعفی ہونے کے بعد اپوزیشن کی ری پبلکن پارٹی کے کئی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ باراک اوباما کے دور اقتدار میں خفیہ اداروں کی مسلسل ناکامی کے بعد صورتحال معمول پر لانے کے لئے ڈینس بلئیر کو قربانی کا بکرا بنا کر ہٹایا جا رہا ہے۔ ان اپوزیشن رہنماؤں نے کہا ہے کہ امریکہ میں خفیہ اداروں کو جو ناکامیاں ہوئی ہیں، ان کا ذمہ دار کوئی ایک شخص نہیں ہے بلکہ یہ پورے نظام کی ناکامی ہے۔
امریکہ میں مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو رات گئے ڈینس بلیئر نے صحافیوں کو بتایا: ’’میں نے صدر کو مطلع کر دیا ہے کہ میں بروز جمعہ اٹھائیس مئی سے اپنے عہدے کو خیر باد کہہ رہاہوں۔‘‘
امریکی صدر باراک اوباما نے ریٹائرڈ ایڈمرل بلیئر کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلیئر نے بطور ڈائریکٹر نیشنل انٹیلی جنس کے شاندار خدمات سر انجام دی ہیں۔
ڈینس بلیئر نے امریکی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو ’حقیقی ہیرو‘ قرار دیتے ہوئے ان کی تعریف کی اور کہا کہ انہیں اس سے زیادہ خوشی اور عزت کبھی محسوس نہیں ہوئی جتنی اس عہدے پر تعیناتی کے عرصے میں اعلٰی تربیت یافتہ اور محب وطن خواتین اور مردوں کی ٹیم کے ساتھ کام کرتے ہوئے۔
بلیئر کے مستعفی ہونے سے ایک ہفتہ قبل ہی ڈیٹرائٹ کے ناکام حملے کی تحقیقاتی رپورٹ امریکی سینیٹ میں پیش کی گئی تھی۔ اس رپورٹ میں خفیہ اداروں کے آپس میں رابطوں کی نوعیت اور ان کے طریقہ کار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
سن 2001ء میں امریکہ پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر کا نیا عہدہ متعارف کروایا گیا تھا تاکہ مختلف خفیہ اداروں کے مابین رابطوں کو منظم اور مضبوط بناتے ہوئے ان کی کارکردگی مزید بہتری بنائی جا سکے۔ ڈینس بلیئر اس عہدے پرفائز ہونے والی تیسری شخصیت تھے۔
ایک اعلیٰ امریکی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں اداروں کو بتایا ہے کہ باراک اوباما اس عہدے کے لئے کئی دیگر اعلیٰ افسران کا انٹرویو کر چکے ہیں۔ امریکی میڈیا میں گزشتہ کئی مہینوں سے ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ ایڈمرل ریٹائرڈ بلیئر وائٹ ہاؤس میں اپنا اعتماد کھو رہے ہیں۔
رواں ہفتے ہی امریکی صدر نے وفاقی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سربراہ لیون پنیٹا اور قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز کو پاکستان روانہ کیا تھا تاکہ ٹائمز سکوائر کے ناکام کار بم حملے کے سلسلے میں خفیہ معلومات کا تبادلہ کیا جا سکے۔ تاہم اس دورے کے لئے ڈینس بلیئر کو ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔ ڈینس بلیئرکے مستعفی ہونے سے قبل امریکی ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں بھی گردش کر رہی تھیں کہ بلیئر اور لیون پنیٹا کے مابین ایک سرد جنگ جاری تھی۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک