امریکا میں شدید اقتصادی بحران، چار کروڑ کارکن بے روزگار
22 مئی 2020
کورونا وائرس کی وبا کے باعث امریکی لیبر مارکیٹ گزشتہ کئی عشروں کے دوران اپنے شدید ترین بحران کا شکار ہو چکی ہے۔ صدر ٹرمپ لاک ڈاؤن میں جزوی نرمی کا اعلان کر چکے ہیں مگر اب بھی تقریباﹰ چار کروڑ امریکی کارکن بے روزگار ہیں۔
اشتہار
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سولہ مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں امریکا میں مزید تقریباﹰ ڈھائی ملین افراد نے بے روزگار ہو جانے کی وجہ سے اپنے لیے بے روزگاری الاؤنس کی درخواستیں جمع کرا دیں۔
یوں مارچ میں نئے کورونا وائرس کی وبا کے تیز رفتار پھیلاؤ سے پیدا ہونے والے بحرانی حالات میں ملازمتوں سے محروم ہو جانے والے امریکی کارکنوں کی مجموعی تعداد اب 39 ملین یا تقریباﹰ چار کروڑ ہو چکی ہے۔
اتنے مختصر عرصے میں امریکا میں کروڑوں افراد کے بے روزگار ہو جانے کی یہ ایک ایسی مثال ہے، جو آج سے پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
بدترین اقتصادی بحران
نئے کورونا وائرس کے باعث دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں اب تک امریکا میں سب سے زیادہ انسان متاثر اور ہلاک ہوئے ہیں۔ اس وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووِڈ انیس امریکا میں آج جمعہ بائیس مئی تک تقریباﹰ 16 لاکھ افراد کو متاثر اور تقریباﹰ 95 ہزار کو ہلاک کر چکی ہے۔
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے؟
وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والے بارہ فیصد افراد غیر ملکی ہیں۔ گزشتہ برس نومبر تک ملک میں چالیس لاکھ اٹھاون ہزار غیر ملکی شہری برسر روزگار تھے۔ ان ممالک پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں:
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
1۔ ترکی
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
2۔ پولینڈ
یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار افراد گزشتہ برس نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
3۔ رومانیہ
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 66 ہزار افراد جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ اٹلی
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے بھی 2 لاکھ 68 ہزار شہری جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
5۔ کروشیا
یورپی ملک کروشیا کے قریب 1 لاکھ 87 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gerten
6۔ یونان
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے قریب 1 لاکھ 49 ہزار باشندے جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
7۔ بلغاریہ
جرمنی میں ملازمت کرنے والے بلغاریہ کے شہریوں کی تعداد بھی 1 لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
8۔ شام
شامی شہریوں کی بڑی تعداد حالیہ برسوں کے دوران بطور مہاجر جرمنی پہنچی تھی۔ ان میں سے قریب 1 لاکھ 7 ہزار شامی باشندے اب روزگار کی جرمن منڈی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel
9۔ ہنگری
مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ملک ہنگری کے 1 لاکھ 6 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
جرمنی میں کام کرنے والے روسی شہریوں کی تعداد 84 ہزار ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
17۔ افغانستان
شامی مہاجرین کے بعد پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والوں میں افغان شہری سب سے نمایاں ہیں۔ جرمنی میں کام کرنے والے افغان شہریوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-U. Koch
19۔ بھارت
بھارتی شہری اس اعتبار سے انیسویں نمبر پر ہیں اور جرمنی میں کام کرنے والے بھارتیوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: Bundesverband Deutsche Startups e.V.
27۔ پاکستان
نومبر 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار پاکستانی شہریوں کی تعداد 22435 بنتی ہے۔ ان پاکستانی شہریوں میں قریب دو ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Reinders
13 تصاویر1 | 13
اتنے زیادہ جانی نقصان کے علاوہ اس عالمی وبا سے امریکا شدید حد تک اقتصادی بحران کا شکار بھی ہو چکا ہے۔ اس کی ایک مثال یہ کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران تو ہر ہفتے مزید کئی کئی ملین امریکی کارکن بے روزگار ہوتے گئے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب ایسے بے روزگار امریکی کارکنوں کی تعداد 39 ملین ہو چکی ہے۔
تقریباﹰ ہر پانچواں امریکی کارکن بے روزگار
امریکی لیبر مارکیٹ میں اس وقت بے روزگاری کی شرح اتنی زیادہ ہے کہ کئی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے ہاتھوں دنیا کی اس سب سے بڑی معیشت میں اب تقریباﹰ ہر پانچواں کارکن اپنے روزگار سے محروم ہو چکا ہے۔ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں بے روزگاری کی شرح 17.2 فیصد ہے جو تین ہفتے قبل اپریل کے آخر میں 14.7 فیصد تھی۔
دوسری طرف امریکی محکمہ روزگار کے اعلیٰ حکام یہ اعتراف بھی کرتے ہیں کہ لیبر مارکیٹ سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے کے بہت پیچیدہ طریقہ کار کے باعث یہ بھی ممکن ہے کہ تازہ ترین اعداد و شمار میں غلطیاں ہوں اور ملک میں بے روزگاری کی اصل شرح 20 فیصد تک پہنچ چکی ہو۔
م م / ع س (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)
روزگار اور پیشے
جرمن نوجوان سب سے زیادہ بزنس ایجوکیشن کی تربیت حاصل کرنے میں دلچسپی لیتے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ بھی بہت سے شعبے ایسے ہیں، جن میں تربیت حاصل کرنے کا ایک مزہ بھی ہے اور یہ فائدہ مند بھی ہو سکتی ہے۔ ان میں سے کچھ کی تفصیلات
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
کُوپر یا شراب کے ڈرم بنانے والا ’کپی گر‘
شراب کے ڈرم بنانا سیکھنا ایک غیر معمولی کام ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران جرمنی میں بہت کم ہی نوجوانوں نے اس تربیت میں دلچسپی لی ہے۔ اس دوران لکڑیوں کی مختلف اقسام سے شراب محفوظ کرنے کے لیے ڈرم بنانا اور بالٹیاں تیار کرنا سکھایا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Lösel
شراب کا ماہر
یہ تربیت مکمل کرنے والے کو شراب کشید کرنے کا ماہر کہا جاتا ہے۔ اس دوران یہ الکوحل کی مختلف اقسام کو تیار کرتے ہیں۔ انہیں علم ہوتا ہے کہ کس مائع کو کتنے درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ لوگ زیادہ تر ایسی کمپنیوں میں کام کرتے ہیں، جہاں شراب تیار کی جاتی ہے۔ 2012ء سے اب تک اس شعبے میں صرف بارہ نوجوانوں نے دلچسپی ظاہر کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen
فولادی گھنٹیاں بنانے والا
پندرہ نوجوانوں نے ایک ہی سال میں فولادی گھنٹیاں بنانے کی تعلیم حاصل کرنا شروع کی۔ اس دوران انہیں سکھایا گیا کہ کس طرح مختلف اجزاء اور استعمال شدہ اشیاء کو دھات میں تبدیل کیا جاتا ہے، انہیں ٹھیک کس طرح کیا جاتا ہے اور انہیں دوبارہ قابل استعمال کس طرح بنایا جاتا ہے۔ یہ نوجوان گرجوں کی گھنٹیاں ہی نہیں بناتے بلکہ بحری جہازوں میں استعمال کی جانے والی گھنٹیاں بھی بناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/K.-D. Gabbert
موسیقی پر اداکاری
اسٹیج کا پردہ ہٹا اور سرچ لائٹ آپ پر پڑی۔ اس دوران آپ نے گانا شروع کیا اور دیکھنے والوں نے تالیوں کی گونج میں داد دی۔ لیکن اسٹیج پر کھڑے ہو کر ایسی پرفارمنس دینا کوئی آسان کام نہیں اور یہاں تک پہنچنے کے لیے کئی مرحلے طے کرنے ہوتے ہیں۔ موسیقی پر اداکاری کے گر سیکھنے کے لیے تین سال کی تربیت حاصل کرنا پڑتی ہے۔ اس دوران گانا اور رقص سیکھنا پڑتا ہے اور دوران تربیت کوئی معاوضہ بھی نہیں دیا جاتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/U. Perrey
شہد کی مکھیاں پالنا
اس پیشے کو اختیار کرنے والے نوجوانوں کو شہد کی مکھیوں کے بارے میں مکمل معلومات فراہم کی جاتی ہیں کہ وہ کس طرح رہتی ہیں؟ ان کی بناوٹ اور ان کی نفسیات کےبارے میں بھی بتایا جاتا ہے۔ اکثر طالب علم انٹرمیڈیٹ کے بعد یہ تربیت شروع کرتے ہیں حالانکہ اس کے لیے انہیں انٹرمیڈیٹ کی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
وائلن گر
پیشہ ورانہ ترییت کے اس اسکول میں طالب علموں کو ریاضی اور طبیعات جیسے موضوعات میں سر کھپانا نہیں پڑنا بلکہ انہیں سیدھے سیدھے ان مادوں کے بارے میں بتایا جاتا ہے جن کی مدد سے وہ ایک وائلن تیار کر سکتے ہیں۔ وائلن کو جن مادوں کی مدد سے چمکایا جاتا ہے، وہ ہر وائلن ساز کے ہاں الگ الگ ہوتی ہیں۔ یہی مادے اس ساز سے نکلنے والی آواز کو منفرد بناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/PAP/J. Kacmarczyk
پتھر کا کام کرنے والے
یادگاروں کی تجدید ہو یا کوئی کتبہ بنانا ہو یا پھر پتھروں سے فرش بچھانا ہو پتھر کا کام سیکھنے والوں کے لیے یہ بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔ اس تربیت کے دوران قدرتی اور مصنوعی کے علاوہ ہر قسم کے پتھر کے ساتھ کام کرنا سکھایا جاتا ہے۔ یہ لوگ فواروں اور مجسمے بنانےکے بھی ماہر ہوتے ہیں۔