امریکی مالیاتی بحران، مہلت ختم ہوتی ہوئی تاہم تعطل برقرار
16 اکتوبر 2013![](https://static.dw.com/image/17134601_800.webp)
امریکا میں مالیاتی بحران کی وجہ سے فیڈرل ایجنسیاں گزشتہ دو ہفتوں سے جزوی بندش کا شکار ہیں جب کہ قرضوں کی کم سے کم حد کے تعین کے سلسلے میں حکمران ڈیموکریٹ اور ری پبلکن سیاستدانون کے مابین ابھی تک سیاسی رسہ کشی کا عمل جاری ہے۔ توقع کی جا رہی تھی کہ منگل کو اس حوالے سے کوئی پشرفت ہو جائے گی تاہم رات گئے مقامی میڈیا نے سینیٹرز کے حوالے سے بتایا کہ ابھی تک اس معاملے پر تعطل برقرار ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور ڈیل کی تفصیلات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کے بقول سترہ اکتوبر کے بعد ریاستی بلز کی ادائیگی کے رقوم ختم ہو جائیں گی، جس کے نتیجے میں ملک نادہندہ ہو جائے گا۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ اگر مقررہ وقت سے قبل کوئی ڈیل نہیں ہوتی تو ریاستی اخراجات کے لیے عارضی طور پر فنڈنگ مہیا کی جا سکتی ہے۔ سینیٹ اور ایوان نمائندگان میں سیاستدان کسی اتفاق رائے پر پہنچنے کے لیے الگ الگ کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس صورتحال میں ایک اہم کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے خبردار کر دیا ہے کہ وہ امریکا کی مالیاتی ریٹنگ پر نظر ثانی کرے گی اور ممکن ہے کہ اس کی ٹرپل اے کی درجہ بندی کو ڈبل اے پلس کر دیا جائے۔
ڈیموکریٹ سینیٹر Heidi Heitkamp نے بدھ کو امریکی نیوز ٹیلی وژن چینل سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیموکریٹ سینیٹر ہیری ریڈ اور ری پبلکن سینیٹر مچ میک کونل مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذاکرات درست سمت میں جا رہے ہیں تاہم ان کی کامیابی کا انحصار سینیٹ اور ایوان نمائندگان کے مابین مشترکہ کوآرڈینیشن پر ہے۔ توقع ہے کہ ریڈ اور میک کونل بدھ کو اپنی اپنی پارٹیوں کے ممبران کو ان مذاکرات کے بارے میں بریفنگ دیں گے تاکہ وہ اس معاملے کو آگے بڑھا سکیں۔
نیوز ایجنسی روئٹرز نے مقامی میڈیا رپورٹوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ زیر بحث ڈیل کے تحت حکومتی اخراجات کے لیے فنڈنگ سات فروری تک بڑھا دی جائے گی جب کہ وفاقی اداروں کو پندرہ جنوری تک فنڈنگ فراہم کر دی جائے گی، جس کے نتیجے میں جزوی بندش کا خاتمہ ہو سکے گا۔ یہ امر اہم ہے کہ اگر جمعرات تک امریکی سیاستدانوں میں حکومتی ادائیگیوں کے لیے رقوم کی فراہمی کے سلسلے میں ریاستی قرضہ جات کی ایک حد کا تعین نہیں ہوسکے گا تو امریکا اپنے ذمہ واجب الادا قرضے چکانے کی اہلیت کھو دے گا۔