امریکی مسجد میں آتشزنی کا مشتبہ ملزم پنجگانہ نمازی تھا
31 دسمبر 2015واشنگٹن سے جمعرات اکتیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ہیوسٹن کے رہنے والے اس ملزم کا نام گیری ناتھانیئل مور ہے، جس کی عمر 37 برس ہے۔
ہیوسٹن کرونیکل نامی جریدے کی رپورٹوں کے مطابق گیری مور نے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا کہ وہ ہر ہفتے کے ساتوں دن پانچوں وقت کی باجماعت نماز ہیوسٹن کی اسی مسجد میں پڑھتا تھا۔ اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ اگر یہ مبینہ ملزم ایک نومسلم ہے تو اس نے اسلام کب قبول کیا تھا۔
ملزم مور کو بدھ تیس دسمبر کے روز گرفتار کیا گیا تھا اور کل ہی اس کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کرتے ہوئے اسے ہیرِس کاؤنٹی کی ایک عدالت میں پیش بھی کر دیا گیا۔ ہیوسٹن کرونیکل نے اپنی رپورٹ میں ملزم کے خلاف چارج شیٹ کی جو نقل شائع کی ہے، اس کے مطابق شہر کی جس مسجد میں پچیس دسمبر کرسمس کے روز آتشزنی کا واقعہ پیش آیا تھا، اس دن اس مسجد سے جمعے کی نماز کے بعد دو بجے سہ پہر رخصت ہونے والا آخری فرد ملزم مور ہی تھا۔
یہ چھوٹی سے مسجد شہر کے ایک شاپنگ مال میں واقع ہے اور اس آتشزنی کے نتیجے میں اس کا اندرونی حصہ تباہ ہو گیا تھا۔ تفتیش کے دوران ملزم مور نے پولیس کو بتایا کہ اس نے مسجد سے اپنی رخصتی کے وقت تک کوئی آگ نہیں دیکھی تھی اور اس بارے میں اسے خبر بعد میں اس کے ایک دوست کے ذریعے ملی تھی۔
اس کے برعکس پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے گیری مور کو ایک سکیورٹی کیمرے کی فوٹیج کی روشنی میں حراست میں لیا اور گرفتاری سے پہلے پولیس نے ملزم کے گھر کی تلاشی بھی لی تھی۔ تلاشی کے دوران پولیس کو ایک ایسا کنٹینر بھی ملا تھا جس میں کوئلوں کو آگ لگانے والا محلول بند ہوتا ہے۔ یہ کنٹینر بالکل اسی طرح کا تھا، جیسا آتشزنی کے واقعے کے بعد پولیس کو موقع واردات سے ملا تھا۔
اس کے علاوہ مشتبہ ملزم کے گھر سے پولیس کو ایسا لباس بھی ملا تھا، جو اسی طرح کا تھا، جیسا ویڈیو فوٹیج میں نظر آنے والے ملزم نے پہن رکھا تھا۔ ہیوسٹن کی اس مسجد پر حملہ امریکا ہی میں اس خونریز دہشت گردانہ حملے کے چند ہفتے بعد کیا گیا تھا، جس میں ریاست کیلیفورنیا میں ایک مسلم جوڑے نے کئی عام شہریوں کو ہلاک کر دیا تھا۔
تفتیشی ماہرین کے مطابق کیلی فورنیا میں دہشت گردانہ حملے کے بعد یہ خدشات پیدا ہو گئے تھے کہ امریکا میں مسلمانوں کو انتقامی حملوں کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ ہیوسٹن کی مسجد پر حملہ اگر واقعی مشتبہ ملزم گیری نے کیا تھا، تو اس نے مسلمان ہوتے ہوئے کسی ایسی عبادت گاہ کو آگ کیوں لگائی، جہاں وہ خود اپنے بقول گزشتہ پانچ سال سے باقاعدگی سے نماز پڑھنے جاتا تھا۔
جریدے ہیوسٹن کرونیکل نے جب ملزم گیری مور کے بارے میں ممکنہ معلومات کے لیے اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ہیوسٹن کے صدر مسرور جاوید خان سے رابطہ کیا، تو انہوں نے بتایا کہ وہ ملزم گیری مور کو نہیں جانتے۔