امریکی میزائل تجربے کا جواب دیا جائے، پوٹن کی ہدایات
24 اگست 2019
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے فوج کو حکم دیا ہے کہ وہ امریکا کی جانب سے غیر فعال معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے میزائل تجربہ کرنے پر برابر کا جواب دے۔
اشتہار
امریکا اور روس کے درمیان سرد جنگ کے دور میں درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل میزائلوں کے تجربات اور تیاری پر پابندی کا ایک معاہدہ کیا گیا تھا، تاہم یہ معاہدہ رواں ماہ کے آغاز سے غیر فعال ہو چکا ہے۔ گزشتہ اتوار کو امریکا نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے ٹام ہاک کروز میزائل کا ایک تجربہ کیا تھا۔ امریکی بحریہ کی جانب سے اس میزائل کے ذریعے پانچ سو کلومیٹر دور ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنایا گیا۔ یہ تجربہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا، جب امریکا اور روس سن 1987میں طے پانے والے انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز (INF) معاہدے کے تحت ایسے میزائلوں کی تیاری اور تجربات پر پابندی کے معاہدے سے خارج ہونے کا اعلان کر چکے ہیں۔
صدر ولادیمیر پوٹن نے ملکی سکیورٹی کونسل سے کہا کہ امریکا 'ایک منظم پروپیگنڈا مہم‘ کے ذریعے اس معاہدے کے خاتمے کا الزام روس پر عائد کر رہا ہے، تاکہ وہ دنیا کے مختلف حصوں میں ماضی میں ممنوعہ ایسے میزائل نصب کر سکے۔
پوٹن نے احکامات جاری کیے کہ روسی وزارت دفاع اور دیگر ادارے اس امریکی اقدام کا ایک منظم جواب دینے کی تیاری کریں۔
امریکا کا موقف ہے کہ روس کی جانب سے معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کی وجہ سے وہ اس معاہدے سے نکل رہا ہے۔ روسی ان الزامات کو رد کرتا ہے۔
امریکی وزیردفاع مارک ایسپر نے رواں ہفتے ایک امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہا تھا کہ روسی کروز میزائلوں کی تیاری ایک طویل عرصے سے اس معاہدے کے خلاف ورزی کی بنیاد بن رہی ہے۔ ایسپر نے کہا، ''اس وقت ممکنہ طور پر روس نے درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے جوہری ہتھیاروں کے حامل میزائل یورپ کی جانب نصب کر رکھے ہیں، جو کوئی اچھی بات نہیں۔‘‘
بھارت کو روسی دفاعی میزائل نظام کی ضرورت کیوں ہے؟
امریکی پابندیوں کی فکر کیے بغیر بھارت روس سے 5.2 ارب ڈالر مالیت کا ایس چار سو ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم خرید رہا ہے۔ آخر بھارت ہر قیمت پر یہ میزائل سسٹم کیوں خریدنا چاہتا ہے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko
تعلقات میں مضبوطی
دفاعی میزائل نظام کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد نریندری مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ نئی دہلی اور ماسکو کے مابین تعلقات ’مضبوط سے مضبوط تر‘ ہوتے جا رہے ہیں۔ رواں برس دونوں رہنماؤں کے مابین یہ تیسری ملاقات تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Kadobnov
ایس چار سو دفاعی نظام کیا ہے؟
زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی ساختہ S-400 نظام بلیسٹک میزائلوں کے خلاف شیلڈ کا کام دیتے ہیں۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے اسے دنیا کا زمین سے فضا میں مار کرنے والا لانگ رینج دفاعی نظام بھی تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko
بھارت کی دلچسپی
بھارت یہ دفاعی میزائل چین اور اپنے روایتی حریف پاکستان کے خلاف خرید رہا ہے۔ یہ جدید ترین دفاعی میزائل سسٹم انتہائی وسیع رینج تک لڑاکا جنگی طیاروں، حتیٰ کہ اسٹیلتھ بمبار ہوائی جہازوں کو بھی نشانہ بنانے اور انہیں مار گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
کئی مزید معاہدے
بھارت روس سے کریواک فور طرز کی بحری جنگی کشتیاں بھی خریدنا چاہتا ہے۔ اس طرح کا پہلا بحری جنگی جہاز روس سے تیار شدہ حالت میں خریدا جائے گا جب کہ باقی دونوں گوا کی جہاز گاہ میں تیار کیے جائیں گے۔ بھارت کے پاس پہلے بھی اسی طرح کے چھ بحری جہاز موجود ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
امریکی دھمکی
امریکا نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ممالک بھی روس کے ساتھ دفاع اور انٹیلیجنس کے شعبوں میں تجارت کریں گے، وہ امریکی قانون کے تحت پابندیوں کے زد میں آ سکتے ہیں۔ روس مخالف کاٹسا (CAATSA) نامی اس امریکی قانون پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں دستخط کیے تھے۔ یہ قانون امریکی انتخابات اور شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کی وجہ سے صدر پوٹن کو سزا دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
بھارت کے لیے مشکل
سابق سوویت یونین کے دور میں بھارت کا اسّی فیصد اسلحہ روس کا فراہم کردہ ہوتا تھا لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے نئی دہلی حکومت اب مختلف ممالک سے ہتھیار خرید رہی ہے۔ امریکا کا شمار بھی بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران بھارت امریکا سے تقریباﹰ پندرہ ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کر چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
بھارت کے لیے کوئی امریکی رعایت نہیں
گزشتہ ماہ امریکا نے چین پر بھی اس وقت پابندیاں عائد کر دی تھیں، جب بیجنگ حکومت نے روس سے جنگی طیارے اور ایس چار سو طرز کے دفاعی میزائل خریدے تھے۔ امریکی انتظامیہ فی الحال بھارت کو بھی اس حوالے سے کوئی رعایت دینے پر تیار نظر نہیں آتی۔ تاہم نئی دہلی کو امید ہے کہ امریکا دنیا میں اسلحے کے بڑے خریداروں میں سے ایک کے طور پر بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dufour
7 تصاویر1 | 7
روسی صدر نے کہا کہ اتوار کے روز کیا جانے والا امریکی تجربہ رومانیہ میں امریکی دفاعی میزائل نظام جیسا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ رومانیہ میں نصب امریکی میزائل اصل میں میزائل شکن نہیں بلکہ زمین سے زمین پر مار کی صلاحیت کے حامل ہیں۔ اس سے قبل پوٹن نے کہا تھا کہ آئی این ایف معاہدے کے خاتمے کے باوجود جب تک امریکا کسی علاقے میں درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل نصب نہیں کرتا، روس بھی ایسے میزائلوں کی تنصیب سے اجتناب برتے گا۔