جرمنی میں غیر قانونی داخلے کی کوشش، امریکی نوجوان گرفتار
13 مئی 2020
ایک امریکی نوجوان کورونا وبا کے باعث عائد سفری پابندیوں کے باوجود جرمنی آنے کی کوشش میں گرفتار کر لیا گیا۔ نوجوان جرمنی میں اپنی گرل فرینڈ کے پاس جانا چاہتا تھا۔
اشتہار
بیس سالہ امریکی نوجوان خاکروب کے بھیس میں سکیورٹی اہلکاروں کو چکمہ دے کر فرینکفرٹ ایئرپورٹ سے نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑا گیا۔
کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے امریکا اور جرمنی کے مابین فلائٹس تو جاری ہیں لیکن امریکی شہریوں کی آمد پر پابندی عائد ہے۔ ان پروازوں کے ذریعے صرف جرمن شہری واپس آ سکتے ہیں یا پھر ایسے امریکیوں کو بھی جرمنی آنے دیا جاتا ہے جن کے اہل خانہ جرمنی میں مقیم ہیں۔
امریکی نوجوان بھی اس بات سے واقف تھا۔ لیکن جرمنی میں موجود اپنی گرل فرینڈ سے ملنے کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اس نے غیر قانونی طور پر جرمنی پہنچنے کا منصوبہ بنا لیا۔
امریکا سے ہوائی جہاز پر سوار ہو کر وہ فرینکفرٹ تک تو پہنچ گیا لیکن اس سے اگلا مرحلہ طے کرنا مشکل تھا۔ نوجوان نے سکیورٹی عملے کو چکمہ دینے کے لیے بھیس بدلنے کا فیصلہ کیا۔
اس نے ہوائی اڈے پر کام کرنے والے خاکروبوں کی طرح چمکدار جیکٹ پہنی، کوڑے کے تھیلے اٹھائے اور چیک پوائنٹ کی جانب روانہ ہو گیا۔
لیکن نوجوان کی بدقسمتی یہ رہی کہ ہوائی اڈے کی ایک خاتون اہلکار اس پر نظر رکھے ہوئے تھی۔ خاتون نے دیکھا کہ نوجوان نے دیگر ملازمین کی طرح کپڑے تو پہن رکھے ہیں لیکن سکیورٹی بیج موجود نہیں ہے، شک گزرنے پر اس نے پولیس کو مطلع کر دیا۔
پولیس نے نوجوان کو حراست میں لے کر تفتیش کی تو امریکی شہری نے اپنے منصوبے کی تفصیلات اور وجوہات بیان کر دیں۔
در اصل اسے معلوم ہو چکا تھا کہ قانونی راستوں سے اس کے لیے جرمنی میں اپنی گرل فرینڈ سے ملنا ناممکن ہے۔ اس لیے اس نے غیر قانونی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
جرمن پولیس نے بتایا کہ خاکروب کا بھیس بدل کر ایئرپورٹ سے نکلنے کی اس نوجوان کی کوشش کامیاب بھی ہو جاتی تب بھی وہ صرف ٹرانزٹ ایریا تک ہی پہنچ پاتا۔ ہوائی اڈے سے نکلنے کے لیے امیگریشن چیک پوائنٹ سے گزر کر ہی نکلا جا سکتا تھا۔
لاک ڈاؤن میں نرمی: جرمنی میں زندگی کی واپسی
جرمنی کورونا وائرس کی وبا سے نمٹتے ہوئے اب دوسرے مرحلے کی طرف رواں ہے۔ کچھ دکانوں، اسکولوں اور اداروں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ تاہم ہر ریاست یہ فیصلہ خود کر رہی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں
ایک ماہ مکمل لاک ڈاؤن کے بعد جرمن شہری آزادی کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ جرمنی کی زیادہ تر ریاستوں میں بیس اپریل سے آٹھ سو سکوائر فٹ تک کے رقبے والی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ لیکن اب بھی برلن جیسی ریاستوں میں دکانوں کو کھولنے کی اجازت دینے میں تاخیر کی جارہی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Gebert
ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دکانیں کھل گئی ہیں
جرمنی کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں دکانیں کھل گئی ہیں۔ بون شہر میں شہری اس پیش رفت سے کافی خوش دکھائی دیے۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
سائیکل اور گاڑیوں کی دکانوں کو گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا
جرمنی بھر میں سائیکل اور گاڑیوں کی دکانوں کو گاہکوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ چاہے یہ دکانیں آٹھ سو سکوائر فٹ سے زیادہ رقبے ہی کیوں نہ ہوں۔
تصویر: Getty Images/L. Baron
دکان دار بھی اس لاک ڈاؤن میں نرمی سے کافی خوش
دکان دار بھی اس لاک ڈاؤن میں نرمی سے کافی خوش دکھائی دیے۔ کچھ دکانوں پر سیل لگائی گئی تاکہ زیادہ سے زیادہ گاہکوں کی توجہ حاصل کر سکیں۔ تاہم زیادہ تر اسٹورز پر یہ نوٹس لگائے گئے ہیں کہ ایک یا دو سے زیادہ گاہک ایک وقت میں دکان کے اندر نہ آئیں۔
تصویر: Getty Images/AFPT. Keinzle
اسکول بھی کھول دیے گئے
اکثر اسکول بھی کھول دیے گئے ہیں۔ برلن، برانڈنبرگ اور سیکسنی میں سیکنڈری اسکول کے طلبا کو امتحان کی تیاری کے لیے اسکول آنے کی اجازت دی گئی ہے۔ اکثر ریاستوں میں چار مئی جبکہ باویریا میں گیارہ مئی سے اسکول کھول دیے جائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Michael
چڑیا گھروں کو کھولا جا رہا ہے
چڑیا گھروں اور سفاری پارک بھی لاک ڈاؤن کے دوران بند تھے۔ اب کچھ شہروں میں چڑیا گھروں کو کھولا جا رہا ہے۔ عجائب گھروں کو بھی دھیرے دھیرے کھولنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/L. Kuegeler
چہرے کا ماسک
کچھ لوگ اپنی مرضی سے چہرے کا ماسک پہن کر باہر نکل رہے ہیں۔ اس حوالے سے کوئی سرکاری فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ تاہم لوگوں کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ دکانوں کے اندر، بسوں اور ٹرینوں میں سفر کے دوران ماسک پہنیں۔ کچھ ریاستوں میں جرمن شہریوں کو پبلک ٹرانسپورٹ کے ذریعے سفر اور دکانوں میں خریداری کے دوران ماسک پہنا ہوگا۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
ایک دوسرے سے فاصلہ
اب بھی حکومت ایک دوسرے سے فاصلہ رکھنے پر زور دے رہی ہے۔ جرمن حکام کے مطابق شہری ایک دوسرے سے ڈیڑھ میٹر کا فاصلہ رکھیں۔