امریکی وزیرخزانہ چین میں
24 اکتوبر 2010گائیتنر جنوبی کوریا میں جی 20 سربراہ اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں وزرائے خزانہ کی ملاقات کے بعد چین پہنچے تھے۔
گائیتنر اور وانگ کو دونوں ملکوں کے صدور کی جانب سے معیشت سے متعلق امور میں امریکی چینی تعاون کے حوالے سے خصوصی مندوب مقرر کیا گیا ہے۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات مشرقی چینی شہر چینگ داؤ ہوائی اڈے پر ہوئی۔ گائیتنر نے اس ہوائی اڈے پر مختصر قیام کیا۔ بیجنگ میں امریکی سفارت خانے کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات میں امریکی چینی اقتصادی روابط کا جائزہ لیا گیا۔ امریکی سفارت خانے کے بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے جی 20 سربراہ اجلاس کی تیاریوں کے حوالے سے بھی بات چیت کی۔
امریکی وزیرخزانہ گائیتنر کی چینی نائب صدر سے یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب گائیتنر جنوبی کوریا میں جی 20 وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے گورنروں کے اجلاس میں شرکت کے بعد وطن لوٹ رہے تھے۔ ان اجلاسوں میں حکام بین الاقوامی منڈی میں غیر متوازن تجارتی صورتحال کے خلاف اقدامات اور مختلف ممالک کی کرنسی کی قدر کے حوالے سے متعدد امور پر متفق ہوئے ہیں۔
امریکہ گزشتہ کئی ماہ سے چین پر مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اپنی کرنسی یوان کی قدر میں اضافہ کرے تاکہ تقریبا دو برس قبل عالمی اقتصادی سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کرنے والے بین الاقوامی مالیاتی بحران کے اثرات سے بہتر انداز سے نمٹا جا سکے اور عالمی منڈیوں میں توازن کی حالت قائم ہو۔
گزشتہ ہفتے گائیتنر نے امریکی قانون سازوں کے سامنے ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں یہ بتایا جانا تھا کہ آیا چین اپنی کم قدر کی حامل کرنسی یوان کو جان بوجھ کر مالیاتی منڈیوں میں اپنے تجارتی فوائد کے لئے استعمال کر رہا ہے یا نہیں۔ اس نیم سالانہ رپورٹ میں یہ بھی بتایا جانا تھا کہ امریکہ جی 20 اجلاس میں چین پر دباؤ کے لئے کیا اقدامات کرنے جا رہا ہے۔ تاہم امریکی وزارت خزانہ نے اس رپورٹ میں تاخیر کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزیرخزانہ گائیتنر کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین عالمی تجارت میں عدم توازن کے خاتمے کے لئے ’بھرپور مدد‘ فراہم کر رہا ہے، تاکہ کثیر الجہتی انداز سے عالمی تجارت کو متوازن بنایا جا سکے۔‘‘
’’چین ایسے بہت سے اقدامات کر رہا ہے، جس سے مقامی سطح پر اقتصادی ترقی ہو کیونکہ چین جانتا ہے کہ ماضی میں اس نے صرف برآمدات پر اپنا انحصار رکھا تھا لیکن اب صرف برآمدات پر انحصار کر کے مستحکم ترقی حاصل نہیں کی جا سکتی۔‘‘
امریکی ایوان زیریں نے رواں ماہ کے آغاز پر ایک قانون منظور کیا تھا، جس کے تحت چین پر دباؤ میں اضافہ کیا جائے گا کہ وہ اپنی کرنسی کی قدر میں اضافہ کرے۔ اس قانون کے تحت امریکی محکمہ صنعت و تجارت کو بھی ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ برآمدی اشیا پر عائد محصولات پر نظر رکھیں تاکہ کوئی بھی ملک کرنسی کی قدر میں کمی کا فائدہ نہ اٹھا سکے۔
واضح رہے کہ امریکی وزیرخزانہ گائیتنر نے رواں برس اپریل میں بھی اپنے دورہ بھارت کے بعد چین میں قیام کیا تھا اور اس وقت بھی امریکی محکمہ خزانہ کی طرف سے ایک متوقع رپورٹ وقتی طور پر ملتوی کی گئی تھی۔ بعد میں سامنے آنے والی اس رپورٹ میں امریکی انتظامیہ کو مشورہ دیا گیا تھا کہ چین کو کرنسی کی قدر میں اضافےکے لئے کچھ وقت دیا جائے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : کشور مصطفیٰ