اسرائیل اور غزہ میں جنگ بندی کے بعد امریکی وزیر خارجہ تین روزہ دورے پر پہلی بارمشرق وسطی پہنچے ہیں جہاں وہ کئی اہم رہنماؤں سے صلاح و مشورہ کریں گے۔
اشتہار
اسرائیل اور غزہ کے درمیان گزشتہ ہفتے جنگ بندی کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن کا یہ پہلا اہم دورہ ہے۔ اس دورے میں وہ اسرائیل، مغربی کنارہ، رملہ، مصر اور عمان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ اس دوران وہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس، مصر کے صدر عبد الفتاح السیسی اور اردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات کریں گے۔
لیکن ان کی سب سے اہم ملاقاتیں اسرائیلی اور فلسطینی رہنماؤں کے ساتھ ہیں جہاں گیارہ دن کی زبردست لڑائی کے بعد چند روز قبل ہی جنگ بندی کا اعلان ہوا ہے۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری میں تقریباً ڈھائی سو فلسطینی ہلاک ہوئے جس میں درجنوں بچے اور خواتین شامل ہیں۔
اسرائیل کی سلامتی کے تئیں امریکی عزم
امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ، ''اسرائیل کی سلامتی کے تئیں ہمارے آہنی عزم پر بات چیت کے لیے اسرائیلی رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔ وہ فلسطینی عوام اور رہنماؤں سے تعلقات کی بحالی اور ان کی حمایت کے لیے ہماری انتظامیہ کی کوششوں کو بھی جاری رکھیں گے، جسے برسوں سے نظر انداز کیا گیا ہے۔''
اسرائیل فلسطین تنازعہ، دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اسرائیل اور فلسطین حالیہ تاریخ کے بدترین تنازعہ میں گھرے ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی پر فضائی بمباری اور حماس کے جنگجوؤں کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ داغنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک نظر اس تنازعہ پر
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
اسرائیل پر راکٹ داغے گئے
دس مئی کو حماس کی جانب سے مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر اسرائیل پر راکٹ داغے گئے۔ اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی میں غزہ پر بھاری بمباری کی گئی۔ تشدد کا یہ سلسلہ مشرقی یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی سکیورٹی فروسزکے درمیان تصادم کے بعد شروع ہوا۔
تصویر: Fatima Shbair/Getty Images
تل ابیب میں راکٹ داغے گئے
گیارہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کے مرکز میں بمباری کی گئی جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کی جانب سے تل ابیب میں راکٹ داغے گئے۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
فرقہ وارانہ تشدد
اگلے روز اسرائیل میں فلسطینی اور یہودی آبادیوں میں تناؤ اور کشیدگی کی رپورٹیں آنا شروع ہوئی۔ اور فرقہ وارانہ تشدد کے باعث ایک اسرائیلی شہری ہلاک ہوگیا۔ پولیس کی جانب سے تل ابیب کے ایک قریبی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پولیس نے چار سو سے زائد عرب اور یہودی افراد کو حراست میں لے لیا۔
تصویر: Cohen-Magen/AFP
ہنگامی اجلاس
بارہ مئی کو روس کی جانب سے یورپی یونین، امریکا اور اقوم متحدہ کے اراکین کے ساتھ اس بگڑتی صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس بلایا گیا۔
تصویر: Ahmad gharabli/AFP
جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات
تیرہ مئی کو اسرائیل کی جانب سے غزہ کی سرحد کے پاس جنگی گاڑیاں اور فوجی تعینات کر دیے گئے۔ اگلے روز اسرائیل کے زیر انتظام مغربی کنارے میں فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کے درمیان جھڑپوں میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔
تصویر: Mussa Qawasma/REUTERS
مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری
پندرہ مئی کو غزہ میں قائم مہاجرین کے کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک ہی خاندان کے دس افراد ہلاک ہو گئے۔ کچھ ہی گھنٹوں پر اسرائیلی نے بمباری کرتے ہوہے ایک ایسی عمارت کو مسمار کر دیا گیا جس میں صحافتی ادارے الجزیرہ اور اے پی کے دفاتر تھے۔ اس عمارت میں کئی خاندان بھی رہائش پذیر تھے۔ بمباری سے ایک گھنٹہ قبل اسرائیل نے عمارت میں موجود افراد کو خبردار کر دیا تھا۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
حماس کے رہنماؤں کے گھروں پر بمباری
اگلے روز اسرائیل کی جانب سے حماس کے مختلف رہنماؤں کے گھروں پر بمباری کی گئی۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان حملوں میں بیالیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ کے سکریڑی جنرل کی جانب سے اس تنازعہ کو فوری طور پر ختم کیے جانے کی اپیل کی گئی۔
تصویر: Mahmud Hams/AFP
'اسلامک اسٹیٹ' کا ایک کمانڈر ہلاک
سترہ مئی کو دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ' کی جانب سے کہا گیا کہ اسرائیلی بمباری میں ان کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ دوسری جانب اقرام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں امریکا کی جانب سے تیسری مرتبہ اسرائیلی فلسطینی تنازعہ پر اس مشترکہ بیان کو روک دیا گیا جس میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کو تحفظ پہنچانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
تصویر: Said Khatib/AFP
دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک
اس حالیہ تنازعہ میں اب تک دو سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے قریب ساٹھ بچے ہیں۔ تیرہ سو سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
تصویر: Ahmad Gharabli/AFP/Getty Images
تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے تین ہزار سے زائد راکٹ فائر کئے گئے ہیں جن کے باعث ایک بچے سمیت دس اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔
ب ج، ا ا (اے ایف پی)
تصویر: Amir Cohen/REUTERS
10 تصاویر1 | 10
امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ ''غزہ کو اس انداز سے فوری امداد پہنچانے کے مقصد سے عالمی رہنماؤں سے بات چیت کرنے والے ہیں کہ امداد عوام تک پہنچے اور حماس کو اس سے محروم ر کھا جا سکے تاکہ مستقبل قریب میں پھر سے کوئی ایسا تنازعہ نہ شروع ہو پائے۔''
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے ٹویٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا، ''امریکا اس وقت دشمنی کو ختم کرنے اور تناؤ کو کم کرنے کے لیے گہری سفارت کاری میں مصروف ہے۔''
ساٹھ سے زیادہ بچوں کی ہلاکت
مصر کے وزیر خارجہ کی کوششوں سے ہی حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو سکا تھا اور مصر کی جانب سے یہ کوشش بھی جاری ہے کہ یہ جنگ بندی اور امن قائم رہے۔
معذوری کے باوجود ہمت نہ ہارنے والا یوسف
03:28
غزہ میں وزارت صحت کے ایک بیان کے مطابق اسرائیل کی فضائی بمباری میں کم سے کم 248 فلسطینی ہلاک ہوئے جس میں 66 بچے اور تین درجن سے زیادہ خواتین شامل ہیں۔ ان حملوں میں دو ہزار سے بھی زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اس کے برعکس حماس کے راکٹ حملوں میں اسرائیل میں صرف 12 افراد ہلاک ہوئے جس میں ایک بچہ، ایک اسرائیلی عرب نوجوان، ایک اسرائیلی فوجی، ایک بھارتی خاتون اور تھائی لینڈ کے دو شہری شامل ہیں۔ اسرائیل میں تقریباً 357 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیل اور غزہ کے درمیان گزشتہ جمعے کے روز جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا۔