’امریکی پابندیاں، یورپ کا ایران سے کاروبار کا نیا نظام
31 جنوری 2019
جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے ایران پر عائد امریکی پابندیوں کا قانونی توڑ نکالنے کی خاطر ایک نیا طریقہ اختیار کر لیا ہے۔ یورپی ریاستیں اب ایران کو ادائیگیوں کے لیے ایک نیا انداز اپنائیں گی۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یورپی یونین کے ذرائع سے جمعرات کے دن بتایا ہے کہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ایران کو مالی ادائیگیوں کے لیے ایک نیا میکانزم تیار کر لیا ہے۔ اس کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام پر عائد امریکی پابندیوں کو بائی پاس کرنا بتایا گیا ہے۔
ایران کے ساتھ لین دین کی خاطر فرانس میں ایک نئی کمپنی رجسٹر کی گئی ہے، جس کا انتظام جرمن چلائیں گے جبکہ اس کے لیے مالی وسائل ان دونوں ممالک کے علاوہ برطانیہ بھی ادا کرے گا۔ یوں ایران اس کمپنی کے ذریعے یورپی یونین کی رکن ریاستوں کے ساتھ لین دین کر سکے گا۔
اس نئی کمپنی کا نام ’انسٹرومنٹ ان اسپورٹ آف ٹریڈ ایکسچینز‘ INSTEX رکھا گیا ہے۔ اگرچہ یہ منصوبہ جرمنی، فرانس اور برطانیہ کی طرف سے تیار کیا گیا تھا لیکن اس کی توثیق یورپی یونین کے تمام یعنی اٹھائیس ممالک نے کی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق بخارسٹ میں ہونے والی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کے موقع پر اس منصوبے پر عملدرآمد کے حوالے سے حتمی اعلان کیا جا سکتا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ INSTEX پراجیکٹ کے تحت یورپی کمپنیوں کو خود ہی فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ ایران کے ساتھ کاروبار کرنا چاہتی ہیں یا نہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ ایران پر امریکی پابندیوں کی بحالی کے بعد متعدد یورپی کمپنیوں نے ایران کے ساتھ کاروبار کرنا بند کر دیا ہے۔ یہ ابھی واضح نہیں کہ کون سی کمپنیاں اس پراجیکٹ کے تحت ایران سے بزنس کریں گی۔
اس یورپی اسکیم کا ابتدائی مقصد یہ تھا کہ یورپی ممالک بارٹر سسٹم کے تحت ایران سے تیل خرید سکیں۔ تاہم اب چونکہ یورپی ممالک ایران سے کم تیل خرید رہے ہیں اس لیے اس اسکیم کا اطلاق دیگر چھوٹی اور میڈیم سائز کمپنیوں پر بھی ہو سکے گا۔
ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین سن دو ہزار پندرہ میں طے پانے والی تاریخی جوہری ڈیل سے دستبرداری کے بعد امریکا نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران پر بحال کی جانے والی پابندیوں کی خلاف ورزی نہ کرے۔ تاہم یورپی ممالک کے ساتھ ساتھ چین اور روس کا کہنا ہے کہ ایران نے اس ڈیل کی خلاف ورزی نہیں کی ہے اور اس لیے تہران کے ساتھ کاروبار ترک نہیں کرنا چاہیے۔
ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔