1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی سے ’ای یو‘ باز رہے، امریکی سفیر

10 فروری 2019

جرمنی میں امریکی سفیر رچرڈ گرینل نے یورپی یونین کو تنبیہ کی ہے کہ وہ ایران کے خلاف عائد امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی سے باز رہے۔

Richard Grenell
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمن اخبار بلڈ اَم زونٹاگ سے بات چیت میں جرمنی کے لیے امریکی سفیر رچرڈ گرینل نے کہا کہ ایران کے ساتھ تجارت کے لیے یورپی یونین کا متعارف کردہ نظام امریکی پالیسیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

اتوار کے روز شائع ہونے والے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے ایران کے حوالے سے اہداف تو ایک ہیں، تاہم ان اہداف کے حصول کے لیے طریقہ کار میں اختلافات ہیں۔

واضح رہے امریکا ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے طے کردہ جوہری معاہدے سے نکل چکا ہے اور واشنگٹن حکومت ایران کے خلاف ایک بار پھر سخت ترین پابندیاں نافذ کر چکی ہے۔ گرینل کے بقول صدر ٹرمپ  کی جانب سے ایران پر عائد کی گئی پابندیوں کا مقصد ایران کو ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے لیے مجبور کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایران کے جوہری ہتھیار اور میزائل منصوبے کو آگے بڑھنے سے روکنا ہے۔

تصویر: picture-alliance/Xinhua News Agency/Li Muzi

 بلڈ اَم زونٹاگ سے گفتگو میں امریکی سفیر نے کہا کہ ایران پر عائد کی گئی امریکی پابندیوں کے تناظر میں یورپی اقدامات اس کی ایک ’واضح تردید‘ کے مترادف ہیں۔ ان کے خیال میں یورپی یونین کی حکمت عملی ایران کے ساتھ تجارت کرنے میں مدد کر رہی ہے۔

متنازعہ امریکی سفیر کی جرمنی سے ملک بدری کے مطالبات شدید تر

رواں برس جنوری میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے مشترکہ طور پر ’انسٹیکس‘ نامی ایک لائحہ عمل تیار کیا تھا تاکہ ایران کے ساتھ سن 2015 میں طے کیے جانے والے جوہری معاہدے کو برقرار رکھا جاسکے۔ اس معاہدے کے مطابق ایران جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں ترک کر دے گا۔ تاہم ’انسٹیکس‘ میں ایران کے ساتھ براہ راست مالی لین دین کیے بغیر تجارت کی اجازت شامل ہے۔

مثال کے طور پر ایران یورپی ممالک کو تیل اور دیگر مصنوعات در و برآمد کرسکتا ہے لیکن ان مصنوعات کی رقوم ایرانی بینکوں کے بجائے ان یورپی کمپنیوں کو ادا کی جائے گی جو ایران کو اشیائے خورد و نوش اور ادویات فروخت کرتی ہیں۔

علاوہ ازیں یہ پہلا موقع نہیں جب امریکی سفیر گرینل نے متنازعہ بیانات سے سفارتی آداب کی خلاف ورزی کی ہے۔ ماضی قریب میں انہوں نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ قدامت پسند مشرقی یورپی ممالک کو بااختیار بنانے کے خواہشمند ہیں۔ اس متنازعہ بیان پر رچرڈ گرینل کا کہنا تھاکہ ان کا انداز بیان تلخ ہوسکتا ہے لیکن وہ باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ ان کو بقول، ’’اگر کوئی سمجھتا ہے کہ بین الابراعظمی روابط بحران کا شکار ہیں تو وہ انتہائی اہم بات سمجھنے سے قاصر ہے۔‘‘

ع آ/ع ا (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں