امریکی کار انڈسٹری کا بیل آؤٹ ناکام
12 دسمبر 2008قتصادی ماہرین نے کہا ہے کہ اس صورت حال میں امریکہ میں جنرل موٹرز، کرائیسلر اور فورڈ موٹرز جیسی بڑی کارساز کمپینوں کے لئے مالی بحران میں مزید اضافہ ہوگا اور وہ اپنے دیوالیہ ہونے ہونے سے متعلق قانونی درخواستیں دینے پر مجبور ہو جائیں گی۔ یہ کمپیناں اپنے ملازمین کی بڑی تعداد کو فارغ بھی کر سکتی ہیں۔ ان خدشات کے باعث ان کمپنیوں سے براہ راست وابستہ ڈھائی لاکھ ملازمین کا مستقبل خطرے میں ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تازہ صورت حال کا جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ ڈیموکریٹ سینیٹر Carl Levin نے کہا کہ اب بات امریکی صدر پر آ گئی ہے کہ وہی کوئی قدم اٹھائیں۔ سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما Harry Reid اوراسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی صدربش پر زور دیا کہ وہ آٹوموبائل انڈسٹری کے لئے ہنگامی مالی مدد کی کوئی راہ نکالیں۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ اکتوبر میں امریکی بازار حصص کے لئے منظور کیے گئے 700 بلین ڈالر کے مالیاتی بیل آؤٹ سے بھی کارسازی کی صنعت کی مدد کی جا سکتی ہے۔
امریکہ کی بڑی کارساز کمپنیوں نے مالیاتی بحران سے نکلنے کے لیے 34 بلین ڈالر کی ہنگامی ریاستی مدد مانگی تھی اور ان کمپنیوں کو مختصر دورانیے کا قرضہ دینے کے لیے ملکی سینیٹ میں گزشتہ کچھ دنوں سے بحث جاری تھی۔ ڈیموکریٹ ارکان اس منصوبے کی حمایت کر رہے تھے جبکہ بیشتر ری پبلیکن ارکان نے اس پر تحفظات ظاہر کئے تھے۔
امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کو ایک رکن کی برتری حاصل ہے اور آٹوموبائل انڈسٹری کے لئے حکومتی مدد کی منظوری کے لئے انہیں کچھ ری پبلیکن ووٹ بھی درکار تھے۔ دوسری جانب ری پبلیکن ارکان نے یونائیٹڈ آٹو ورکرز یونین سے آئندہ سال کے لئے تنخواہوں میں کمی کا مطالبہ کیا تھا جسے اس یونین نے تسلیم نہیں کیا۔ یہی بات مذاکرات کی ناکامی کی وجہ بنی جس پر ڈیموکریٹ سینیٹر Harry Reid نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "سب لوگوں نے مذاکرات کی کامیابی کے لیے بہت محنت کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ سب کی نیت بھی اچھی تھی لیکن پھر بھی ہم کسی مثبت نتیجے پر نہیں پہنچ سکے جس پر مجھے مایوسی ہوئی ہے۔"
Harry Reid نے مذاکرات کی ناکامی کےفورا بعد یہ بھی کہا تھا کہ جمعے کے روز امریکی بازار حصص میں مندی رہے گی۔ ان کا یہ خدشہ یورپ اور ایشیا کی اسٹاک مارکیٹوں کے حوالے سے بھی درست ثابت ہوا ہے اور جرمنی، فرانس اور برطانیہ جیسی یورپ کی بڑی اسٹاک مارکیٹوں میں کاروبار کا آغاز منفی رہا جبکہ ایشیا میں بھی صورت حال مختلف نہیں رہی جہاں جاپان میں نکئی شیئر انڈیکس میں تقریبا 500 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔ کیا امریکی اسٹاک مارکیٹ بھی مندی پر بند ہوگی، یہ بھی آئندہ چند گھنٹوں میں واضح ہو جائے گا۔