امریکی کمپنی کا الزائمر کی تشخیص کے لیے خون کے ٹیسٹ کا اجرا
22 اکتوبر 2023امریکی ہیلتھ کیئر کمپنی لیب کور نے الزائمر کے مرض کی تشخیص کے لیے تین مراحل پر مشتمل خون کے ٹیسٹ کا اجرا کر دیا ہے۔ دنیا بھر میں کلینکل لیبارٹریز کی سب سے بڑی چین چلانے والی اس کمپنی کے امریکی معالجین نے خون کے بائیو مارکر کے تینوں ٹیسٹوں میں سے پہلے ٹیسٹ کی مارکیٹنگ شروع کر دی ہے۔
ان معالجین کا کہنا ہے کہ خون کا یہ ٹیسٹ الزائمر کی علامات کا پتہ لگا سکتا ہے، دماغی صحت کو نقصان پہنچانے والی اس بیماری کی تیز ترین تشخیص اور ممکنہ طور پر مریضوں کو علاج تک رسائی میں مدد فراہم کرتا ہے۔
لیب کور کے چیف میڈیکل اور سائنسی افسر برائن کیوینی نے کہا کہ کا Neurodegeneration (ATN)Amyloid-Tau- پروفائل الزائمر کی قطعی طور پرتشخیص کرنے کے لیے مکمل طور پر درست نہیں لیکن ڈاکٹروں کے لیے یہ تعین کرنے کا ایک آسان طریقہ پیش کرتا ہے کہ کن مریضوں کو جدید جانچ کی ضرورت ہے۔
الزائمر کا مرض دھیرے دھیرے یادداشت اور سوچنے کی صلاحیتوں کو تباہ کر دیتا ہے۔ اس کی خصوصیت دماغ میں امائلائیڈ تختیوں اور ٹاؤ ٹینگلز کی شکل میں پروٹین کی سست تعمیر سے ہوتی ہے، جس کی وجہ سے بلاآخر دماغی خلیات صحیح طریقے سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور مر جاتے ہیں۔
فی الحال، ان تبدیلیوں کی تشخیص دماغی اسپائنل فلوئڈ (CSF) ٹیسٹ کے ذریعے کی جاتی ہے، جس کے لیے lumbar پنکچر، یا ایک مہنگے PET برین اسکین کی ضرورت ہوتی ہے، جس کا احاطہ ہیلتھ انشورنس سے نہیں ہوتا ہے۔
مثبت ATN ٹیسٹ والے مریضوں کو الزائمر کی تشخیص کی تصدیق کے لیے اب بھیCSF ٹیسٹ یا PET اسکین کی ضرورت ہوگی۔ تاہم، جن مریضوں کے ATN ٹیسٹ کا منفی نتیجہ آئے گا، انہیں جدید ترین ٹیسٹوں سے بچایا جائے گا اور اس کے بجائے اعصاب کو نقصان پہنچانے والے دیگر عوامل یا نیوروڈیجنریٹیوکا جائزہ لیا جائے گا۔
ڈیمنشیا کے تقریباً 60 فیصد کیسز میں الزائمر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ برائن کیوینی نے کہا کہ لیب کور امریکی حکومت کے میڈی کیئر پلان کی انتظامیہ سمیت صحت کے بیمہ کنندگان سے 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے ٹیسٹ کے معاوضے کی شرائط کے بارے میں بات چیت کر رہی ہے۔ ATN ٹیسٹ کی درج شدہ قیمت 626 ڈالر ہے۔
اسے لیبارٹری میں تیار شدہ ایک ٹیسٹ کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے، جس کے لیے فی الحال امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی منظوری کی ضرورت نہیں۔ تاہم یہ صورتحال تبدیل ہو سکتی ہے۔ ایف ڈی اے نے گزشتہ ہفتے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے اس طرح کے تشخیصی ٹیسٹوں کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک تجویز جاری کی تھی۔
کیوینی کے مطابق لیب کور محققین کے ساتھ مل کر اپنے ٹیسٹ کی حفاظتی پہلو اور اس کے موثر ہونے کا جائزہ لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا، "اگر قوانین تبدیل ہوتے ہیں تو ہم یقینی طور پر نئے قواعد و ضوابط کی تعمیل کریں گے۔‘‘
ش ر⁄ ک م (روئٹرز)